نوزائیدہ بچے کی حفاظت اور دیکھ بھال٬ ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ

اکثر والدین اپنے نوزائیدہ بچے کی پرورش کے حوالے سے پریشان دکھائی دیتے ہیں اور وہ کسی چھوٹی سی بات کو بھی بڑا مسئلہ سمجھنے لگتے جبکہ ان کی پریشانی کا حقیقی سبب مکمل اور درست معلومات سے ناواقفیت ہوتی ہے- ایک نوزائیدہ بچے کے حوالے سے کیا مسائل درپیش ہوتے ہیں اور ان کا حل کیسے ممکن ہے؟ ان اہم سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ سے اہم معلومات حاصل کیں تاکہ نوزائیدہ بچوں کے مسائل کے حوالے سے والدین کو شعور اور آگہی فراہم کی جاسکے- ڈاکٹر مبینہ سے حاصل کردہ مفید معلومات یہاں قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے تاکہ آپ اس سے استفادہ حاصل کرسکیں-

ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ پیدائش سے لے کر ایک ماہ کی عمر تک کے بچے کے لیے بہت سے مسائل ہوتے ہیں اور ان کے لیے متعدد خاص چیزیں ہوتی ہیں جبکہ اس عمر کے بچے بہت زیادہ پریشان بھی کرتے ہیں“-
 

image


“ اگر ہم عمر کے لحاظ سے بات کریں تو جو بچے 38 ہفتے مکمل ہونے سے قبل پیدا ہوتے ہیں انہیں Premature Baby کہا جاتا ہے- قدرت نے ایک ایسا نظام بنایا ہے کہ بچے کی بہت سی چیزیں 38 ہفتوں میں مکمل ہوتی ہیں جیسے کہ پھیپڑوں کا کام کرنا٬ بچے کا سانس لینا یا درجہ حرارت کا کنٹرول وغیرہ“-

“ یہی وجہ ہے کہ کوشش کی جاتے ہے کہ اگر ضرورت نہیں ہے تو 38 ہفتے مکمل ہونے سے قبل ڈلیوری نہ کی جائے“-

“ اس کے علاوہ ایک بچہ ایسا ہوتا ہے جسے Low Birth Weight کہا جاتا ہے یعنی اس میں بچے کا وزن دیکھا جاتا ہے اور اگر وزن 2.5 کلو گرام سے ہوتا ہے تو اس بچے کو Low Birth Weight قرار دیا جاتا ہے“-

ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ اگر ماں ذیابیطس کی مریضہ ہے تو بچے کا وزن 4 سے 5 کلوگرام تک بھی جاسکتا ہے لیکن اس صورت میں بچے میں بھی شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے اور اس میں پیچیدگیاں بھی ہوسکتی ہیں“-

ڈاکٹر مبینہ کا کہنا ہے کہ “ اگر ہم ایسے بچے کی بات کریں جو بالکل نارمل ہوتا ہے یعنی اس کی پیدائش 38 ہفتے مکمل ہونے کے بعد ہوتی ہے تو یہ بچہ ماں کے جسم میں بالکل محفوظ ماحول میں ہوتا ہے- اور وہاں اس کا درجہ حرارت بھی بہترین انداز میں کنٹرول ہورہا ہوتا ہے“-
 

image

“ لیکن جب یہ بچہ دنیا میں آتا ہے تو اس کے جسم کے درجہ حرارت کو باہر کی ہواؤں کے مطابق ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے“-

“ ایسی صورت میں آپ کو چاہیے کہ بچے کو ہمیشہ ڈھانپ کر رکھیں اور کم سے کم 24 سے 48 گھنٹوں تک تو ضرور اس پر عمل کریں“-

“ بچے کو کھلا رکھنے سے اس کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوجاتے ہیں اور نیلے پڑ جاتے ہیں اور ساتھ ہی کان بھی ٹھنڈے ہوجاتے ہیں- اسی لیے بچے کو جب نرسری میں رکھا جاتا ہے تو اسے Infant Warmer پر رکھا جاتا ہے تاکہ بچے کچھ گرم ہوجائے“-

ڈاکٹر مبینہ کا کہنا تھا کہ “ دوسری چیز جو پیدائشی بچوں میں عام ہوتی ہے وہ یہ کہ 70 فیصد بچوں میں پیدائشی یرقان (پیلیا) پایا جاتا ہے اور اسے فزیالوجیکل جوائنڈس کہا جاتا ہے“-

