محبت

فطرت کا انسان کی طبیعت سے بہت گہرا تعلق ہے جیسے خوائشات ، غصہ اور سب سے اہم پیار محبت ۔ محبت کے بغیر انسان کی زندگی ممکن ہی نہیں ۔ انسان مرد ہویا عورت ، لڑکا ہو یا لڑکی ان میں محبت کا عنصر کسی نہ کسی صورت ضرور پایا جاتا ہے ۔(محبت ایک ایسا جذبہ ہے جس کے بغیر انسان کا رہنا مشکل ہی نہ ہو بلکہ اس کے ملے بغیر بے چینی سی رہے ) محبت دو طرح کی ہوتی ہے اخلاقی محبت اور نفسیاتی محبت ،اور ان سے بہت سی قسمیں نکلتی ہیں ۔ محبت تو ہر کوئی کرتا ہے لیکن اس سے ناواقف اگر واقف ہوجائے تو ان کی زندگی بہت اچھے طریقے سے گزار سکتے ہیں ۔

اخلاقی محبت
اخلاقی محبت بغیر کسی مفاد کے ہوتی ہیاور اس میں لالچ نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی مثلا، اپنے مذہب، پیغمبروں اور دینی کتابوں سے محبت شامل ہے ۔اخلاقی محبت میں والدین کی اولاد اور اولاد کی والدین سے محبت شامل ہے کیونکہ ان میں کوئی لالچ مفاد نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی اور جب اولاد کو تکلیف پہنچتی ہے اور والدین کو بے چینی لگی رہتی ہے ۔ اخلاقی محبت میں خاندانی محبت بھی شامل ہے جو کسی بھی مفاد سے بالاتر ہوتی ہے کیونکہ خاندان میں کروموسوم والدین کی وجہ سے ملتے جلتے رہتے ہیں جس کی کشش کزن وغیرہ تک ملتی جلتی رہتی ہے ۔

جدید دور میں ایسی کوئی چیز نہیں جس کو سائنس کی رو ح سے ثابت نہ کیا جاسکے ۔کیا محبت میں سائنس کا عمل دحل ہے یا نہیں ؟ بلکل ہے وہ ایسے کہ جب مرغی کے پاس کوئی فرد جاتا ہے تو وہ اپنے آپ کو بچانے کیلئے بھاگتی ہے لیکن جب اس کے بچے ہوتے ہیں تو وہی مرغی اس فرد کے آگئے ڈٹ کر کھڑی ہو جاتی ہے کیونکہ مرغی کے کروموسوم ان بچوں میں سائنس کی دوح سے شامل ہیں اور ان کی کشش اس کو بچوں کی طرف کھنچتی ہے ۔اسی طرح تمام انسانوں کی اپنی کشش ہوتی ہے جو اسے ایک دوسرے کوملانے میں مدد دیتی ہے جیسا کہ علم فلکیات میں سب کچھ موجود ہے جو قرآ ن پاک سے بھی ثابت ہوتا ہے۔

نفسیاتی محنت
ضروری نہیں محبت مرد عورت یا لڑکا لڑکی سے ہی ہوتی ہے محبت کسی سے بھی ہوسکتی ہے یہی ، اپنے مشن سے ، قائد ( لیڈر) سے ، جانوروں ، پرندوں سے اور اس کے علاوہ بے جان چیزوں سے بھی محبت کی جاتی ہے جیسے کہ خیالی تصویرات، کتابیں ، وغیر ہ، کسی خوشگوار موسم ، ادا، آواز سے بھی محبت کی جاتی ہے ۔ اکثر اوقات دیکھنے میں آتا ہے کہ کئی افرادکو اپنے قائد سے محبت ہوتی ہے وہ ان کے خلاف بات سننا بھی گہوارہ نہیں کرتے ہیں کبھی ان کو اپنے قائد سے ملاقات کا موقع بھی نہیں ملا ہوتا، اور ان کو دور سے دیکھنے سے انہیں ذہنی سکون ملتا ہے ۔ اسی طرح وہ اپنی تحریک کے مشن سے بھی محبت رکھتے ہیں کیونکہ ان کی طبیعت میں وہ تمام چیزیں شامل ہوتی ہیں جو ان کے قائد کی تحریک میں موجود ہوتے ہیں ۔اور وہ اپنے مشن پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے خواہ ان کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے ۔

