نیند نہ آئی تو کیا ہوگا؟ جانیے سائنس کی زبانی

آنکھوں سے نیند کا اڑ جانا اگر اردو شاعری کی نظر سے دیکھا جائے تو یہ عشق محبت کی نشانی ہوسکتا ہے اور اگر کسی طالب علم سے پوچھیں تو یہ امتحانات کی پریشانی ہوسکتی ہے۔ ہر فرد، ہر شعبے غرض سب کا نظریہ مختلف ہی ہوگا مگر کیا واقعی یہ اتنی ہی سادہ اور بے ضرر بات ہے؟ ٹھیک ہے کہ نیند ایک ایسی پراسرار چیز ہے جس کے بارے میں ہم اب بھی بہت کچھ نہیں جانتے اور سائنس اس کے اسرار جاننے کے لیے مسلسل کوشاں ہے۔مگر ایک بات بالکل واضح ہے اور وہ یہ کہ نیند سے ہمارا رشتہ کمزور ہونے کا مطلب ہماری صحت کی تباہی ضرور ہے اور اس کی تلافی بھی کئی بار ممکن نہیں ہوپاتی تو نیند کے چند ایسے ہی انوکھے رازوں کے بارے میں جانتے ہیں جو اب تک سائنس ہمارے سامنے لاچکی ہے اور ہوسکتا ہے کہ وہ آپ کی آنکھوں کو کھولنے کی بجائے بند کرنے پر مجبور کر ہی دیں۔ اپنی صحت کی بہتری کے لیے دنیا میگزین کے شائع کردہ ان رازوں کو آپ بھی ضرور جانیے:

کم خوابی سے الزائمر کا خطرہ
زیادہ درمیانی عمر میں کم خوابی کا شکار رہنے والے افراد کے لئے انتباہ ہے کہ یہ چیز بعد کی زندگی میں دماغی مرض الزائمر کا سبب بن سکتی ہے۔واشنگٹن یونیورسٹی کے تحت ہونے والی تحقیق کے مطابق جو لوگ سونے کے دوران بار بار جاگتے ہیں ان میں دماغی انتشار کا سبب بننے والا کیمیکل پیدا ہو جاتا ہے۔ اس کیمیکل سے 10 یا 15 برس تک یادداشت کی کمزوری یا کوئی اور اشارہ سامنے نہیں آتا، تاہم ان کے اندر الزائمر جڑ پکڑنے لگتا ہے، اور اگر وہ کسی وجہ سے دنیا سے گزر نہ جائیں تو ان میں الزائمر کا مرض سامنے بھی آجاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق جو لوگ سونے کے دوران 5 یا اس سے زائد بار اٹھتے ہیں ان میں یہ بیماری ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔
 

image


بے خوابی اور خودکُشی کا رجحان
اچھی نیند سے محرومی لوگوں میں خودکُشی کا رجحان بڑھا دیتی ہے۔ امریکا کی جارجیا ریجنٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بے خوابی اور ڈراؤنے خواب لوگوں میں خودکشی کا رجحان پیدا کرتے ہیں تاہم ابھی اس کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں۔ تحقیق میں نیند آنے کی توقع ختم ہونے اور مایوسی کی دیگر وجوہ کے درمیان تعلق کی نشان دہی کی گئی ہے جو خودکشی کا سبب بن جاتی ہے۔ محقق ڈاکٹر ڈبلیو واہن میککل کے مطابق بے خوابی مایوسی کی شکل میں تبدیل ہوجاتی ہے اور یہ کیفیت خودکشی کی ایک طاقت ور پیش گوئی ہوتی ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جب لوگ نیند کے بارے میں منفی جذبات کا شکار ہوجاتے ہیں تو ان میں اس بے خواب دنیا کو چھوڑ جانے کا خیال بھی جڑ پکڑنے لگتا ہے۔

