"اندھا اعتماد"
(شکیل اختر رانا, karachi)
کاشف اور ساجد دونوں جگری دوست
تھے، ان کی دوستی کی عمر دو عشروں پر محیط تھی,دونوں ایک ہی دن اسکول میں
داخل ہوئے تھے،اور بچپن میں شروع ہونے والا تعلیمی سفر انٹر میڈیٹ تک ایک
ساتھ جاری رہا تھا،دونوں کی دوستی اس قدر مشہور تھی کہ ہر طرف ان کی دوستی
کا ڈنکا بج رہا تھا،علاقے کے پانچ سالہ بچے سے لے کر 80سالہ بزرگ تک ہر
کوئی ان دونوں کی مثالی دوستی سے باخبر تها....ان کی دوستی،دوستی کے رشتے
کے لیے ضرب المثل بن چکی تهی....اسکول سے کالج تک دونوں کا سفر ایک ساتھ
تھا،ساجد کا تعلیمی سفر کالج پہ ختم ہوچکا تها....اور وہ ایک سرکاری ادارے
میں ملازم ہونے کے بعد شادی کے بندھن میں بندھ چکے تهے...جب کہ کاشف
یونیورسٹی میں داخل ہوچکا تھا...اگرچہ اب تعلیمی سرگرمیوں کے لحاظ سے ایک
دوسرے سے دور ہوچکے تھے، مگر جوں جوں دن گزرتے جارہے تھے، توں توں ان کی
دوستی مزید مستحکم ہوتی جارہی تھی.......
کاشف کا گھر جوائنٹ فیملی پر مشتمل تها،اس لیے ان کے گھر میں بیٹھک سجانا
قدرے مشکل تها،جب کہ ساجد اپنی فیملی کے ساتھ ایک الگ کوارٹر میں رہائش
رکھتے تھے،اس لیے ہفتے میں ایک آدھ دن وہاں ان کی خوب محفل جمتی تهی،دونوں
میں اعتماد کا ایک ایسا مظبوط رشتہ قائم تھا،جیسے وہ دونوں سگے بھائی
ہوں،اس لیے ساجد کے گھر میں کاشف بلاججک آتا جاتا، اور اس سے پردے کا کوئی
اہتمام نہیں ہوتا،کاشف کو جب بھی وقت ملتا فورا ساجد کے گھر پہنچ جاتا،روز
روز کی ملاقات سے کاشف ساجد کی بیوی رابعہ کے ساتھ بھی بے تکلف ہوچکا
تھا،اور اس کو منہ بولی بہن بنالیا تھا،رفتہ رفتہ کاشف اس گھرمیں یوں آنے
لگا جیسے وہ اس کا اپنا گھر ہو،بلکہ اب تو کاشف کی آمد کے لیے ساجد کی
موجودگی بهی ضروری نہیں تهی....پہلے وہ ہفتے میں ایک آدھ بار آتا تها...جب
کہ ابھی دن میں کئی بار آنا معمول بن گیا....
ایک طویل عرصہ اسی انداز سے ہنستے کھیلتے گزر گیا،لیکن ساجد کے آنگن میں
ایک خاموش طوفان سر اٹھا رہا تھا،حالات بدل رہے تهے،دوستی کی سرزمیں پہ
دشمنی کی فصل کاشت کی جارہی تھی، ساجد کی زندگی میں ایک خاموش طوفان موجے
ماررہا تها....آنکھوں پہ غفلت کی پٹی اور دماغ پر اعتماد کا مہرلگنے کی وجہ
سے وہ قبل از وقت کچھ سمجھ نہ پایا....
پهر ایک دن طوفان اپنی شدت کے ساتھ دوستی کے ساحل سے ٹکرا یا.......اس راات
ساجد دن بھر کی تھکاوٹ کے بعد گہری نیند سو رہا تھا......کیوں کہ اس کو
پانی میں کچھ گول کرپلایا گیا تها....
رات کے 3 بجے منصوبے کے مطابق کاشف اس کے گھر میں داخل ہوا....اور سوتے میں
ہی اسے اگلی جہاں پہنچانے کے بعد رابعہ سمیت رات کے اندھیرے میں کہیں غائب
ہوگیا، اور اب تک غائب ہے........ |
|