امّہاتُ ا لمومنینؓ اور موجودہ دور کی مسلمان خواتین
(Mir Afsar Aman, Karachi)
’’اور نبی ؐ کی بیویاںؓاُن کی
مائیں ہیں‘‘(سورۃ الا حزاب۶)نبی ؐ کی بیویاںؓ اُسی طرح اُن کے لیے حرام ہیں
جس طرح ان کی حقیقی مائیں حرام ہیں۔اس سلسلے میں یہ جان لینا چاہیے کہ
ازواج نبی ؐ صرف اس معنی میں اُمّہاتُ المومینن ؓہیں کہ ان کی تعظیم تکریم
مسلمانوں پر واجب ہے اور ان کے ساتھ کسی مسلمان کا نکاح نہیں ہو سکتا تھا۔(
تفہیم قرآن الاحزاب حاشیہ۱۳) مسلمانوں کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے چار شادیاں
کرنے کی اجازت ہے جبکہ رسول ؐ اﷲ کو یہ امتیازی خصوصیت حا صل ہے کہ آپ
مختلف اغراض کے پیش نظر چار سے زیادہ شادیاں کر سکتے ہیں۔چناچہ آپؐ نے
گیارہ عورتوں سے عقد فرمایا۔
۱۔ حضرت خدیجہؓ:۔ حضرت خدیجہ ؓ ام المومنین سب سے پہلی خاتون جس نے اسلام
قبول کیا اپنی دولت اسلام کے نام کر دی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و سلم کی
اسلام پھیلانے میں مدد کی۔ حضرت خدیجہ ؓ قریش کی مال دار خاتون تھیں وہ
تجارت کرتی تھیں انہوں نے حضرت محمد ؐ کو اپنی تجارت میں شامل کیا ۔ رسول ؐ
اﷲ نے اُن کا مال بہتر انداز میں تجارت میں لگایا اور بہتر منافع ہوا ۴۰
سال کی عمر میں رسول ؐ سے شادی ہو ئی اُ س وقت رسول ؐ کی عمر ۲۵ سال تھی ۔
حضرت خدیجہ ؓ طاہرہ لقب سے مشہور تھیں۔حضرت خدیجہ ؓ سے رسول ؐ کی چھ
اولادیں تھیں دو صاحبزادے جو بچپن ہی میں انتقال کر گےٗ تھے چار صاحبزادیاں
حضرت فاطمہؓ ، حضرت زینب ؓ ،حضرت رقےّہ ؓ اور حضرت ام کلثوم ؓ۔اِن میں سے
دو ابو لہب کے بیٹوں کے ساتھ بیائی ہوئی تھیں رسول اﷲ ؐ کے اعلان نبوت کے
ساتھ ہی ابو لہب کے بیٹوں نے طلاق دے دی ۔ اسطرح اسلام کی خدمت میں اِن
خواتین نے تکلیف اُٹھائی خدیجہ ؓ ۵۵۵عیسوی میں پیدا ہوئیں اور۱۱ رمضان ۱۰
نبوی میں ۶۵ سال کی عمر میں فوت ہوئیں۔ ؑ
۲۔حضرت سودہؓ نبت زمعہ:۔ازواج مطہر ات ؓمیں یہ فضلیت صرف حضر ت سودہ ؓ کو
حاصل ہے کہ حضرت خدیجہ ؓکے انتقال کے بعد سب سے پہلے وہی حضرت محمد ؐ کے
عقد نکاح میں آہیں ۔ اِس سے پہلے اُن کے نکاح سکران بن عمرو سے ہوا تھا جس
میں ایک لڑکا پیدا ہوا تھا حضرت سودہ ؓ ابتداےٗ نبوت میں ہی اسلا م لاچکی
تھیں ۔ حضرت عمر ؓ کے آخری دور تک زندہ رہیں۔ حضرت سودہ ؓ نے حضرت عمر ؓ کے
دور میں ۲۳ ھ میں وفات پائی۔
۳۔حضرت عائشہ ؓ :۔حضرت عائشہ صدیقہ ؓ جس سے رسول اﷲ ؐ کو بہت پیار تھا۔
حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی صاحبزادی تھیں۔ اُنہوں نے اسلام کی بہت خدمت کی ۔ایک
دفعہ ایک صحابی ؓنے ا ِن سے رسول اﷲ ؐ کے اخلاق مبارکہ کے متعلق سوال کیا
آپ نے فرمایا کیا آپ نے قرآن نہیں پڑھا یہی رسول اﷲ ؐ کے اخلاق تھے حضرت
عاٗشہ ؓ پر منافقین نے تہمت لگائی تو اﷲ تعالیٰ نے خود قرآن شریف میں اِن
کی براٗت فرمائی حضرت عاٗشہ ؓ نے ۶۶ سال کی عمر میں۵۷ھ وفات پائی حضرت
ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓاور حضرت عثمان ؓ کے زمانے میں فتویٰ دیتی تھیں اِن
سے ۲۲۱ حدیثیں مروی ہیں صحابہؓ کے سامنے جب کو ئی مشکل سوال پیش آ جاتا تھا
تو حضرت عاٗشہ ؓ ہی حل کرتی تھیں ۔رسول ؐ نے حضرت عائشہ ؓ کے حجرے میں ۹ ھ
میں پائی۔
۴۔ حضرت حفصہ ؓ:۔ حضرت عمر ؓ کی صاحبزادی تھیں ان کی پہلی شادی حضرت خنیس ؓ
سے ہویٔ تھی ان سے کوئی اولاد نہیں تھی اِن کی وفات کے بعد حضرت عمر ؓ نے
حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و سلم سے نکاح کی خواش ظا ہر کی جس کے بعد حضرت حفصہ
ؓ کا نکاح حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و سلم سے ہو گیا حضرت عمر ؓ کی بیٹی تھیں
اس لیے مزاج میں ذرا تیزی تھی حضرت حفصہ ؓ نے حضرت امیر معاویہ ؓ کے زمانہ
خلافت۴۵ء میں وفات پائی عمر ۶۳ سال تھی۔
۵۔حضرت زینب ؓام لمساکین :۔حضر ت زینبؓ عبداﷲ بن حجش ؓ کے نکاح میں تھیں
عبداﷲ بن حجش ؓ نے جنگ اُحد میں وفات پائی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و سلم سے
اسی سال نکاح ہوا نکاح کے بعد صرف تین ماہ زندہ رہیں حضرت محمدؐ کی زندگی
میں حضرت خدیجہ ؓ اور حضرت زینب ؓؓ دو خواتین تھیں جنہوں نے وفات پائی وفات
کے وقت ان کی عمر ۳۰ سال تھی رسول اﷲ ؐ نے خود ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔
۶۔حضرت ام سلمہ ؓ :۔ سلمہ ؓ کنیت تھی۔ ان کا پہلا نکاح عبداﷲ ؓ بن عبدالاسد
سے ہوا تھا اپنے شوہر کے ساتھ ہی ہجرت کی اپنے شوہر کے ساتھ ہی اسلام قبول
کیا تھا ان کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ پہلی عورت ہیں جو مکہ سے مدینہ ہجرت کر
کے آہیں حضرت ام سلمہ ؓ نے سال ۶۱ء میں وفات پا ئی۔
۷۔حضرت زینب ؓ :۔حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی پھوپھی زاد بہن تھیں ۳۵ سال
کی عمر میں رسول اﷲ ؐ سے نکاح ہوا حضرت عمر ؓ کے دور میں وفات پا ئی حضرت
عمر ؓ نے نماز پڑھا ئی بہت ہی فیاض تھیں ایک دفہ رسول اﷲ ؐ نے فرمایا سب سے
پہلے مجھ سے وہ بیوی ملے گی جس کا ہاتھ لمبا ہوگا اشارہ فیاضی کی طرف تھا۔
حضرت عمر ؓ کے دور میں ۲۰ ھ میں وفات پائی۔
۸۔حضرت جویریہ ؓ:۔حضرت جویریہ ؓ حارث بن ضرار کی بیٹی تھیں مسا فع بن صفوان
سے شادی ہویٔ تھی لڑا ئی میں لونڈ ی کی حیثیت سے مسلمانوں کے پاس آہیں جب
لونڈیوں کی تقسیم ہو ئی تو یہ ثابت بن قیس انصاریؓ کے حصّہ میں آہیں۔
اُنہوں نے کچھ رقم طے کر کے آزاد ہونے پر معاہدہ کیا اور رسول اﷲ ؐ کے پاس
گئیں اور اُن سے رقم حا صل کی اور آزاد ہوگئیں۔ پھر رسول ؐاﷲ سے اُن کا
نکاح ہوا اور ۰ ۵ ھ میں۶۵ سال کی عمر میں وفات پائی۔
۹۔حضرت امّ حبیبہؓ :۔ حضرت ام حبیبہ ؓ کا پہلا نکاح عبیداﷲ ا بن حجش سے
نکاح ہوا دونوں میاں بیوی شروع میں اسلام لاےٗ اور ہجرت ثانیہ حبشہ کی طرف
