حسن بن صباح اور آج کے نام نہاد متجددین
(شکیل اختر رانا, karachi)
حسن بن صباح اسلامی تاریخ کا ایک
گھناؤنا کردار ہے.....اس نے اپنی ایک جنت بنائی تهی اور حشیش کے بل بوتے پر
ایک گروہ تشکیل دیا تها.....جس کے ذریعے اس نے وقت کے بڑے بڑے علماء کو قتل
کروایا تها.....اور اصل اسلام کے مقابلے میں ایک خود ساختہ اسلام کا تصور
پیش کیا تها....اس کے پیش کردہ جدید اسلام کا دارو مدار حشیش پر تها.....جس
کی نسبت سے حشیشین کے نام پر قاتلوں اور بہروپیوں کا ایک لشکر وجود میں آیا
تھا......حسن بن صباح اپنی نقلی جنت اور فدائی حشیشین کی مدد سے کئی سال تک
اسلام اورشریعت کو بازیچہ اطفال بناکر کھیلتا رہا،بالآخر اپنے مذموم مقاصد
کے ساتھ قبر کی پاتال میں اتر گیا....علماء کے لیے تو اس نے قتل و غارت
والا سلسلہ اپنا رکها تها جبکہ عام مسلمانوں کو اسلام اور علماء اسلام سے
متنفر کرنے کے لیے اس کا طریقہ واردات کچهہ یوں تها:
"لوگوں کی کمزوریوں اور مجبوریوں کو بیدار کرکے ان کے ایمان کے ساتھ کھلواڑ
کرنا"
مثال کے طور پر اسلام میں زنا اور شراب حرام ہے... اور یہ منحوس چیزیں ایسی
ہیں کہ ہر کسی کو پسند اور مرغوب ہیں... اب حسن بن صباح نے ایک مسلم مصلح
کا روپ دھار کے ان چیزوں کو جائز قرار دے دیا اور اس بات کی بڑے پیمانے پر
تبلیغ کی کہ زنا ،شراب ،جهوٹ وغیرہ یہ سب کچھ اسلام میں جائز ہیں، علماء نے
خواہ مخواہ دین کو مشکل بنادیا ہے، حالانکہ دین اسلام بہت آسان ہے،جو آپ کو
اچها لگے وہ اسلام میں جائز ہے اور جو برا لگے وہ ناجائز اور حرام ہے،اس
لیے ان علماء کی باتوں میں مت آجاو،جو دل کرے کر گزرو ،یہی اسلام ہے....
اس دعوے کے حق میں اس نے ایسے دلائل دیے کہ رفتہ رفتہ اس کے گرد لوگوں کا
ایک ہجوم اکهٹا ہوا...جو لوگ پہلے سے ان غلط کاریوں میں مشغول تهے ان کے
لیے تو حسن بن سبا ایک مسیحا ثابت ہو گیا اور جو حرام سمجھ کر دور رہتے تھے
وہ بهی اس جعلی اسلام کی آغوش میں زنا کاری اور شراب نوشی کرنے لگے... یعنی
اس وقت کے مسلمان جن بشری کمزوریوں کے شکار تهے ان کمزوریوں کو ابھار کر
حسن بن صباح نے یہود و نصاریٰ کے علماء کی طرح شریعت کو نفسانی خواہشات کے
تابع کردیا...نفس پرست مسلمانوں نے اس نام نہاد شیخ کو ویلکم کہا اور اس کے
پیش کردہ مسخ شدہ اسلام کے پیروکاروں میں اضافہ ہوتا گیا اور رفتہ رفتہ ایک
نیا اسلام وجو میں آیا اور پوری اسلامی سلطنت کو پریشانی میں ڈال
دیا.....دوسری جانب شیطان کے دھوکے اور اسلام کی حقانیت سے واقف لوگ ان کے
لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے....ایک عرصے مسلمانوں کے ناک میں دم کرنے
کے بعد بالآخر یہ شیطان کا چیلا اپنے سرداروں کا پاس جہنم گزین ہوا.......
اب آپ اپنے اردگرد ماحول کا جائزہ لیں، ایک طرف جید علماء کا قتل عام جاری
ہے تو دوسری جانب سرگرم نام نہاد متجددین عام مسلمانوں کو مذہب اور علماء
سے متنفر کرنے کے لیے بالکل وہی حسن بن صباح والا طریقہ واردات استعمال
کررہے ہیں...
