بے شک کائنات میں جس طرف بھی نگاہ کریں اﷲ
کا وجود کسی نہ کسی شکل میں ضرور نظر آتا ہے انسانی عقل یہ سوچنے پر مجبور
ہو جاتی ہے کہ کوئی نہ کوئی تو ہے جو یہ نظام ہستی کو چلا رہا ہے ،سورج کا
مشرق سے نکلنا،چاند کا چمکنا،ستاروں کا دمکنا،یہ بڑے بڑے پہاڑ،یہ بغیر ستون
والا آسمان ،یہ زمین ،یہ پرندوں کا ہوا میں اُڑنا،یہ سمندر،یہ نظام کہ
انسان پانی میں زندہ نہیں رہ سکتا اور مچھلی خشکی پر زندہ نہیں رہ سکتی ،ایک
اﷲ اتنی بڑی کائنات، لیکن سب کا رزق بانٹ رہا ہے کوئی زمین پر ہو یا پانی
کی تہہ میں ہر کسی کو رزق مل رہا ہے لیکن پھر بھی کوئی اﷲ کو مانتا ہے کوئی
نہیں مانتا آخر کیوں؟اگر آپ ماضی کی طرف نگاہ کریں تو کسی نے چاند کی پوجا
کی،کسی نے سورج کی،کسی نے پتھر کی اور آج کا دور سائنس کی پوجا کرتا ہے بے
شک یہ بہت اچھی بات ہے لیکن فکر کرنا یہ اُس سے بھی اچھی بات ہے آج انسان
سائیکل،گاڑی،جہاز پر سفر کرتا ہے یہ سب تو بعد میں بنا ہے اﷲ نے قرآن میں
پہلے کہا تھا’’اور ان کے لئے ہماری ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کے
بزرگوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں اُٹھایا ہے اور اس کشتی جیسی اور بہت سی
چیزیں پیدا کی ہیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں ‘‘(سورہ یسین آیت ۴۱۔۴۲)
اب اگر ہم اس آیت پر غور کریں تو اﷲ نے بہت سی چیزیں پیدا کی ہیں جن پر ہم
سوار ہوتے ہیں تو اس آیت کے ذیل میں ہماری تمام سواریاں آ گئیں جو آج بنی
ہیں اور قرآن نے ۱۵۰۰ سال پہلے اس کا ذکر کیا تھا، اسی طرح آج کا سائنس دان
چاند پر جا رہا ہے سیاروں پر سفر کر رہا ہے اگر ہم قرآن پر غور کریں تو
جانیں گے کہ اﷲ نے کہا’’اے گروہ جن و انس اگر تم میں قدرت ہو کہ آسمان و
زمین کے اطراف سے باہر نکل جاؤ تو نکل جاؤ مگر یاد رکھو کہ تم قوت اور غلبے
کے بغیر نہیں نکل سکتے‘‘(سورہ رحمن آیت ۳۳)اس آیت میں صاف صاف اﷲ کا اشارہ
ہے کہ دنیا میں اﷲ نے ایسی چیزیں بنائی ہیں جن کی وجہ سے ہم یہ کام کر سکتے
ہیں ،آج کی سائنس نے کیبل،انٹرنیٹ،موبائیل،ٹی و ی،ریڈار جیسی چیزیں بنائیں
ہیں جو انسان کی زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکی ہیں تو کیا یہ انسان نے خود
بنا لیں نہیں ایسا نہیں ہے بلکہ قرآن نے کہا’’پھر ہم نے سلیمان کو صحیح
فیصلہ سمجھا دیا اور ہم نے سب کو قوت فیصلہ اور علم عطا کیا تھا اور داؤد
کے ساتھ پہاڑوں کو مسخر کر دیا تھا کہ وہ تسبیح پروردگار کریں اور طیور کو
بھی مسخر کر دیا تھا اور ہم ایسے کام کرتے رہتے ہیں‘‘اس آیت سے یہ بات ثابت
ہے کہ اﷲ نے حضرت سلیمان ؑ کو ہر چیز کا کنٹرول دے دیا تھااور پھر اﷲ نے
اسی آیت میں کہا کہ ہم ایسے کام کرتے رہتے ہیں اس کا مطلب ہے اس طرح ہواؤں
اور فضاؤں پر اﷲ علم کی وجہ سے کنٹرول دیتا رہتا ہے۔آج کی خوبصورتی کو ہر
