لاہور اسکول آف اکنامکس کی لائبریرین قیصرہ ریاض جسوال سے ایک مکالمہ
(Dr. Nasreen Shagufta, Karachi)
پنجاب کے جسوال خاندان سے تعلق
رکھنے والی قیصرہ ریاض، بشرہ الماس جسوال کی بہن ہیں اور لاہور کے اسکول آف
اکنامکس کی لائبریرین کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ پاکستان لائبریری ایسوسی
ایشن کی کانفرنس منعقدہ جون ۲۰۱۰ء کراچی یونیورسٹی کے آرٹس آڈیٹوریم میں
جہاں حم نے دیگر خواتین لائبریری سائنس دان سے ملاقات کی ان میں قیصرہ بھی
شامل تھیں۔ ان سے ہم نے ایک مکالمہ کیا وہ آپ کی کی خدمت میں پیش کیا جاتا
ہے۔
سوال: آپ نے تعلیم کہاں سے حاصل کی؟
جواب: میں نے بنیادی تعلیم جھنگ سے حاصل کی پھر اعلی تعلیم کے لئے لاہور کا
رخ کیا اور پنجاب یونیورسٹی لاہور سے گریجویشن اور لائبریری و انفارمیشن
سائنس میں ماسٹر کیا۔
سوال: لائبریری سائنس میں آنے کا خیال کیسے آیا؟
جواب: میں نے اپنی بڑی بہن بشری الماس جسوال کو لمس یونیورسٹی کی لائبریری
میں نہایت محنت اور لگن سے کام کرتے دیکھا اور محسوس کیا کہ یہ پیشہ تو
صدقہ جاریہ ہے، کیوں کہ بشری طالبعلموں اور دوسروں کی مدد بھی ذوق وشوق سے
کیا کرتی تھیں اور ساتھ ہی وہ ان خدمات پر مطمئن نظر آتی تھیں۔ اس طرح ہم
اپنی کفالت بھی کرتے ہیں اور دوسروں کی مدد بھی۔
سوال: ملازمت کی ابتدا کب اور کہاں سے کی؟
جواب:میں نے ۱۹۹۲ء میں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز سے اپنی ملازمت
کا آغاز کیا۔ تقریبا چھ سال تک وہاں کام کیا اس کے بعد لاہور اسکول آف
اکنامکس سے آفر آئی تو میں نے اس یونی ورسٹی کو ۱۹۹۷ء میں جوائن کیا اور
ابھی تک یہاں خدمت انجام دے رہی ہوں۔
سوال: آپ کی تربیت میں زیادہ عمل دخل کس کا تھا؟
جواب: والدین بچے کی پہلی درس گاہ ہوتے ہیں اور آپ جیسے جیسے بڑے ہوتے ہیں
ان کی تربیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ والدین کے بعد میری تربیت میں میری بڑی بہن
بشری الماس کا ہاتھ ہے۔ جنھوں نے بچپن سےلے کر آج تک قدم قدم پر میری
رہنمائی بڑے مثبت انداز میں کی۔ میں آج جو کچھ بھی ہوں ان ہی کی وجہ سے
ہوں۔
سوال: اپنے ادارہ کی ترقی میں آپکا کیا کردار ہے؟
جواب:یہ ایک خود مختار ادارہ ہے اور یقینا آپ اس وقت تک ہی خدمات جاری رکھ
سکتے ہیں جب تک انتظامیہ آپ کے کام سے مطمئن ہو۔ میں نے ہمیشہ کام کو
اپنایا ہے یعنی اپنا پرنسپل سمجھ کر کیا ہے۔ ایمان داری کو شعار بنایا ہے۔
اس طرح اللہ بھی خوش ہوتا ہے، اسکی مخلوق بھی خوش رہتی ہے اور آپ خود بھی
مطمئن رہتے ہیں۔ چودہ سالوں میں بہت سارے لوگوں کو تربیت دینے کا موقع ملا۔
لائبریری کو آٹومیٹ کیا، ٹیچینگ مٹیریل کو باقاعدہ ترتیب دیا۔ ۳۵۰ کیس
