اکثرمسلم بستیوں کی شروعات گندگی سے،ذمہ دار کون؟

’’پاکی نصف ایمان‘‘فراموش کر’’سوچھ بھارت ابھیان‘‘کیلئے ہاتھ میں جھاڑو

کسی نئے علاقے میں اگر ہمیں مسلم علاقے کی تلاش کرنی ہو تو یہ کچھ مشکل نہیں۔ہمارا یہ نظریہ کہ جہاں گندگی کی شروعات نظر آجائے وہیں سے مسلم علاقے شروع ہوجاتے ہیں کچھ حد تک درست بھی ہے۔جہاں مذہب اسلام نے صفائی اور پاکی کو نصف ایمان قرار دیا ہے وہیں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے اسے فراموش کر رکھا ہے۔مسلمانوں میں اس تعلق سے جہاں بیداری میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے وہیں کچھ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔’’ہم ایسے ہی جئیں گے‘‘ کے مصداق انکی زندگی کا سفر گامزن ہے۔یہ ہیں اولین ذمہ دار،جنہیں کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کوئی ہمیں کیا کہتا ہے ۔گھر کا کوڑا کرکٹ چند قدم کے فاصلے پر لے جا کر پھینکنے کے بجائے پڑوسی کے دروازے کے سامنے ڈالنے سے جو مردانگی ظاہر کریں انہیں آپ کیا کہیں گے؟ اپنے بچے کو پڑوسی کے دروازے کے پاس بیت الخلاء کیلئے بٹھانے کی روایت بھی عام ہے ۔ سڑکوں پر بکھرے کوڑا کرکٹ کواٹھانے اور اس کا مناسب نظم کرنے کیلئے انتطامیہ کا دوگلا رویہ بھی قابل شرم ہے کیونکہ اس گندگی کی اگلی اور سب سے اہم ذمہ داری انتظامیہ کے سر جاتی ہے۔اس بات سے ہم بخوبی واقف ہیں کہ اسلام دشمن طاقتیں کھلم کھلا دشمنی کا مظاہرہ کرنے پر آمادہ ہیں ۔مدد کا دکھاوا اور عمل ندارد۔یہ ہر جگہ کا رونا ہے۔صفائی انتظامیہ کا جانبدارانہ قدم،مسلم علاقوں کی صفائی میں کوتاہی اور دوسرے علاقوں میں حد سے زیادہ کام کا مظاہرہ اور چستی یہ عام بات ہے۔بھری ہوئی گٹریں،اور ان سے نکل سڑکوں پر رس رہے گندے پانی کی دھاریوں سے بچ کر نکلنے والی عوام بھلا کیا کر سکتی ہے؟ ان گندگیوں کے سبب مچھروں اور چراثیم سے ہونے والی بیماریاں ،اور ان سے متاثرہونے والے افرادکیا کرسکتے ہیں؟ کسے مورد الزام ٹھہرائیں؟

ماحول کی بھی اس تعلق سے بہت اہمیت ہے۔کئی خاندان جہاں اس گندگی کو ناپسند کرتے ہیں وہیں مجبور بھی ہیں اسی میں زندگی گذارنے پر،پھر چاہے وہ بڑا شہر ہو یا چھوٹا،گاؤں ہو یا کوئی بستی۔

قابل ستائش ہیں وہ افراد جو اس گندگی کے بیچ رہ کر بھی اوروں سے الگ صفائی کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیں۔ہر چیز کا سلیقہ انکے یہاں دیکھنے کو ملے گا۔گھر کا آنگن،اندرونی اور بیرونی ماحول وغیرہ

اسلام نے جس چیز پر ہمیں عمل پیرا ہونے کا حکم دیا ہے وہ اب غیر ہمیں سکھا رہے ہیں اور ہم ہاتھ میں جھاڑو لئے’’سوچھ بھارت‘‘ کا نعرہ لگانے کو تیار ،رسائل وجریدوں میں اپنی تصاویر پیش کررہے ہیں۔
Ansari Nafees
About the Author: Ansari Nafees Read More Articles by Ansari Nafees: 27 Articles with 22328 views اردو کا ایک ادنیٰ خادم.. View More