مسافر کی نماز کے احکام

اللہ جل و علا نے اپنے محبوب کریم مصطفٰی جان رحمت ﷺ کے ذریعے ہمارے لئیے دین اسلام کو آسان و رحمت بنایا ہے۔ اہلِ اسلام پر سفر کے دوران آسانی فرماتے ہوئے "قصر" نماز کا حکم لاگو فرمایا۔ قرآنِ مقدس فرماتا ہے؛
"اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر گناہ نہیں کہ بعض نمازیں قصر سے پڑھو۔ اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ایذا دیں گے، بے شک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں"۔
(النساء 101)
تاریخِ اسلام کے عظیم مفسر، صدر الافاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ خوف ِکفار قصر کے لئیے شرط نہیں ہے، حضرت سیدنا یعلٰی بن امیہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ ہم تو امن میں ہیں پھر ہم کیوں قصر کرتے ہیں؟ فرمایا، اس کا مجھے بھی تعجب ہوا تھا میں نے شاہِ کونین ﷺ سے دریافت کیا، سید عالم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے لئیے یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے صدقہ ہے تم اُس کا صدقہ قبول کر و۔
(صحیح مسلم ج1 ص 231)
سرکار مکہ و مدینہ ﷺ کی حیات پُر نور میں مختلف مواقع پر قصر نماز کا ثبوت ملتا ہے اور یہ آپ کے عمل سے ثابت ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ؛
" رسول اللہ ﷺ نے نمازِ سفر کی دو رکعات ادا فرمائیں، اور یہ پوری ہے کم نہیں یعنی اگرچہ بظاہر دو رکعات کم ہو گئیں مگر ثواب میں دو ہی چار کے برابر ہیں"۔
(سنن ابن ماجہ حدیث 1194)
اب مسافر کی نماز کے بارے شریعت مطہرہ کے مختصر احکام ملاحظہ فرمائیں۔
• شرعی مسافر وہ شخص (مرد و عورت) ہے جو ساڑھے ستاون میل یا بانوے (92) کلومیٹر کے فاصلے تک جانے کے ارادے سے اپنے مقامِ اقامت (گھر) سے باہر ہو گیا ہو۔
• صرف نیت سے ہی مسافر نہیں ہو گا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت ہے کہ بستی کی آبادی سے باہر ہو جائے، شہر میں ہے تو شہر سے ، گاؤں میں ہے تو گاؤں سے اور شہر والے کے لئیے یہ بھی ضروری ہے کہ شہر سے متصل آبادی سے بھی باہر ہو جائے۔
• آبادی ختم ہونے سے یہ مراد ہے کہ جس طرف جا رہا ہے اس طرف شہر/گاؤں کی آبادی ختم ہو جائے۔
• مسافر کے لئیے یہ بھی ضروری ہے کہ جہاں سے چلا وہیں سے تین دن (بانوے کلومیٹر) کے سفر کا ارادہ ہو، اور اگر بانوے کلومیٹر سے کم سفر کے ارادہ سے نکلا اور راستے میں جا کر مزید سفر کا ارادہ کر لیا جو کہ بانوے کلومیٹر سے کم ہے تو اس طرح پوری دنیا کا سفر بھی کر لے تو مسافر شرعی نہ ہوا۔
• مسافر کے لئیے شرط ہے کہ بانوے کلومیٹر کے متصل/مسلسل سفر کی نیت ہو۔ اگر یہ نیت ہو کہ دو دن کی راہ پر پہنچ کر قیام کروں گا، کام نمٹاؤں گا اور پھر وہاں سے مزید سفر کروں گا تو یہ تین دن (92 کلومیٹر) کا متصل ارادہ نہ ہوا اور نہ ہی یہ شرعی مسافر ہوا۔
• مسافر اس وقت تک مسافر رہے گا جب تک واپس اپنی بستی میں نہ لوٹ آئے یا جہاں گیا تھا وہاں پورے پندرہ دن قیام کی نیت نہ کر لے۔
• اگر تین دن کی مسافت (92 کلومیٹر) تک پہنچنے سے قبل ہی واپسی کا ارادہ کر لیا تو اب مسافر نہیں رہا۔
• مسافر کسی کام کے لئیے یا احباب کے انتظار میں دو چار روز یا تیرہ چودہ روز کی نیت سے ٹھہرا، یا یہ ارادہ کہ کام ہو جائے گا تو چلا جاؤں گا، دونوں صورتوں میں اگر آج کل آج کل کرتے برسوں گزر جائیں جب بھی مسافر ہی رہے گا، نماز قصر پڑھے۔
• تین رکعات والی نماز مکمل پڑھے گا اس کا نصف/قصر نہیں ہو گا۔ اسی طرح وتر اور سنتیں بھی مکمل ادا کرے البتہ گاڑی نکلنے کا خوف اور وقت کی قلت ہو تو سنتیں اور نوافل چھوڑ سکتا ہے۔
• اگر مسافر جماعت کے ساتھ نماز پڑھے اور امام مقیم ہو تو مکمل نماز ادا کرے گا۔ مثلاً یہ مسافر ہے اور ظہر کے دو فرض ادا کرے گا لیکن اگر امام مقیم ہو تو پھر جماعت کے ساتھ چار ہی پڑھے، ہاں اکیلا ہو تو دو ہی پڑھے گا۔
• اگر سفر کے دوران نماز قضا ہو جائے تو بعد میں اس کے بدلے دو ہی پڑھے گا، خواہ سفر میں پڑھے یا اپنے گھر واپس پہنچ کر۔
• مسافر نے قصر کے بجائے چار کی نیت کر لی اور یاد آنے پر دو رکعات ادا کرنے کے بعد سلام پھیر لیا تو نماز ہو گئی۔
• اگر امام مسافر ہو اور مقتدی مقیم ہوں تو لازمی ہے مقتدی اپنی نماز بعد از سلام مکمل کریں، یعنی امام دو رکعات کے بعد سلام پھیرے اور مقتدی بقیہ دو رکعات مکمل کرنے کے بعد سلام پھیریں۔