اچھی نیند لیں اور خود غرض بننے سے بچیں
اچھے بچے بن کر اچھی نیند لیں اور خود کو خودغرض بننے سے بچائیں۔ یہ دلچسپ بات ایک امریکی تحقیق میں سامنے آئی۔کیلیفورنیا کی برکلے یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اچھی نیند آپ کو کم خودغرض بناکر رشتے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ صحیح نیند سے لوگ اپنے شریک حیات کو کم تنگ کرتے ہیں، ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ان کے کاموں کو سراہتے ہیں۔ تحقیق کے دوران 18 سے 56 سال کی عمر کے 60 جوڑوں کی زندگی کا معائنہ کیا گیا اور دیکھا گیا کہ لوگ رات کو کتنے گھنٹے سوتے ہیں اور اپنے شریک حیات کو وہ کس حد تک سراہتے ہیں۔ محققین کے مطابق بہتر نیند کے بعد لوگ اپنے ساتھیوں کے ساتھ کام میں شامل ہوجاتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔

سونا دل کی صحت کیلئے بھی بہترین
کم خوابی یا ناکافی نیند کے دل کی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ البامہ یونیورسٹی کے ماہر ایلن ایس گارٹلر کی تحقیق کے مطابق 6 سے 8 گھنٹے تک دل کی صحت کے لئے انتہائی مفید ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق گہری اور اچھی نیند سے دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر کم ہوتا ہے، جس سے دل پر موجود تناؤ بھی کم ہوجاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق دل کی دھڑکن اور بلڈپریشر میں نیند کے خواب دیکھتے ہوئے آنکھوں کی حرکت سے کمی بیشی ہوتی ہے، یہ عمل دل کو زیادہ صحت مند بناتا ہے۔ ڈاکٹر ایلن کے بقول مناسب نیند نہ ملنے سے بلڈ پریشر اور تناؤ بڑھ جاتا ہے، جبکہ وزن بڑھنے لگتا ہے، جس سے امراض قلب کا خطرہ بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔

بے خوابی کے شکار افراد کی دھڑکن اچانک تھمنے کا خطرہ
بے خوابی کے شکار افراد میں دل کی دھڑکن اچانک تھم جانے (ہارٹ فیلئیر) کا خطرہ 3 گنا زائد ہوتا ہے۔ ناروے کی نارویجن یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کی تحقیق کے مطابق بے خوابی کی 3 اقسام کا شکار ہونے والے افراد میں دھڑکن اچانک رُک جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ محقق ڈاکٹر لارس لاؤسینڈ کے مطابق سونے میں مشکل، اچانک سو جانے اور صبح اٹھنے کے بعد تازگی کا احساس نہ ہونے جیسی کیفیات میں مبتلا افراد کا دل بتدریج کمزور ہونے لگتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بے خوابی سے خطرہ تو بڑھتا ہے تاہم ابھی تک اس کی وجوہات کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا، اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
 

image

بے خواب راتیں سنگین ذہنی مسائل کا سبب
بے خواب راتیں سنگین ذہنی طبی مسائل کا سبب بن سکتی ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق نیند کی کمی سے ذہنی انتشار اور مالیخولیا جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند کے کنٹرول اور ذہنی صحت کے دماغی سرکٹ مشترکہ ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اگر نیند متاثر ہو تو ذہنی صحت پر بھی اس کا اثر ضرور پڑے گا۔ محقق پروفیسر رسل فوسٹر کے مطابق نیند کے چکر میں خرابی سے جسمانی گھڑی کا نظام متاثر ہوتا ہے جو دماغی انتشار کا بھی سبب بن سکتا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیند کی کمی سے نوجوانوں میں مالیخولیا کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور ان کی نیند کا معمول بھی عجیب ہوجاتا ہے۔

بے خوابی دفتری امور کے لیے بھی تباہ کن
بے خوابی کا مرض ذہن کو بھٹکانے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جن افراد کو نیند کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے اس کی وجہ دماغ کا وہ حصہ ہوتا ہے جو توجہ بھٹکانے کا سبب بنتا ہے، جس سے نہ صرف نیند بلکہ انہیں دن میں مشکل کام کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔دماغی اسکینز سے معلوم ہوا ہے کہ بے خوابی کے شکار افراد کو اچھی نیند لینے والے افراد کے مقابلے میں اپنی ملازمتوں میں زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ محقق ڈاکٹر سین ڈرومونڈ کے بقول بے خوابی کے شکار افراد کو نہ صرف نیند میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے کہ ان کا دماغ دن میں بھی موثر طریقے سے کام نہیں کرپاتا۔ انکا کہنا تھا کہ بے خوابی سے دماغ کی یاداشت سے متعلق حصے صحیح طرح کام نہیں کرپاتے جبکہ یہی چیز خیالی پلائو پکانے والے دماغی حصوں کی کارکردگی بڑھا دیتی ہے۔