کی حبشہ میں جاکر عبیداﷲ ابن حجش نے عیسائیت اختیار کر لی ۔لیکن ام حبیبہ ؓ
اسلام پر قائم رہیں اختلاف مذہب پر شوہر سے علیحدگی اختیار کر لی حضرت محمد
ؐ نے نجاشی کے پاس اپنا بندہ بھیجا اور حضرت امّ حبیبہ ؓ سے نکاح کا کہا
نجاشی نے نکاح پڑھایا امّ حبیبہ ؓ نے ۴۴ھ میں وفات پائی ۔
۱۰۔حضرت صفیہؓ حضرت صفیہ ؓ جنگ خیبر میں قید ہو کر مسلمانوں کے پاس آئیں
بنو نضیر اور بنو قریظہ یہودیوں کے قبیلے کے سرداروں کی اولادمیں سے تھیں
پہلی شادی سلام بن مشکم القرظی سے ہوئی تھی دوسری شادی کنانہ سے ہوئی کنانہ
اور حضرت صفیہ ؓ کے بھائی اور باپ بھی جنگ خیبر میں ہلاک ہوئے اس کے بعدان
کانکاح رسول اﷲ ؐ سے ہوا۔ حضرت صفیہ ؓ نے ۵۰ھ میں وفات پائی۔
۱۱۔ حضرت میمونہ ؓ :۔اصل نام بّرہ تھا رسول ؐ اﷲ کے نکاح میں آنے کے بعد
میمونہ نام رکھا گیا۔پہلا نکاح مسعود بن عمرو عمیرالثقفی سے ہوا تھا ۔اس کے
بعد ابورہم بن عبدالغریٰ سے نکاح ہوا۔۷ھ میں انہوں نے وفات پائی۔اسی سال
رسول ؐ اﷲ عمرہ کے لیے مکّہ روانہ ہوئے تو آپ ؐ کے عمّ محترم حضرت عباس ؓ
بن عبدالمُطلب نے میمونہ ؓ سے نکاح کر لینے کی تحریک کی رسول ؐ اﷲ رضا مند
ہو گئے اور شوّال ۷ ھ میں نکاح ہوا اور ۵۱ ھ وفات پائی۔ حوالہ(سیرۃُ
البنی ؐ جلد دو م حضرت شبلی نعمانی)یہ گیارہ بیویاں ؓ رسولؐاﷲ کے نکاح میں
تھیں دو بیویوں ؓ کی وفات آپ ؐ کی زندگی میں ہی ہو گئی تھی اور نو بیویاں ؓ
آپ ؐ کی وفات کے بعد حیات رہیں ۔اس کے علاوہ دو لونڈیوں کو آپ ؐ نے اپنے
پاس رکھا جو درج ذیل ہیں ۔
۱۔حضرت ریحانہ ؓ بنت زید :۔ ریحانہ ؓ یہود کے خاندان بنو قریظہ یابنی نضیر
سے تھیں حضرت ریحانہ ؓ کا نکاح بنو قریظہ کے ایک شخص حکم سے ہوا حکم غزوہ
بنو قریظہ میں میں قتل ہوحضرت ریحانہ ؓ اسیر ہو کر آہیں تو رسول ؐ اﷲ نے ان
سے کہا ’’اگر تم اﷲ اور رسول کو اختیار کر لو تو میں تمہیں اپنے لیے خاص کر
لوں گا‘‘ انہوں نے کہا میں اﷲ اور رسول کو اخیتار کرتی ہوں ۔ رسول ؐ اﷲ کے
وصال سے چند ماہ قبل وفات پائی۔
۲۔حضرت ماریہ قِبطیہؓ :۔ صلح حدیبیہ سے فارغ ہو کر رسول ؐ اﷲ نے اسکندریہ
کے رومی بطریق کے نام خط لکھا حضرت حاطب ؓ جب خط لیکر پہنچے تو مُقوقِس نے
اسلام تو قبول نہیں کیا مگر حضرت حاطب ؓ سے بڑی تعظیم و تکریم کے ساتھ پیش
آیا۔واپسی پر ایک خط رسول ؐ اﷲ کے نام روانہ کیا اور ساتھ یہ بھی کہا میں
دو لڑکیاں آپ کی خدمت میں بھیج رہا ہوں جو قِبطیوں میں بڑا مرتبہ رکھتی
ہیں۔حضر ت ماریہ ؓ اور حضرت سیرین ؓ یہ دو لڑکیاں تھیں۔مصر سے واپسی کے
دوران حضرت حاطب ؓ کی تبلیغ سے دونوں مسلمان ہو گئیں۔ حضرت سیرین ؓ کو حضرت
حسان بن ثابت ؓ کی ملک یمین میں دے دیا اور حضرت ماریہ ؓ رسول ؐ کے پاس
رہیں ۔حضرت ماریہ ؓ نے محرم ۱۶ ھ میں وفات پائی۔(۱ سے ۲حوالہ) الرّحیق
المختوم)رسول ؐاﷲ نے جوانی کے نہایت قوّت اور عمدہ ایام تقریباً تیس برس
