والدین اور ہم 2
(ساجد حسین ساجد, QOM,I.R.IRAN)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان کبھی یہ گمان بھی نہ کرےکہ اس نے والدین کا حق ادا کر دیا کیونکہ
والدین کا حق اتنا زیادہ ہےکہ انسان کی طاقت میں نہیں ہےکہ ان کی تکلیفوں
کا معاوضہ ادا کر سکے۔ انسان خود کو ان کا حق ادا کرنے سے قاصر سمجھے اور
ہمیشہ اس حق کو ادا کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرے.
قسط نمبر2
جس طرح سے انسان کیلئے نعمات خداوندی کے جواب میں فقط زبان سے شکر ادا کر
دینا کافی نہیں ہے بلکہ خدا کا شکر عملی طور پر بجا لانا چاہئےاسی طرح
انسان والدین کیلئے بھی فقط زبان سے شکر بجا نہ لائے یا فقط ان کی تعظیم و
اکرام پر ہی اکتفا نہ کرے بلکہ ان کے مقام و منزلت کو مد نظر رکھتے ہوئے
عملاً ان کا شکریہ ادا کرےاور عملاً ان کی تعطیم بجا لائے۔
والدین کا حق اتنا زیادہ ہے کہ تمام انبیاء ہمیشہ والدین کی اطاعت بجا لانے
کا حکم دیتے آئے ہیں۔ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ خدا وند نے تین چیزیں ،
تین چیزوں کے ساتھ قرار دی ہیں اور پہلی تین چیزیں دوسری تین چیزوں کی
موجودگی کے بغیر قبول نہیں ہیں۔
اول: نماز کو زکوۃ کے ساتھ قرار دیا ہے اور انسان کو چاہئے نماز کی قبولی
کیلئے زکوۃ کو ادا کرتا رہے۔
دوم: تقویٰ کو صلہ رحمی سے جوڑا ہے ، لہذا انسان متقی (پرہیزگار) بننے
کیلئے اپنے قریبی رشتوں سے نیکی سے پیش آئے اور اگر رشتوں کی درجہ بندی کی
جائے تو والدین پہلے طبقے میں آتے ہیں۔
سوم: اپنی اطاعت و عبادت کو والدین کی اطاعت کے ساتھ مشروط کیا ہے کہ اگر
انسان والدین کی اطاعت کرے گا تو ہی اس کی عبادت درجہ قبولی کو پہنچے گی۔
ہمارے لئے ضروری ہے کہ جب بھی خداوند عالم سے دعا کریں تو اپنے والدین کو
بھی اپنی دعا میں شامل رکھیں جیسا کہ حضرت ابراہیم علی نبینا و علیہ السلام
یوں دعا فرماتے نظر آتے ہیں ’’ربّ اغفرلی و لوالدیّ و للمؤمنین یوم یقوم
الحساب‘‘ خدایا جب حساب و کتاب کا دن ہو تو مجھے ،میرے والدین اور تمام
ایمان والوں کی مغفرت فرمانا!۔
اگر آپ قرآن میں تدبر کریں تو ’’جناح الذل‘‘ صرف ایک بار قرآن میں آیا ہے
اور یہ جملہ صرف اور صرف والدین کیلئے استعمال ہوا ہے خداوند متعال کا
فرمان ہے’’ واخفض لھما جناح الذل من الرحمہ‘‘ کہ اپنے والدین کیلئے اپنے
کاندھوں کو رحمت سے بھر پور شکل میں جھکا دے۔ اگر پورے قرآن میں صرف یہی
ایک آیت ہی والدین کے حقوق کیلئے نازل ہوئی ہوتی تو بھی کافی تھی کیونکہ اس
آیت نے والدین کی عظمت کو واضح کر دیا ہےکہ ان کیلئے مہربان ہو کر خود کو
ان کے سامنے ذلیل(حقیر) بنا کر پیش کرو؛ اور یہ اس لئے نہیں ہے کہ تم ان کے
خوف سے ایسا کرو، نہیں ! بوڑھے اور لاچار والدین سے ڈرنا کیسا ؟بلکہ تم ان
کیلئے مہربان اور شفیق بن جاؤ اور ان کے سامنے خود کو مٹا کر پیش کرو۔
اس آیت کے علاوہ بھی قرآن میں والدین کی عظمت کا تذکرہ ملتا ہے اور چار
جگہوں پر خدا وند متعال نے اپنی توحید و عبادت کے حکم کے بعد والدین کی
اطاعت کا حکم دیا ہے ، علامہ فخر الدین رازی اپنی کتاب تفسیر رازی میں
فرماتے ہیں کہ چھے دلیلوں کی بنا پر والدین کی اطاعت کا ذکر خدا کی عبادت
کے حکم کے فوراً بعد آیا ہے۔
۱) خدا کی نعمتوں کے بعد سب سے بڑا احسان والدین کا ہے کہ جنہوں نے اس کو
پیدا کیا ہے۔
۲) خداوند، خالق حقیقی ہے اور والدین اس کی پیدائش کا وسیلہ و ذریعہ ہیں۔
۳) خدا وند نعمتوں کے بدلے انسان سے کوئی چیز طلب نہیں کرتا اور والدین بھی
کسی قسم کے صلے کی آرزو نہیں رکھتے۔ نہ تو اس سے مال و متاع چاہتے ہیں اور
نہ ہی اس سے کسی قسم کے شکریئے کے منتظر ہوتے ہیں۔
۴) خداوند اپنی کوئی بھی نعمت بندے کو عطا کرنے میں دریغ نہیں کرتا ، اسی
طرح والدین بھی بچے کیلئے جان لُٹانے کو آمادہ و تیار رہتے ہیں خواہ وہ
بچہ کتنا ہی گستاخ اور نافرمان کیوں نہ ہو۔
۵) مہربان و شفیق باپ ، اولاد کے مال کو اگر خرچ کرے گا تو اس کے فائدے
کیلئے اور کبھی اولاد کا مال ضائع نہیں ہونے دے گااور خداوند مہربان بھی
بندے کے اعمال(کےثواب) میں اضافہ فرماتا ہے اور ارشاد ہے کہ اگر کوئی شخص
راہ خدا میں خرچ کرے تو اس کی مثال گندم کے دانے جیسی ہے کہ اس ایک دانے سے
سات بالیاں گندم کی اُگتی ہیں اور ہر بالی میں سو(۱۰۰) دانے ہوتے ہیں۔
۶) خدا کی نعمتیں ،والدین کے احسانات سے بہت بڑی اور بہت زیادہ ہیں حتی کہ
والدین بھی خدا کی نعمتوں میں سے ہیں، اسی وجہ سے پہلے خدا کی عبادت اور
توحیدکا ذکر آیا اور بعد میں والدین کی اطاعت کا ذکرآیا۔
کتاب ’’ اربعین سلیمانی‘‘ میں ذکر ہوا کہ انسان پر والدین کے اسی(۸۰) حقوق
ہیں ، چالیس کا تعلق ان کی زندگی اور چالیس کا تعلق ان کے مرنے کے بعد ہے۔
جاری ہے..................... |
|