نیند کی کمی اور بدصورتی
کیا آپ خوب صورت اور پرکشش نظر آنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو اپنی نیند پوری کریں۔ ایسا کچھ دعویٰ سوئیڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں وہ دیکھنے میں اداس اور کم پرکشش نظر آتے ہیں، مجموعی طور پر یہ کمی لوگوں کی شخصیت کو غیرصحت مند روپ دیتی ہے۔اسٹاک ہوم یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیند کی کمی سے لوگوں کی آنکھیں بھاری ہوجاتی ہیں جس سے ان کے چہرے زیادہ سوجے ہوئے اور سرخ ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح آنکھوں کے گرد گہرے حلقے پڑنے سے چہرے کی کشش متاثر ہوتی ہے۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ نیند کی کمی کے شکار افراد کی جلد بھی زرد ہوتی ہے، جبکہ جھریاں پڑنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
 

image

خراٹے اور بڑھاپا
گہری نیند اگر آپ کی شخصیت کو پرکشش بناتی ہے تو خراٹوں کے اثرات بالکل مختلف پڑتے ہیں۔ مشی گن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق خراٹے اور سانس کی خرابی والی نیند لوگوں کو کم پرکشش، بوڑھا اور کند ذہن بنادیتی ہے۔تحقیق کے مطابق خراٹوں کے شکار افراد کے چہرے پر جلد جھریاں پڑ جاتی ہیں۔ محقق ڈاکٹر رونالڈ شیرون کے مطابق نیند کی کمی کے ساتھ خراٹے بھی لوگوں کی صحت پر متاثر ہوتے ہیں ان کی شخصیت بڑھاپے کا شکار ہوجاتی ہے اور وہ کم پرکشش لگنے لگتے ہیں۔

زیادہ سونا ٹھیک نہیں ہے !
ہوسکتا ہے کہ ہر شخص جانتا ہو کہ کم سونا صحت کیلئے نقصان دہ ہے مگر بہت زیادہ نیند کو معمول بنالینا زیادہ بدترین ثابت ہوتا ہے۔ امریکن اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کی تحقیق کے مطابق کم اور بہت زیادہ نیند سے جان لیوا بیماریاں جیسے ذیابیطس، امراض قلب اور موٹاپے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔50 ہزار افراد پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم یا زیادہ نیند سے متعدد جسمانی و ذہنی عوارض کا امکان بڑھ جاتا ہے جن میں دل کے امراض، ذیابیطس، ذہنی تناؤ یا ڈر ، فالج اور موٹاپا وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کم تو نقصان دہ ہے ہی مگر بہت زیادہ آرام بھی صحت کیلئے اچھا نہیں۔

رات کی نیند دماغی صفائی کیلئے بہترین
ہم اپنی زندگی کا تیسرا حصہ سوتے ہوئے گزارتے ہیں اور ماہرین طب نے آخر کار معلوم کرلیا ہے کہ یہ عمل ہمیں بیداری کے دوران دماغ پر پڑنے والے بوجھ سے نجات دلاتا ہے۔ نیویارک کی روچسٹر یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جب ہمارا جسم آرام کررہا ہوتا ہے تو ہمارا دماغ بیداری کے دوران ذہن پر ہونے والے کیمیائی ہجوم کو صاف کرنے میں مصروف ہوتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر دماغ یہ کام نہ کرے تو لوگ الزائمر اور دیگر دماغی امراض کا شکار ہوسکتے ہیں، صفائی کے اس عمل میں بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور جاگنے کے دوران ایسا ہونا بہت مشکل ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صفائی کا یہ عمل نیند کے دوران 10 گنا تیزی سے ہوتا ہے اور دماغی خلیات اس کے دوران 60 فیصد تک سکڑ جاتے ہیں، جس سے فاضل مواد کے خاتمے کا کام زیادہ موثر طریقے سے ہوتا ہے۔