یورپین ممالک میں دیکھنے میں آتا ہے کہ وہ انسانوں سے ذیادہ محبت جانوروں سے کرتے ہیں اور ان کو اپنے بچوں کی طرح پالتے ہیں جب وہ بیماریا زخمی ہوجائے تو ان کو چین نہیں آتا جب تک ان کا علاج نہ ہوجائے ۔ وہ اس لئے کہ 18سال کے زیادہ عمر کے بچوں کو آزادی حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کی زندگی گزاریں جس کی وجہ سے وہ والد ین کی صحبت سے دور ہو جاتے ہیں وہ والدین اپنا دل بھلانے کیلئے جانواروں کاسہارا لیتے ہیں ۔

اب محبت کے اہم جز کی طرف آتے ہیں وہ ہے لڑکا لڑکی ، مرد عورت سے محبت کیوں کرتا ہے اور کیا وہ واقعی محبت ہے یا اس کو محبت کا نام دیا گیا ہے ؟ ۔

انسان کو دوسرے انسان سے سچی محبت بہت کم ہو تی ہے بلکہ اگر کسی کو کسی کی ادائے ، آواز، ظلفیں ، آنکھیں ، چہرا، چال پسند آجائے تو وہ کہتا ہے میں ان کے بغیر نہیں رہ سکتا ، میں ا سکے بغیر مر جاؤں گا،وغیرہ ، وغیرہ ، انسان کے دل میں اپنا ایک لالچ ہوتا ہے اگر اسے کوئی چیز پسند آجائے تو وہ اس کی طلب کرتا ہے لیکن وہ اس لالچ کو محبت سمجھ بیٹھتا ہے ۔

یورپیں ممالک کے بعد اب پاکستان میں بھی لڑکا لڑکے کے ساتھ جبکہ لڑکی لڑکی کے ساتھ محبت کا رواج قائم ہو رہا ہے محبت ہوتا الگ چیز ہے لیکن جنسی خوائیش کا ہونا الگ بات ہے ۔ اسلام میں اس کا م کو گناہ کبیرہ قرار دیا ہے اور اس سے پہلے حضرت لوط کی قوم پر عذاب اسی برائی کی وجہ سے آیا ۔ جب اﷲ تعالی نے دو فرشتوں کو خوبصورت لڑکوں کی شکل میں بنی لوط کی قوم پر بھیجااور قوم نے ان لڑکو ں کی خوائش کی ۔
(جو قومیں حقیقت کونہیں سمجھتی اور سچ کا سامنا نہیں کر تی ہیں وہی قومیں تباہ برباد ہوجاتی ہیں )

پاکستان میں ہم جنس پرستی بہت تیزی سے پھیل رہی ہے ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں پاکستان ہم جیس پرستی کی ویب سایڈ دیکھنے والا اور لائیک کرنے والا 3ملک بن کر سامنے آیا ہے ۔ اور آپ نے یقین اخبارات کا مطالعہ کیا ہو گا کہ ہر دوسرے دن بد فعلی کی خبر اور ایف آئی آر مشاہرے سے گزری ہوں گی ۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔ اس کے پیچھے کیا وجوہات ہیں اور اس کے لئے حکومتی سطح پر حکمت عملی سامنے کیوں نہیں آئی ۔ یہ ایک المیہ ہے-
CH TAYYAB GUJJAR
About the Author: CH TAYYAB GUJJAR Read More Articles by CH TAYYAB GUJJAR: 18 Articles with 24044 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.