کیا خواتین میں دعوت وتبلیغ کی ضرورت نہیں؟؟؟

مالیگائوں میں 16؍اپریل کو خالص خواتین کے لیے ایک روزہ اجتماع

مردوں کی طرح عورتوں پر بھی دینی احکام یکساں طور سے نافذ ہیں۔ احکام دینی کی بجاآوری اور ان پر عمل کرنے کے لئے دین سے کما حقہ و اقفیت ضروری ہے اور حصول علم دین کے بغیر یہ ممکن نہیں۔ اسی لئے معلم کائنات ،پیغمبر اسلام سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ نے علم کاحاصل کرنا ہر مسلمان مرداور عورت پر فرض قرار دیا ہے۔ عقائد ضروریہ دینیہ کا علم سیکھنا عورتوں کے لئے بھی ضروری ہے ، علاوہ اس کے، لڑکیوں کے والدین اور سرپرستوں کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ انہیں کھانا پکانا ، سلائی، بنائی، کتائی نیز دیگر گھریلو کام کاج ، شوہر کی اطاعت ،پردہ اور شرم وحیا وغیرہ کی بھی تعلیم دیں۔

کسی فلسفی کا قول ہے کہ :’’تمہاری اکثر برائیاں تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔‘‘ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ : بہترین اور تعلیم یافتہ مائیں ہی بہترین اور تعلیم یافتہ بچے جنم دیتی ہیں جو بعد میں ملک و ملت کے لیے مایۂ ناز ہستیاں بنتی ہیں۔‘‘ ایک عورت تعلیم یافتہ ہوتی ہے تو اپنے بچے کی تربیت میں خوب محنت کرتی ہے۔ سچ تو یہ ہے انسانی سیرت ماں کی آغوش ہی میں بنتی ، نکھرتی اور سنورتی ہے۔بڑا مشہور ترین قول ہے کہ ’’ماں کی گود اولین درس گاہ ہے۔‘‘ عالم اسلام کی عظیم ترین شخصیت حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی ماں ہی تھیں کہ جن کی اعلیٰ تربیت کا اثر تھاکہ بچپن میں آپ کے دست مبارک پر ڈاکووں نے توبہ کی اور رَواں صدی میں امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ نے جو تربیت کی اسی کا نتیجہ ہے کہ آپ پوری دنیا میں احترام کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں۔ اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ عورت کی وجہ سے نسلوں کا مقدر سنورتا ہے اور قوم کی اصلاح ہوتی ہے اور اس کا م کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے عورتوں کا تعلیم یافتہ ہونا بے حد ضروری ہے ،اگر ایک عورت جاہل ہوگی تو پوری نسل غیر تعلیم یافتہ ہوگی اور معاشرے میں اس کی کوئی عزت نہ ہوگی۔ ان ہی چیزوں کو دیکھ کر اکبر الٰہ آبادی نے کہا ہے کہ ؎
تعلیم لڑکیوں کو تو دینی ضرور ہے
لڑکی جو بے پڑھی ہے وہ بے شعور ہے

جہاں تک تعلق ہے لڑکیوں کے گھریلو کام کاج سیکھنے کا تو یہ انہیں گھر ہی کے اندر مائیں یا دوسری خواتین سکھا سکتی ہیں، نیز قرآن کریم ناظرہ اور کلمہ وغیرہ بھی سکھا سکتی ہیں مگر عورتوں کو صحیح معنی میں مومنہ بناکر اسلامی معاشرہ کی صالحیت میں مدد دینا اور اپنا کردار ادا کرنا ، اس کے لئے کیا ہونا چاہئے ؟ کونسا طریقۂ کار اختیار کرنا چاہئے؟ کیا ان تمام امور کے لئے خواتین میں تبلیغ کی ضرورت نہیں؟

عصر موجود میں عورتوں کی بے پردگی ، بے حیائی، ڈھیٹ پن، بھانت بھانت کے خرافات و خرابات میں مبتلا ہونے کا ذمہ دار کون ہے؟مرد ہی تو ہیں، مردوں کی عقل پر اگر تالا نہیں پڑا ہوتا تو عورتیں بے پردہ کیوں دندناتی پھرتیں؟آج مسلمان مختلف طبقوں اور گروپوں میں بٹے ہوئے ہیں ، مارڈن مسلمان ،سیاسی مسلمان ، فنڈامینٹل مسلمان وغیرہ وغیرہ۔ تہذیب جدید کے رسیامسلمانوں نے اپنے گھر کی عورتوں کو بھی اپنے ہی رنگ میں رنگ لیا ہے، برقعے کا ڈھونگ رچانے والے بھی پیچھے نہیں ، برقع تو اوڑھیں گی مگر چہرہ کھلا رہے گا ، اب برقع کیا ہوگئے؟؟ نمائش اور فیشن کے ڈریس۔خیرلڑکوں کے لئے دینی مدارس ہیں، جلسہ و کانفرنس بھی منعقد ہوتے ہیں، وعظ و تبلیغ اور بیعت و ارشاد کا سلسلہ بھی جاری ہے، لٹریچرس بھی چھپ رہے ہیں، لیکن لڑکیوں کے کتنے مدارس ہیں؟ ان کو سمجھانے، دین سکھانے کے لئے کون کون سے جلسے منعقد ہوتے ہیں؟مختصر یہ کہ عورتوں میں تبلیغ بہت ضروری ہے۔ ہمارے علما و مشائخ اوردانش وران ملت کو اس پر خصوصی توجہ دینی چاہئے اور کوئی لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے۔

قارئین کی معلومات کے لئے عرض ہے کہ خواتین کی تعلیم وتربیت اور ان کے اندر دینی شعور بیدار کرنے کے لئے تحریک سنی دعوت اسلامی کاشعبۂ خواتین عظیم دینی خدمات انجام دے رہا ہے۔ تحریک کا شعبۂ خواتین مختلف انداز میں شرعی اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے خواتین میں اسلامی بیداری اور صلوٰۃ وسنت کی دعوت پیش کرنے میں کئی سالوں سے سرگرم عمل ہے ۔ مختلف علاقوں میں مدرسۃ البنات کاقیام ہوا ہے، جہاں لڑکیاں مکمل علوم دینیہ حاصل کرتی ہیں، عالمیت کا پورا کورس پڑھایا جاتاہے، مدارس سے معلمہ، واعظہ، مبلغہ وغیرہا کی ٹریننگ کا بھی شعبہ قائم کیا ہے۔عورتوں کی دین فہمی کے لئے تعلیم بالغاں کے طور پر محلہ محلہ دینی تعلیم کا انتظام ہے۔اس تعلیم کی بدولت عورتیں آہستہ آہستہ خرافات و خرابات اور منکرات و بدعات سے گریز کرنے اور پردہ کی پابندی کر نے لگی ہیں۔عورتوں کے لئے ہفتہ واری اجتماعات ، ماہانہ جلسوں اور مختلف دینی پروگراموں کا انعقاد کیا ہوتاہے۔ اس طرح اصلاح معاشرہ کا کام جاری ہے۔

عقائد واعمال اور معمولات کی اصلاح کی غرض سے سنّی دعوت اسلامی نے ۱۶؍اپریل بروز جمعرات کو خالص خواتین کے لیے ایک روزہ اجتماع کاانعقاد کیا ہے۔اہلیان شہر سے گزارش ہے کہ حصول علم دین کے لیے مرد حضرات اپنے گھر کی خواتین کو اجتماع گاہ میں ضرور بالضرور بھیجیں۔

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 675147 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More