انسان کیمرے میں محفوظ کرنا چاہتا ہے اور اگر آپ کیمرے پر غور کریں تو ایک
بٹن دبانے کی دیر ہوتی ہے ادھر بٹن دبا اُدھر تصویر کھنچ گئی اﷲ نے قرآن
میں بھی کچھ اسی طرح کہا ہے کہ
’’جب اﷲ نے چاہ کہ زمین و آسمان کو خلق کرے بس اﷲ نے کہا ہو جا پس وہ ہو
گئی‘‘(سورہ بقرہ آیت ۱۱۷)آج کے دور میں چور فنگر پرنٹ سے پکڑے جاتے ہیں یہ
فنگر پرنٹ کا آئیڈیا کہاں سے آیا اﷲ نے قرآن میں کہا ’’یقیناً ہم اس بات پر
قادر ہیں کہ اسکی انگلیوں کے پور تک درست کر سکیں‘‘(سورہ قیامت آیت ۴)حقیقت
میں یہ تمام باتیں غور طلب ہیں کہ اﷲ نے آج کی جدید ٹیکنالوجی کا ذکر پہلے
کیا ہے اور وہ چیز بعد میں بنی ہے، آج کا اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ دل میں
درد کی وجہ سے ہارٹ سرجری کراؤ یہ بات کس نے انسان کے ذہن میں ڈالی کے اس
طرح ہارٹ سرجری کرو تو انسان بچ جائے گا آج کے انسان نے یہ آئیڈیا بھی قرآن
سے لیا ہے:
’’کیا ہم نے آپ کے سینے کو کشادہ نہیں کیا اور کیا آپ کے بوجھ کو اُتار
نہیں لیا جس نے آپ کی کمر کو توڑ دیا تھا آپ کے ذکر کو بلند کر دیا ہاں
زحمت کے ساتھ آسانی ہے بے شک تکلیف کے ساتھ سہولت بھی ہے‘‘(سورہ شرح آیت
۶۔۱)
یہ تمام مثالیں اس لئے دی جا رہی ہیں تا کہ آج کے نوجوان فضول کاموں کی
بجائے ان باتوں پر غور کریں بے شک ہمارے پاکستان میں بہت ٹیلنٹ ہے اگر ہم
نے اس طرح بات کو سمجھنا شروع کر دیا تو ہمارا ملک ضرورترقی کرے گا ہر بات
اس دنیامیں غور طلب ہے آپ نے کبھی طواف کعبہ ہوتے دیکھا یا کیا ہو گا،طواف
کعبہ ہمیشہAnti.Clockwise ہوتا ہے جانتے ہیں کیوں اس لئے کیوں کہ
چاند،زمین،سورج،Planets،انسان کے جسم میں خون کی گردش سب Anti.Clockwise
گھومتے ہیں( سبحان اﷲ)
آج کی دنیا کا سب سے بڑا جھگڑا پیٹرول پر ہے اور قرآن کہہ رہا ہے کہ’’اپنے
پروردگار کے نام کی تسبیح کرو جس نے بنایا اور درست کیا اور جس نے اندازہ
ٹہرایا رستہ بنایا اور جس نے چارہ اُگایا پھر اس کو سیاہ رنگ کا کوڑا کر
دیا‘‘(سورہ اعلی آیت ۵۔۱)اب آپ دیکھیں کہ پیٹرول کیسے بنتا ہے اور اس آیت
پر غور کریں اگر بات سمجھ میں آجائے تو اﷲ کا شکر ادا کریں جس نے آپ کو
آنکھیں،کان،ہاتھ،دل ،عقل دی اور اُس اﷲ کی ذات پر غور کریں کہ آج دینا میں
جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب آج ہوا ہے اور اﷲ نے ان تمام جدید چیزوں کا ذکر
۱۵۰۰ سال پہلے کر دیا تھا، تمام جدید ٹیکنالوجی پر آیات موجود ہیں اُن تمام
مثالوں کا ذکر یہاں ممکن نہیں تھا آپ ان باتوں پر غور کریں فکر کریں بے شک
یہ تمام باتیں بھی اﷲ کی قربت کا ایک زریعہ ہیں۔اس آرٹیکل کو لکھنے کا مقصد
ہے آپ کے ذہن میں ایک نئی فکر کو اجاگر کرنا ،ایک نیا راستہ دیکھانا بے شک
یہ غور کرنا ہمیں اور ہمارے ملک کے لئے ترقی کا باعث ہو گا۔ |