عبداﷲ بن الفرج بہت بڑے بزرگ گزرے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ایک
مرتبہ مجھے گھرکچھ تعمیراتی کام کی ضرورت ہوئی،میں یومیہ اجرت پرکام کرنے
والے مزدورکی تلاش میں نکلاتومجھے ایک نوجوان نظرآیاجس کی رنگت زردتھی ،اس
نے ایک اونی جبہ اوراونی تہبندپہناہواتھا۔اس کے سامنے ہتھوڑا اور دیگر آلات
رکھے ہوئے تھے، میں نے اس سے کام کی بات کی،توفوراًراضی ہوگیا۔اورجب میں نے
اس سے مزدوری پوچھی تواس نے ایک درہم اور ایک دانق(درہم کاچھٹاحصہ)اپنی
مزدوری بتائی اوراس نے ایک شرط لگائی کہ جب اذان ہوجائے گی، تومیں جماعت سے
نمازپڑھنے کے لیے مسجدمیں چلاجاؤں گا۔
عبداﷲ کہتے ہیں کہ میں نے یہ شرط منظورکرلی اوراس کولے کراپنے گھرآگیااوراس
کوکام سمجھادیا،وہ کام کرنے لگا،جب ظہرکی اذان ہوئی تواس نے کام
چھوڑدیااورمجھ سے اجازت لے کرمسجدچلاگیا۔نمازکے بعدواپس آکردوبارہ کام میں
مشغول ہوگیاجب عصرکی اذان ہوئی توحسب سابق نمازکے لیے چلاگیااورواپس آکرکام
میں مشغول ہوگیا۔یہاں تک کہ دن ڈھلنے تک اس نے تمام کام اچھی طرح مکمل
کرلیااورمزدوری لے کرچلاگیا۔
عبداﷲ کہتے ہیں کہ مجھے کچھ دن بعددوبارہ ضرورت پڑی ،میں اسی نوجوان کی
تلاش میں نکلا،جب وہ مجھے بازارمیں نظرنہ آیاتولوگوں سے پوچھنے پرمعلوم
ہواکہ وہ صرف ہفتہ کے دن آتاہے میں واپس گھرلوٹ آیااورہفتہ کے دن دوبارہ اس
کی تلاش میں نکلاوہ مجھے مل گیااس کواسی اجرت اوراسی شرط پرلے کرآیااورکام
بتادیا،وہ اسی طرح کام میں لگ گیا،اوراذان ہوتے ہی مسجدچلاجاتااوردن ڈھلنے
تک اس نے تمام کام بہترین طریقہ سے مکمل کرلیا،میں نے اس کواجرت زیادہ دینی
چاہی، تووہ ناراض ہوکرچلاگیا۔میں اس کے پیچھے گیااوراس کومناکراس کی طے
کردہ اجرت دی ،وہ راضی ہوگیااورچلاگیا۔
کچھ عرصہ بعدمجھے دوبارہ کام کی ضرورت ہوئی، تومیں ہفتہ کے دن نکلااوراس
کوتلاش کیامگروہ نہ ملا،لوگوں سے پوچھنے پرمعلوم ہواکہ وہ ایک بوڑھی عورت
کے گھرمیں ہے اوربیمارہے،میں اس بوڑھی عورت کے گھرگیااوراس نوجوان سے
ملا،وہ لیٹاہواتھااوراس کے سر کے نیچے اینٹ رکھی ہوئی تھی،میں نے اس سے
پوچھاتمہیں کسی چیزکی ضرورت ہے، تواس نے کہاکہ اگرقبول کروتوایک ضرورت
ہے۔وہ یہ کہ جب میں مرجاؤں،تویہ ہتھوڑااورآلات بیچ کرمیراجبہ
اورتہبنددھلواکراس میں مجھے کفن دینااورمیرے جبے کے گریبان میں ایک انگوٹھی
سلی ہوئی ہے وہ نکال لینااورجس دن ہارون رشیدسوارہوکرنکلیں تویہ انگوٹھی
انہیں دے دینا،مگریہ کام میرے دفن کے بعدکرنا۔
جب اس کاانتقال ہوگیا،تواس کے کفن ،دفن سے فارغ ہوکرمیں خلیفہ کے انتظارمیں
بیٹھ گیا،جب خلیفہ ہارون رشیدکی سواری گزرنے لگی تومیں نے خلیفہ کومخاطب
کرکے وہ انگوٹھی دکھائی،انگوٹھی دیکھ کرخلیفہ نے اپنے خدام کوحکم دیااوروہ
مجھے اپنے ساتھ لے کرخلیفہ کے گھرگئے،خلیفہ نے علیحدگی میں مجھے اپنے پاس
بلایااورپوچھاکہ توکون ہے؟میں نے بتایاکہ میں عبداﷲ بن الفرج ہوں،پھرانہوں
نے پوچھاکہ یہ انگوٹھی تمہارے پاس کیسے آئی؟میں ںنے ساراقصہ سنایا،وہ قصہ
سن کررونے لگے۔اتناروئے کہ مجھے ترس آیا۔میں نے انہیں تسلی دی جب ان کی کچھ
ڈھارس بندھی تومیں نے پوچھاکہ اس کاآپ سے کیارشتہ تھا؟انہوں نے بتایاکہ
میرے خلیفہ بننے سے پہلے وہ پیداہواتھا،جب بڑاہوا،توقرآن کاعلم حاصل
کیااورجب میں خلیفہ بنا،تووہ مجھے چھوڑکرچلاگیااورمیری دنیاکی کسی
چیزکوحاصل نہ کیا،میں نے یہ انگوٹھی اس کی ماں کودی اورکہاکہ اپنے بیٹے
کودے دو،شایدیہ اس کے کام آجائے۔ہ اپنی ماں کابہت خیال کرتاتھا۔اس لیے یہ
انگوٹھی لے لی،جب اس کی ماں کاانتقال ہوگیا،تواس کے بعداس کاکچھ پتہ نہ
چلا،سوائے اس کے کہ اس کی خبرجوتم لائے ہو۔پھرمجھے کہاکہ جب رات ہوجائے،
تومجھے اس کی قبرپرلے جانا۔
عبداﷲ کہتے ہیں کہ رات کومیں خلیفہ کولے کراس لڑکے کی قبرپرگیا،خلیفہ اس کی
قبرپرجاکربہت رویا،یہاں تک فجرطلوع ہوگئی ،وہ میرے ساتھ ہی واپس ہوااورکہا
کہ آئندہ آتے رہنا،تومیں ایک عرصہ تک رات کوخلیفہ کے گھرجاتا،پھروہ اورمیں
قبرپرجاکرحاضری دیتے اورفجرکے وقت واپس ہوتے۔
عبداﷲ بن الفرج کہتے ہیں کہ خلیفہ کے بتانے سے پہلے مجھے معلوم نہ تھاکہ وہ
لڑکاان کابیٹاہے۔ |