مثال کے طور پر آج کل دین اور شریعت کے احکامات پر عمل کرنا انتہائی مشکل
کام ہے کیونکہ داڑھی رکھ لو تو دنیا دہشت گرد کہتی ہے،جہاد کا نام لو تو
اسلام کو تشدد سے نتھی کیا جاتا ہے،پونچے ٹخنوں سے اوپر کردو یا سر پہ
دستار باندھو تو کافر مذاق اڑاتے ہیں،شراب،زنااور مخلوط محفلوں سے منع کردو
تو قدامت پسندی کا طعنہ ملتا ہے،نماز کی دعوت دو تو دین کی ٹهکیداری کا
لیبل لگادیاجاتا ہے،غرض اسلام کے کسی بھی حکم پر عمل کرنا انتہائی مشکل کام
بن کر رہ گیا ہے،
اسی صورت حال سے آج کل کے نام نہاد جدت پسندوں نے فائدہ اٹھایا اور موقع
غنیمت جان کر ایک بار پھر حسن بن صباح کے یہ پیروکار دین اسلام کو مسخ کرنے
نکلے ہیں......
چنانچہ سب سے پہلے انہوں نے داڑھی کا اسلام سے تعلق ختم کردیا،پهر ہم جنس
پرستی اور ننگ دھڑنگ معاشرے کی حوصلہ افزائی کی،شرعی حدود کو تختہ مشق
بنادیا،علماء کو جاہل اور تنگ نظر قرار دےدیا..فحاشی اور عریانی کی حوصلہ
افزائی کی، اس کے بعد جہاد کا انکار کردیا ،غرض اسلام کے ہر حکم کو توڑ کر
اس کے مقابلے میں اپنا ایک خود ساختہ اسلام پیش کر دیا....
اس صورت حال میں معاشرے کا وہ طبقہ جو ایسے کسی جعلی مسیحا کا منتظر تها وہ
اس قافلے میں شریک ہوگیا،چنانچہ ایک لولے لنگڑے اسلام کی بنیاد ڈال دی
گئی،لوگ آتے گئے کارواں بنتا گیا،ناچ گانے کی محفلیں شریعت کا حصہ بن
گئیں،سنت رسولﷺ سے عاری چہرے دین کی تشریح کرنے لگے... نفس پرست اور مغرب
زدہ مسلمان اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے،لبرل اور سیکولر طبقے نے اس
اپاہج اسلام کی پروموشن میں ان کی خوب مدد کی،دجالی میڈیا نے اسے خوب کوریج
فراہم کی ، دیکھتے ہی دیکھتے یہ جدید اسلام معاشرے میں پهلنے پھولنے لگا،
دوسری جانب علماء اور اسلام پسند مسلمان اس فتنے کے آگے سینہ تان کے کھڑے
ہوگئے،ہزاروں طعنوں اور لاکھوں خطرات کے باوجود دین کے یہ سپاہی میدان عمل
میں موجود ہیں ،جبکہ شیطان کے چیلے ان کو بدنام کرنے کے لیے اپنا ہر حربہ
استعمال کر رہے ہیں.......
مگر یاد رکھیں آج کے دور کا یہ فتنہ پرور گروہ اسباب و عیاری کے حوالے سے
حسن بن صباح سے بہت پیچھے ہیں...
حسن بن صباح کے پاس اتنے وسائل اور افرادی قوت تهی کہ جس نے وقت کے مسلم
حکمرانوں اور علماء کو امتحان میں ڈال دیا تها......
مگر آج وہ کہاں ہے......اس کے حشیشین کہاں چلے گئے ......کتنے لوگ اس نام
نہاد شیخ الجبل کے نام سے واقف ہیں؟
اتنا سب کچه ہونے کے باوجود بالآخر وہ مٹ گیا،تباہ و برباد ہو گیا،اس کا
پیش کردہ اسلام اس کے ساته ہی دفن ہوگیا...اس کا نام کتابوں تک محدود ہو
گیا ....مگر اسلام آج بهی اپنی اصلی حالت میں موجود ہے اور انشاءاللہ قیامت
تک موجود رہے گا...
کبهی قادیانی ماڈل کا اسلام پیش کرنے کی کوشش کی گئی....کبهی پرویزی دین
آگیا تو کبهی دین اکبری کے چرچے ہونے لگے مگر ایک وقت کے بعد یہ سب اپنی
موت مرگئے ...قصہ پارینہ بن گئے......
اور آج کل کے نام نہاد متجددین کے کیے بهی اس میں عبرت کا سامان موجو
ہے...... وہ اس بات سے خوش نہ ہوں کہ کچھ لوگ ان کو ماننے لگے ہیں..
انشاءاللہ اگلے سو سالوں میں تمہارا نظریہ تم سمیت تمہاری قبروں میں دفن
ہوجائے گا....
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے:
"ان الدین عنداللہ الاسلام"
نور خدا کفر کی حرکت پہ ہے خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجهایا نہ جائے گا |
|