عورت کے لئیے احکام
• عورت کو بغیر محرم کے تین دن (تقریبا 92 کلومیٹر) یا زیادہ جانا جائز نہیں۔ نابالغ بچہ یا نیم پاگل کے ساتھ بھی سفر نہیں کر سکتی، ہمراہی میں بالغ محرم یا شوہر کا ہونا ضروری ہے۔ عورت قریب البلوغ بیٹے یا محرم قابل اطمینان کے ساتھ سفر کر سکتی ہے۔
• عورت بیاہ کر سسرال گئی اور یہیں رہنے لگی تو میکا (یعنی عورت کے والدین کا گھر) اس کے لئیے وطن اصلی نہ رہا یعنی اگر سسرال بانوے کلومیٹر پر ہے ، وہاں سے میکے آئی اور پندرہ روز کے قیام کی نیت نہ کی تو قصر پڑھے اور اگر میکے رہنا نہیں چھوڑا بلکہ سسرال عارضی طور پر گئی تو میکے آتے ہی سفر ختم ہو گیا، نماز پوری پڑھے گی۔


وطن کی اقسام
وطن کی دو اقسام ہیں۔ وطن اصلی۔ یعنی وہ جگہ جہاں اس کی پیدائش ہوئی یا اس کے گھر والے رہتے ہیں یا وہاں رہائش اختیار کر لی اور ارادہ ہے کہ یہاں سے نہ جائے گا۔
وطن اقامت: یعنی وہ جگہ کہ مسافر نے پندرہ دن یا اس ے زائد وہاں ٹھہرنے کا ارادہ کیا ہو۔
مزید اسلامی شرعی، روحانی و معاشرتی مسائل و معلومات کے لئیے ہمارا پیج لائک کیجئیے، یہاں آپ کے لئیے بیش بہا معلومات کا سامان ہو گا انشاء اللہ۔
ہمارا فیس بک پیج: www.facebook.com/IHR.Official
 
Iftikhar Ul Hassan Rizvi
About the Author: Iftikhar Ul Hassan Rizvi Read More Articles by Iftikhar Ul Hassan Rizvi: 62 Articles with 246321 views Writer and Spiritual Guide Iftikhar Ul Hassan Rizvi (افتخار الحسن الرضوی), He is an entrepreneurship consultant and Teacher by profession. Shaykh Ift.. View More