اسٹڈیز کو کلاسیفائی کرکے ڈیٹا بیس بنائے اور اس کا فلائنگ سسٹم بنایا یعنی
ایک مکمل یونٹ قائم کیا اور طالبعلموں کے لئے مواد تلاش کرنا ممکن بنا دیا۔
لائبریری میں رسائل کی خریداری کو یقینی بنایا اور جرنل سیکشن کو فعال
بنایا۔ ہماری یونیورسٹی بزنس اسٹڈیز سے متعلق ہے۔ ہمارے طلبہ کو مختلف
کمپنیز کی سالانہ رپورٹس کی حصولیابی کا مسئلہ تھا۔ اس حوالے سے تقریبا چار
سو کمپنیز کا پانچ سال کا ریکارڈ حاصل کیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ آج
کل ویب بروسنگ لائبریرین کے لئے ضروری ہے۔ کیوں کہ انفارمیشن کی بھرمار ہے۔
لائبریرین کی حیثیت سے میں انٹرنیٹ سے ذریعہ تلاش کر کے اپنی فیکلٹی اور
محقیقین کو بھجتی ہوں تاکہ وہ بھی اپ ڈیٹ رہیں۔ میرا ایمان ہے کہ جہاں سے
رزق حاصل کرتے ہو وہاں اپنی تمام تر صلاحیتوں کا بروئے کار لانا آپ کا فرض
ہونا چاہیے۔
سوال: آپ کی تحریریں کس قسم کی ہوتی ہیں؟
جواب:میں نے ہمیشہ بے خوف و خطر اچھی بات کی تعریف کی اور غلط بات کو غلط
کہا ہے۔
سوال: کس قسم کی کتابیں پڑھنا پسند کرتی ہیں؟
جواب: میں روحانیت سے متعلق کتب یا پھر اولیاءاللہ کی لکھی ہوئی کتب پڑھنا
پسند کرتی ہوں۔
سوال: کس بات پر غصہ آتا ہے؟
جواب: جب کوئی جھوٹ بولے، بد دیانتی کرے یا وعدہ خلافی کرے۔
سوال: آئیدیل ازم پر یقین رکھتی ہیں،آپ کا آئیدیل کون ہے؟
جواب: الحمدللہ ہمارے سامنے اللہ اور اس کے بعد پیغمبر جنھوں نے انسان کو
پیدائش سے مرنے تک کے تمام طور طریقہ، قیامت تک کے لئے قرآن کی صورت میں ہم
تک پہنچادیے، وہی میرا آئیدیل ہیں، جنھوں نے انسانیت کی عظمت کا درس دیا۔
سوال: خواتین کی آزادی کی قائل ہیں؟
جواب: جی ہاں۔ مگر آزادی سے فحاشی مراد نہ ہو، حدود میں رہ کر آزادی اچھی
لگتی ہے۔
سوال: لائبریری میں آنے والے ریڈر کے ساتھ آپ کا رویہ کیسا ہوتا ہے؟
میرا اور میرے اسٹاف کا رویہ طلبہ کے ساتھ دوستانہ ہوتا ہے، اگر لائبریرین
سخت رویہ رکھیں گے تو طلبہ لائبریری میں آنا بند کر دینگے۔
سوال: نئی نسل یا لائبریرینز کے لئے کوئی پیغام دینا پسند کرینگی؟
جواب: میرا پیغام یہ ہے کہ اپنے پیشہ کو پہچانیں، لوگوں کے لئے آسانیاں
پیدا کریں تاکہ االلہ تعالی آپ کے لئے آسانیوں کے دروازے کھول دے۔ دوسروں
کے راستے بند نہ کریں محنتی بن کر خود کو منوائیں، محنت کبھی رائیگاں نہیں
جاتی۔ انٹر نیٹ کی وسیع دنیا آباد ہے۔ فارغ بیٹھنے کے بجائے بروسنگ
کریں،ذریعے تلاش کریں اور محقیقین تک پہنچائیں۔ انکی مدد کرنے سے آپ کو
سکون و اطمینان ملے گا اور یہ اطمینان آپ کی رزق میں اضافے کا باعث بن جائے
گا۔ دراصل انسان کی خدمت عبادت ہے۔ اللہ تو کسی کا محتاج نہیں۔ |
|