’’ حقیقت یہ ہے کہ اﷲ کسی قوم کے
حال کونہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اپنے اوصاف کو نہیں بد ل دیتی،اور جب اﷲ
کسی قوم کی شامت لانے کافیصلہ کرلے تو وہ ٹالے نہیں ٹل سکتی۔نہ اﷲ کے
مقابلے میں ایسی قوم کا کوئی حامی و مددگار ہوسکتا ہے‘‘(سورۃ الرعد)
جب خدائے تعالیٰ نے اعلان کردیا ہے کہ قوموں کو اپنی حالت بدلنے کی ضرورت
ہے تو یقیناہمیں ا س بات پر ایمان لانا ہوگا،جس طرح سے ہم نماز ،روزہ،زکوٰۃ
وحج کو اپنے اوپر فرض سمجھتے ہیں اسی طرح سے ہمیں قرآن کی ہر آیت کو پڑھنے
کے بعد اس پر عمل کرنا چاہیے اور یہ ہمارے اوپر فرض ہوجاتا ہے۔ہم اس قرآنی
آیت کے ذریعے سے یہ بات ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ آج مسلمانوں کو اپنے عادت و
اطوار اور خیالات کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔بے شک مسلمان تعلیمی اور
اقتصادی سطح میں پسماندہ ہیں لیکن اس بات سے انکار کیا جاسکتا ہے کہ ہم
مسلمانوں میں دانشوروں اور با شعور افراد کی کمی ہے ۔مسلمان اگر چاہیں تو
کچھ بھی کرسکتے ہیں اس کی مثالیں ماضی کے صفحات میں ملیں گے،آج دنیا کی
بیشتر ایجادات مسلمانوں کی ہی دین ہیں اور آپﷺ کے بعد کا جو دور تھا وہ علم
و عرفانیت میں انقلاب کا دور تھا،لیکن آہستہ آہستہ ہم نے اپنے آپ کو کمزور
مسلمان بنا رکھا ہے جس کی وجہ سے غیر ہم پر مسلط ہورہے ہیں۔ان حالات میں
مسلمانوں کو پستی سے بلندی کی جانب لے جانا ہے تو صرف دو نکات پر توجہ دینے
کی ضرورت ہے۔ان میں سب سے اول تو تعلیمی حلقہ ہے جہاں پر اپنے نونہالوں کو
روزی روٹی کی تعلیم نہ دیتے ہوئے قوم کی قیادت والے علم سے بھی آراستہ
کریں۔ہمارے مسلم نوجوانوں کی تعداد ہندوستان سے کہیں زیادہ بیرونی ممالک
میں ہے اور ہم مسلمان مالی حالت میں تو دکھائی دیتے ہیں لیکن جب مسلمانوں
پر ظلم وستم ہوتا ہے تو ان کیلئے انصاف دلانے کا والا کوئی نہیں ہوتا،اس
وجہ سے مسلم نوجوان پولیس،وکیل،آئی اے ایس و آئی پی ایس کے عہدوں پر فائز
ہوتے ہیں تو ا س سے مسلمانوں کیلئے بہت بڑی راحت کی بات ہوسکتی ہے۔اسی طرح
سے مسلم نوجوانوں کو صحافت کے میدان میں بھی آگے آنے کی ضرورت ہے،کیونکہ ہم
اور آپ دیکھ رہے ہیں اور ہمارا تجربہ بھی ہے کہ حق کو چھپایا جارہا ہے او
رسچائی کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور میڈیا باطل و فرقہ پرست طاقتوں کے
ساتھ مل کرمسلمانوں کی عزت و آبرو کے ساتھ کھلواڑ کررہا ہے۔اس لئے مسلمانوں
کو چاہیے کہ وہ ایک نوالہ کم کھائیں ،مہینے میں چار دفعہ کے بجائے تین دفعہ
ہی بریانی ہی کھائیں لیکن اپنی آمدنی کا ایک حصہ مسلم میڈیا ہاؤز کیلئے
لگائیں ا س سے ہمارا ماضی بھی محفوظ ہوگا اور حال و مستقبل کو بھی محفوظ
کیا جاسکے گا۔ہمارا یہ تجزیہ صرف وقت گذاری کیلئے نہیں ہے بلکہ اپنی فکر
میں تبدیلی لانے کیلئے پیش کیا جارہا ہے۔ہم وہی کہہ رہے ہیں کہ جو ہمارا
خدااورہمارے رسولﷺ نے مسلمانوں کیلئے فرض کیا ہے کہ علم حاصل کرو،اپنی سوچ
بدلو اور اپنے حق کیلئے جہاد کرو۔آج کے دور میں صرف جہا د قلم کے ذریعے
کیاجاسکتا ہے۔ |