سیِّدُنا خواجہ غریب نواز
رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جب مدینۃُ الھند اجمیر شریف تشریف لائے تو اَوّلاً
ایک پِیپل کے درخت کے نیچے تشریف فرما ہوئے۔ یہ جگہ وہاں کے کافِر راجہ
پرتھوی راج چوہان کے اونٹوں کے لئے مخصوص تھی۔ راجہ کے کارِندوں نے آکر آپ
رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر رُعب جھاڑا ا ور بے اَدَبی کے ساتھ کہاکہ آپ لوگ
یہاں سے چلے جائیں کیونکہ یہ جگہ راجہ کے اونٹوں کے بیٹھنے کی ہے ۔ خواجہ
صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ''اچھا ہم لوگ جاتے ہیں تمہارے اونٹ
ہی یہاں بیٹھیں۔'' چُنانچِہ اُونٹوں کو وہا ں بٹھادیا گیا۔ صبح ساربان آئے
اور اُونٹوں کو اُٹھانا چاہا، لیکن باوُجُود ہر طرح کی کوشش کے اُونٹ نہ
اُٹھے۔ ساربان نے ڈرتے جھجکتے حضرتِ سیِّدُ نا خواجہ صاحِب رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ کی خدمتِ سرا پا کرامت میں حاضِر ہوکر اَپنی گستاخی کی مُعافی مانگی۔
ہند کے بےتاج بادشاہ حضرتِ سیِّدُنا غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے
فرمایا: ''جاؤ خدا عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے تمہارے اُونٹ کھڑے ہوگئے۔'' جب
ساربان واپس ہوئے تو واقعی سب اُونٹ کھڑے ہوچکے تھے!
(خواجۂ خواجگان)
خواجہ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا
|