ہر سال ایک ماہ نیند کیسے کم ہوجاتی ہے!؟
جدید طرز زندگی کا تناؤ ہر سال بیشتر لوگوں کی ایک ماہ کی نیند لے اڑتا ہے۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔یونیورسٹی کالج لندن کی تحقیق کے مطابق ہر 3 میں سے 2 برطانوی شہری فکرمندی کے باعث روزانہ 2 گھنٹے کی نیند سے محروم رہتے ہیں جو سال بھر میں 730 گھنٹے یا 30 دن بن جاتے ہیں۔تحقیق کے مطابق 34 فیصد کو کام کا، 33 کو دولت یا اخراجات کی فکرمندی جگائے رکھنے کا سبب بنتی ہے۔ اسی طرح ہر 5 میں سے ایک شخص کی نیند اس کے شریک حیات کے خراٹے اڑا دیتے ہیں۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ سونے سے قبل 45 منٹ تک سکون سے مطالعہ یا موسیقی سننا بہتر نیند میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

بڑھتی عمر، نیند اور ذیابیطس
بڑھتی عمر کیساتھ نیند کی کمی ذیابیطس کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔ تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے کے اثرات اور نیند کی کمی کے باعث بلڈ شوگر پر خلیات کا کنٹرول ختم یا کم ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ ذیابیطس کی شکل میں نکلتا ہے۔واشنگٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیند کی کمی سے خلیات میں تناؤ پیدا ہوتا ہے جس سے گلوکوز کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند میں کمی کے باعث CHOP نامی ایک پروٹین کی مقدار بڑھتی ہے جو خلیات کی موت کا باعث بنتا ہے، جس سے بلڈ شوگر کا خطرہ بڑھتا ہے جو ذیابیطس کی شکل میں ڈھل جاتا ہے۔

بچوں کی نیند
آپ مانیں یا نہ مانیں مگر جناب ننھے فرشتے اپنے سونے کے اوقات طے کرنے کے معاملے میں اپنے والدین یا بالغ افراد کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔ کولوراڈو بولڈر یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بچے اکثر والدین کو اس لئے رات بھر جگائے رکھتے ہیں کہ ان کے جسمانی گھڑی یا باڈی کلاک کے مقابلے میں انہیں جلد بستر پر سلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔تاہم اس جلدی کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچے سونے کی بجائے رات گئے تک والدین کی نیند حرام کئے رکھتے ہیں۔ تحقیق کے بقول بچوں کی جسمانی گھڑی مختلف عناصر جیسے روشنی وغیرہ کے حساب سے اپنے سونے کے اوقات کا تعین کرتی ہے تاہم ایسا نہ ہونے پر بے خواب راتیں ان ننھے فرشتوں اور والدین دونوں کی قسمت بن جاتی ہے۔ تحقیق میں انتباہ کیا گیا ہے کہ یہ بے خواب راتیں بعد کی زندگی میں بچے کیلئے جذباتی اور روئیے کے مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

خواتین کو ہوتی ہے زیادہ نیند کی ضرورت
مردوں کے مقابلے میں خواتین کو زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے کیوںکہ مناسب آرام نہ ملنے سے ان میں مایوسی یا ڈپریشن کا خطرہ کافی بڑھ جاتا ہے۔ نارتھ کیرولائنا کی ڈیوک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق خواتین کے دماغوں کو ملٹی ٹاسکنگ یا مختلف النوع کاموں کے باعث زیادہ آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو خواتین نیند کی کمی کا شکار ہوجائیں وہ ڈپریشن کا شکار ہوجاتی ہیں اور ان کے اندر غصہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے بقول نیند کی کمی سے اکثر خواتین کے جسم میں ایسے عناصر متحرک ہوجاتے ہیں جو ان کو شدید جسمانی تکالیف کا شکار کردیتے ہیں۔ محقق ڈاکٹر مائیکل بیروس کا کہنا ہے کہ خواتین ذہنی و جسمانی مسائل کو محض اچھی نیند کے ذریعے دور بھگاسکتی ہیں، کیوںکہ نیند سے دماغ کو اپنی مرمت کرنے کا موقع ملتا ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

You know lack of sleep can make you grumpy and foggy. You may not know what it can do to your memory, health, looks, and even ability to lose weight. Here are some surprising -- and serious -- effects of sleep loss.