صرف ایک بیوی پر اکتفا کرتے ہوئے گزار دیے وہ بھی ایک بڑھیا تھی یعنی حضرت
خدیجہ ؓ اور پھر حضرت سودہ ؓسے نکاح ہوا۔ کیا یہ تصور کسی بھی درجے میں
معقول ہے کہ اتنے عرصے کے بعد آپ ؐ کے اندر یکایک جنسی قوت اس قدر بڑھ گئی
کہ آپ ؐ مزید ۹ شادیاں کرنی پڑ یں۔ نہیں بلکہ آپ نے باقی شادیاں دوسرے ہی
اغراض و مقاصد کے تحت کی تھیں جو ایک عظیم القدر اور جلیل المترتبہ مقصد
تھا۔ اس کی توضیح یہ ہے کہ آپ نے حضرت عائشہ ؓ اور حضرت حفصہ ؓ سے شادی کر
کے حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمرؓ کے ساتھ رشتہ مصاہرت قائم کیا ۔حضرت عثمان
ؓ سے اپنی دو صاحزادیوں اور حضرت علی ؓسے حضرت فاطمہ ؓ کی شادی کا بھی یہی
مقصد تھا یہی حضرات ؓ خلافت کے منصب پر منتخب ہوئے۔ عرب کا دستور تھا کہ
رشتہ مصاہرات کا بڑا احترام کرتے تھے ۔داماد سے جنگ لڑنا ان کے نزدیک شرم
اور عار کی بات تھی اس لیے اس مقصد کو سامنے رکھ کر حضور ؐ نے کچھ شادیاں
کیں تاکہ اسلام سے دشمنی کا زو رٹوٹے۔حضرت جویریہ ؓ سے شادی کے بعد صحابہ ؓ
نے ان کے سو گھرانوں کے قیدیوں کو رہا کر دیااور کہا کہ یہ رسولؐ اﷲ کے
سسرالی ہیں جس سے دشمنی ختم ہوئی۔ابو سفیان کی دشمنی اُم حبیبہ ؓ سے شادی
سے کم ہوئی۔اُمسلمہؓ بنی مخزوم قبیلے سے تھیں جو ابوجہل اور خالد بن ولید
کا قبیلہ تھا اس شادی کے بعد خالد بن ولید کی وہ سختی نہ رہی جو اس سے قبل
تھی جو وہ جنگ اُحد میں کر چکے ہیں جب حضرت جُوَیریہ اور حضرت صفیہ ؓ آپ ؐ
کی زوجیت میں آئیں تو قبیلہ بنی المطلق اور قبیلہ بنی نضیر نے محاز آرائی
چھوڑ دی ان بیویوں ؓ کی رسول ؐ اﷲ کی زوجیت میں آنے کے بعد تاریخ میں ان
قبیلوں کی کسی شورش اور جنگی تگ دود کا سراغ نہیں ملتا۔رسول ؐاﷲ کی خانگی
حالات امت تک پہنچانے میں امہات المومنین ؓ ہی کے سر ہے۔ حضرت زینب ؓ بنت
حبش سے شادی توجاہلی رسم متبنیٰ توڑنے کے لیے تھی حضرت عائشہؓ سے شادی سے
امت حدیث شریف کے ذخیرے سے مستفید ہوئی۔رسول ؐ اﷲ کی زندگی روکھی اور سخت
تھی مگر امہات المومنین ؓنے قناعت،خدمت اور صبر کے ذریعے ساتھ دیا۔ جب قرآن
شریف میں یہ حکم آیا کہ اے بنیؐ کی بیویوں ؓ اگر دنیا کی زندگی چاہتی ہو تو
تمہیں بھلائی سے رخصت کر دیا جائے مگر امہات المومین ؓ نے آخرت کی زندگی
قبول کی۔ اس کے علاوہ ان خواتین ؓ کو رسول ؐ اﷲ نے تربیت دی تھی تاکہ وہ
عرب کے غیر مہذب معاشرے کی تربیت کریں ۔امہات المومین ؓ کی زندگی سے مغرب
والے مخالفوں کو عبرت حاصل کرنی چاہے تھی ناکہ جہالت میں ہی ڈوبے رہ کر بے
جاہ اعتراضات(حوالہ الرّیق ا لمختوم)
مسلمان عورتوں کو امہات المومین ؓ کی سیرت کا مطالعہ کرنا چاہیے اور ان کی
سیرت پر عمل کرنا چاہیے مگر بڑے افسوس کا مقام ہے کچھ مسلمان گھرانوں کی
عورتیں مغرب زدہ خواتین کی نکالی کرتیں ہیں جو کہ گناہ ہے۔ اﷲ ہماری خواتین
کو بہتر مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے آمین |
|