خسرہ ایک ایسی بیماری ہے جو سردیوں کے آخر میں یا بہار کے
موسم میں ھوتی ھے۔ یہ بیماری ایک بچے سے دوسرے بچوں میں انتہائی تیزی کے
ساتھ پھیلتی ہے- خسرے کی وجہ سے بچوں میں ایسی بہت سی پیچیدگیاں بھی پیدا
ہوجاتی ہیں جو خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں- خسرے کی علامات کیا ہوتی ہیں؟ یا اس
سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ یہ سب جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف چائلڈ
اسپیشلسٹ ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ سے
اس بیماری سے بچاؤ کے متعلق شعور اور آگہی کے لیے اہم معلومات حاصل کیں- ڈاکٹر مبینہ سے حاصل
ہونے والی مفید معلومات یہاں قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے تاکہ آپ
بھی اس بیماری کو مکمل جان سکیں-
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ ویسے تو آج کل خسرے کا موسم ہے لیکن یہ کبھی بھی
ہوسکتا ہے اور لوگوں کے درمیان خسرے کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں پائی
جاتی ہیں“-
|
|
“ اکثر لوگ خسرے کو اچھا سمجھتے ہیں اور ان کا ماننا ہوتا ہے کہ اگر خسرہ
نکل جائے تو اس سے جسم کی گرمی نکل جاتی ہے- لیکن حقیقت میں بچے کو خسرے کے
بعد کئی اقسام کی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے“-
“ خسرے کی بیماری کسی بھی عمر میں ہوسکتی ہے٬ 1 سال سے کم عمر بچوں کو یہ
بیماری کم ہی ہوتی لیکن 1 سال کے بعد یہ 5 سال کی عمر میں بھی ہوسکتی ہے
اور 9 سے 12 سال کی عمر میں بھی ہوسکتی ہے“-
“ جتنی زیادہ عمر میں خسرہ ہوتا ہے اتنا ہی تکلیف دہ ہوتا ہے اور اتنی ہی
خارش بھی زیادہ ہوتی ہے اور بچہ بےچین بھی زیادہ ہوتا ہے“-
ڈاکٹر مبینہ کا کہنا ہے کہ “ خسرہ بہت تیزی سے پھیلتا ہے٬ اگر ایک بچے کو
گھر میں خسرہ ہے تو یقیناً باقی بچوں کو بھی خسرہ نکلے گا“-
“ خسرے کی شروعات میں بچے کو بہت تیز بخار چڑھتا ہے جس کی شدت 101 یا 102
ہوتی ہے- بخار کے ساتھ بچے کو نزلہ بھی شروع ہوجاتا ہے اور بالکل فلو والی
کیفیت ہوتی ہے“-
“ ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ بچے کی آنکھیں لال ہوجاتی ہیں اور ان سے پانی
نکلنا شروع ہوجاتا ہے- اس کے بعد کان پچھلا حصہ لال ہوجاتا ہے- اور پھر جسم
پر خسرے کے نشانات پڑنا شروع ہوجاتے ہیں- یہ نشانات بڑے بڑے اور لال ہوتے
ہیں“-
|
|
“ خسرے کے نشانات کی شروعات چہرے سے ہوتی ہے- ابتدا میں یہ دھبے یا نشانات
گلابی یا لال رنگ کے ہوتے ہیں- اس بعد یہ نشانات گردن پر اور پھر ہاتھوں
اور یوں باقی تمام جسم پر پھیلنا شروع ہوجاتے ہیں- اس پورے عمل میں ایک
ہفتہ لگتا ہے“-
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ جیسے جیسے خسرہ چہرے سے نیچے یعنی پیروں کی جانب
بڑھنا شروع ہوتا ہے اس وقت چہرے پر موجود خسرے کے نشانات مٹنا شروع ہوجاتے
ہیں-“
“ پورے جسم سے ان نشانات کو صاف ہونے میں تقریباً دو سے تین ہفتے لگتے ہیں“-