“ عموماً اس یرقان کا کوئی نقصان نہیں ہوتا تاہم یہ بات ضرور اہم ہوتی ہے کہ یہ یرقان ظاہر کب ہوا ہے؟ اگر یہ یرقان پیدائش کے تیسرے روز ظاہر ہوا ہے اور وہ بھی ہلکا ہلکا تو اسے فزیالوجیکل جوائنڈس قرار دیا جاتا ہے“-

“ اس میں ڈاکٹر Bilirubin لیول کی جانچ کرتا ہے اور اگر یہ 20 سے کم ہوتا ہے تو کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی ورنہ دوسری صورت میں بچے کو ایک خاص قسم کی روشنی جسے فوٹو تھراپی کہا جاتا ہے اس میں رکھا جاتا ہے- عموماً نارمل بچوں میں یہ لیول 20 سے کم ہی پایا جاتا ہے“-
 

image

ڈاکٹر مبینہ کا کہنا ہے کہ “ اکثر ماں باپ دو کام کرتے ہیں٬ ایک یا تو وہ ڈاکٹر کو فوٹو تھراپی سے منع کردیتے ہیں تو یاد رکھیں ایسا بالکل نہ کریں اور فوٹو تھراپی ضرور کروائیں چاہے ایک یا دو دن کے لیے ہو“ -

“ دوسری چیز یہ ہوتی ہے کہ اکثر ماں باپ اتنے پریشان ہوجاتے ہیں کہ جیسے خدانخواستہ کوئی جان لیوا مرض لاحق ہوگیا ہو تو یاد رکھیں ایسا بھی کچھ نہیں ہے- تاہم اگر فوٹو تھراپی کے باوجود یرقان ختم نہ ہو تو بچے اور ماں کے خون کا گروپ چیک کیا جاتا ہے“-

“ ماں اور بچے کے خون کا گروپ اگر مطابقت نہ رکھتا ہو اور اس وجہ سے یرقان کا خاتمہ نہ ہورہا ہو تو اسے پیتھالوجیکل یرقان کہا جاتا ہے“-

“ ایسی صورت میں بچے کا خون تبدیل کیا جاتا ہے جو کہ انتہائی ضروری عمل ہے لیکن یہ کوئی خطرناک عمل نہیں ہے- تاہم اگر خون تبدیل نہ کیا جائے تو یرقان بچے کے دماغ تک پہنچ جاتا ہے اور بچہ پوری زندگی کے لیے معذوری کا شکار ہوجاتا ہے“-

ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ عموماً یرقان پہلے ہی دن ظاہر ہوجاتا ہے اور بچہ بالکل پیلا ہوجاتا ہے- اگر بچے کو فوٹوتھراپی کی ضرورت نہ ہو تو بچے کو صبح و شام آدھے گھنٹے کے لیے ہلکی دھوپ میں ضرور رکھیں“ -

“ فزیالوجیکل جوائنڈس تقریباً دو ہفتوں میں ختم ہوجاتا ہے اور بعض اوقات تین ہفتوں میں بھی ختم ہوتا ہے لیکن یہ کوئی پریشان کن بات نہیں ہے- تاہم اپنے ڈاکٹر سے ضرور رابطے میں رہیں تاکہ وہ آپ کو یرقان کی سطح سے ضرور آگآہ کرسکے“-

“ اس یرقان میں بچے کو نہ تو دودھ پینے میں کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے اور نہ ہی کسی اور مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے“-

ڈاکٹر مبینہ کا کہنا تھا کہ “ پیدائشی بچے میں چند یہی مسائل پائے جاتے ہیں جن کا میں نے ذکر کیا ہے اور اگر آپ ان مسائل کے حوالے سے بچے کی دیکھ بھال کریں گے تو آپ کو کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا“-
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Mostly parents are worried about upbringing of tbheir infant, and they consider every minor issue major one. This is due to lack of proper knowledge. What problems and issues can arise with respect to the infant? and how it can be tackled? To answer these questions, HamariWeb team visited renowned Child Specialist Dr. Mubina Agboatwala and discussed important information to enlighten the parents to deal with the issues of infants.