جاپان نے اپنی عظیم تباہی کے بعد مختصر مدت میں شاندار
اقتصادی ترقی حاصل کی۔یہ سب جاپان کے تنظیمی نظام کا مرہون منت ہے۔ہنرن
مندی ،کوالٹی، پائیدار ی کی وجہ سے جاپانی اشیاء دنیا بھر میں اپنا مقام
رکھتی ہیں۔جاپان نے اپنی معشیت کوترقی دینے کیلئے نت نئی ٹیکنالوجی پر زور
دیا۔شروع میں سرمایہ کی کمی کی وجہ سے مغربی ممالک سے ادھار بھی لیا گیا
۔اسکے بعد جلد ہی بیرنی سرمایہ کاری جاپانی معیشت کا انجن بن گئی اور جاپان
نے معاشی ترقی کا سفر بآسانی طے کیا۔سرمایہ وہی جاتا ہے جہاں منافع کی امید
یقین کی حدکے قریب ہو۔
جاپان نے منصوبہ بند ترقی کو اہمیت دی جن صنعتوں پر فوکس کیا ان میں آپٹیکل
اور الیکٹرک مصنوعات ، مشین ٹولز اور مشین ،آئرن اور اسٹیل ، نان فیرس
میٹل، کان کنی اورپیدواری صنعتیں شامل تھیں۔ انہوں نے عمدہ معیار گھڑیاں،
اُوزار اور سائینٹفک آلا ت بنانے میں مہارت حاصل کی۔صنعتکارو نے بھی جدت
پسندی کو اپنایاـ اور ٹیکنا لوجی میں اعلٰی مقام حاصل کیا اور کاروبار ی
حضرات نے صنعتوں میں مثبت مقابلے کا رحجان پیدا کیا۔حکومت کی طرف سے صنعتوں
پر بھاری سرمایہ کاری کی گئی۔ ان تمام عوامل کی وجہ سے جاپان ترقی یافتہ
ممالک کی صف میں شامل ہوگیا۔
معاشی ترقی کی بڑی وجہ مینجمنٹ اور لیبر کے درمیان بہترین تعلقات تھے۔مزدور
ہڑتال پر یقین نہیں رکھتے اور اپنے کام سے مخلص ہوکر محنت کرتے تھے۔جاپان
میں کمپنی انتظامیہ اور مزدوروں کے درمیان روائتی تعلقات نہیں ہوتے بلکہ
لیبر کو خاندان کا فرد سمجھا جاتا ہے اسطرح ورکر کی وفا داری حاصل کی جا تی
ہے۔
قدرتی وسائل کی کمی کیوجہ سے خام مال بیرنِ ممالک سے منگانا پڑتا تھا اسوجہ
سے بیلنس آف ٹریڈ متاثر ہوتا تھا اسلئے معاشی ترقی کی رفتار تھوڑی سست رہی
تاہم اسے برآمدات کو بڑھا کر متوازن کیا گیا ۔ (برآمدات کو بڑھانے کیلئے
براھ راست بیرونی سرمایہ کاری پر توجہ دی گئی) اب جاپان بڑی مقدار میں
زرمبادلہ رکھنے والی اقوام میں شامل ہوتا ہے۔معاشی پالیسی اسطرح ترتیب دی
گئی کہ ایک مخصوص وقت میں قومی آمدنی دگنی ہوجائے ۔مزید آمدنی اور مزید
روزگار پیدا کرنے کیلئے نئی منڈیوں کو تلاش کیا گیا ۔ معشت کو ترقی دینے
کیلئے ٹیکنالوجی پر انحصار کیا اور نئی ٹیکنالوجی کے حصول پرزور دیا۔اسطرح
جاپان نے ناصرف اپنی ضروریات پوری کیں بلکہ عالمی مارکیٹ پر چھاگیا۔
جاپانی معاشرہ کا مذہب سے گہرا تعلق ہے یہی وجہ ہے کہ معیشت کے میدان میں
بھی یہ قوم دیانت اور اخلاص کے ساتھ کام کر کے روحانی آسودگی حاصل کرتی ہے
جاپانی معاشرہ کتنا ہی مادیت پسند کیوں نہ نظر آئے لیکن دیانت کا سبق مذہب
کی دین ہے۔احساس ذمہ داری کیساتھ تما م پراسس کی انجام دہی ہی جاپانی اشیا
ء کے معیار کا سبب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی فارم یا فیکٹر ی میں جب کوئی
جاپانی کام کرتا ہے تو زیادہ سے زیادہ محنت کرتا ہے تاکہ زیادہ ممکنہ
پیداوار حاصل کی جا سکے۔جاپانیوں کی کام سے لگن کو اس ایک واقعہ کی مدد سے
اچھی طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ اسپین کے جہازسازی کے ادارے نے ۵۰ ہزار ٹن
وزن کا ایک ٹینکر۲۴ماہ میں بنایا ۔ امریکہ نے ایسے ہی ٹینکر کو ۱۶ ماہ میں
بنالیالیکن اسی معیا راور حجم کے ٹینکر کو جاپان نے صرف ۸ماہ کی قلیل مدت
میں بنا کر سب کو حیران کردیا۔ماہرین نے اسے معجزہ قرار دیکر تحقیقات کا
آغاز کردیاتو جو وجہ معلوم ہوئی وہ تھی آرگنائزڈ ٹیم ورک ، بتایا گیا کہ
کام کے دوران انتظامیہ ،افسران اور ملازمین کے درمیان مکمل ہم آہنگی کا
ماحول ہوتا ہے۔کسی بھی مرحلے پر انتظامیہ یا افسران کی جانب سے عظمت کا
اظہار نہیں کیا جاتابلکہ یکجہتی کے ساتھ ملکر کام کیا جاتا ہے۔اگر آپ کا
کسی جاپانی کارپوریشن میں کام کرنے کا تجربہ ہے توآپکو معلوم ہوگاکے
کارپوریشن میں بغیر کسی القاب کے (یعنی ـ ـ ــسر ، میڈم نہیں کہاجاتا سرف
نام لیکر )نام سے مخاطب کیا جاتا ہے چاہے مخاطب کرنے والاکتنا ہی نیا کیوں
نہ ہو ۔
خاندانی روایات کا احترام تو باقاعدہ جاپانی قوم سے سیکھنا چاہئے۔اسکے علاو
ہ جا ننے کی خواہش، کام سے لگاوٗ، سائنس و ٹیکنالوجی سے دلچسپی ، قانون کا
احترام ، وفاداری اور اپنی غلطی سے سیکھنے صلاحیت اس معاشرے کی ایسی
خصوصیات ہیں جس کے باعث معاشرہ اتنے کم عرصے میں خشحال ہوا اور اقوامِ عالم
میں منفرد مقام حاصل کیا۔
پاکستان کے پاس قدرتی وسائل ہیں افرادی قوت کی بھی کمی نہیں ہے کمی ہے تو
مستقل مزاجی،صبر ، برداشت کی۔برسوں پہلے قائد اعظم نے ہمیں ایمان ،اتحاد،
تنظیم کا درس دیا تھا اور یہی جواب ہے اُس سوال کا کہ جاپان کیسے کامیاب
ہوا؟ |