“ جیسے ہی جسم پر یہ نشانات نمایاں ہونا شروع ہوتے ہیں بچے کے بخار کی شدت
کم ہونے لگتی ہے لیکن اس کے ساتھ عموماً چیسٹ انفیکشن یا گلہ ضرور خراب
ہوتا ہے اور بچہ کھانسنے لگتا ہے“-
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ اگر خسرہ شدید ہو تو بچے کو نمونیہ بھی ہوسکتا
ہے اور خسرے کے بعد یا اس کے دوران ڈائریا بھی ہوسکتا ہے“-
“ اگر بچے کی قوتِ مدافعت کم ہو تو یہ ڈائریا شدت بھی اختیار کرسکتا ہے“-
“ خسرے کی وجہ سے ایک پیچیدگی ایسی بھی ہوتی ہے جس سے بہت کم لوگ متاثر
ہوتے ہیں لیکن لوگوں کو اس بارے میں معلوم ضرور ہونا چاہیے اور وہ یہ ہے کہ
خسرہ بعض اوقات دماغ تک بھی پہنچ جاتا ہے- اور ایسے میں بچہ بے ہوش ہوجاتا
ہے یا اسے جھٹکے لگتے ہیں“-
“ خسرے سے پریشان نہ ہوں لیکن یہ ضرور یاد رکھیں کہ خسرہ پیچیدگیاں پیدا
کرتا ہے اس لیے اس سے بچاؤ کرنا ضروری ہے اور خسرے کے حفاظتی ٹیکے ضرور
لگوائیں“-
|
|
ڈاکٹر مبینہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ “ عموماً دیکھا گیا ہے کہ ایسے بچے جن
کا وزن کم ہوتا ہے اور ان کو خسرہ ہوجائے تو انہیں اگلے چھ ماہ یا ایک سال
تک مخلتف انفیکشن کا سامنا رہتا ہے- کبھی انہیں ڈائریا ہوجاتا ہے تو کبھی
ایسے بچے چیسٹ انفیکشن سے نبرد آزما ہوتے ہیں“-
“ اکثر لوگوں میں خسرے کے حوالے سے توہمات پائی جاتی ہیں اور جب کسی بچے کو
خسرہ ہو تو ان افراد میں سے کوئی بچے کے تکیے کے نیچے چھری رکھتا ہے تو
کوئی بچے کو لال کپڑے پہنا دیتا ہے یا پھر کوئی پیاز کا بگھار بچے کے
گھماتا ہے- لیکن ان تمام چیزوں سے کچھ بھی نہیں ہوگا“-
“آپ کو چاہیے کہ بچے کو فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جائیں تاکہ اس کی تشخیص
ہوسکے اور بچہ کا علاج شروع کیا جاسکے“-
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ اگر بچے کو خسرہ ہوجائے تو اسے وٹامن اے ضرور دینی
چاہئیں اس سے بچہ خسرے کی پیچیدگیوں سے بچ جاتا ہے اور بچے میں قوتِ مدافعت
بڑھ جاتی ہے- اس طرح بچہ ڈائریا اور نمونیہ وغیرہ سے محفوظ رہتا ہے“-
“ ڈاکٹر بھی وٹامن اے ضرور دیتے ہیں اور وہ یہ وٹامن مختلف خوراکوں کی صورت
میں دیتے ہیں“-
“خسرے کے بعد عموماً بچوں کی بھوک کم ہوجاتی ہے- آپ کو چاہیے کہ بچے ملٹی
وٹامن بی کمپلیکس اور اچھی غذائیں دیں تاکہ بچے کی قوتِ مدافعت بہتر ہوسکے“
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ خسرے سے بچاؤ کا طریقہ حفاظتی ٹیکے ہیں جو 9 ماہ کی
عمر مکمل ہونے کے بعد لگائے جاتے ہیں- خسرے سے بچاؤ کا پہلا ٹیکہ 10ویں ماہ
کے پہلے دن جبکہ دوسرا ٹیکہ 15 ماہ کی عمر میں لگایا جاتا ہے- اپنے بچوں کو
خسرے سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں“-
“ ایسے گھر میں بچے کو نہ لے کر جائیں اور نہ بھیجیں جہاں پہلے سے کوئی
ایسا بچہ موجود ہو جسے اس وقت خسرہ نکلا ہوا ہو- اگر ایک گھر میں خسرہ ہو
تو اس کے آس پاس کے 500 بچوں کو خسرہ ہونے کے خدشات پیدا ہوجاتے ہیں“-
“ خسرے کی وبا ہر 2 سے 3 سال بعد ضرور پھیلتی ہے“-
|
|
|