محبو ب محب کی ز ند گی میں عجب ر
نگ د کھا تا ہے محبت ا نسان کو ما سو ا ئے محبو ب سے ا ند ھا کر د یتی ہے
وہ کسی اور شے کو د یکھ کر بھی نہیں د یکھتا اس کے دل و نگا ہ میں صر ف ایک
ہی جلو ہ ر ہتا ہے محبو ب کا جلو ہ محبو ب کبھی جلو ہ بن کر رو برو ہو تا
ہے اور کبھی یا د یں بن کر چا ر سو ہو تا ہے محبو ب جدا ہو کر بھی جدا نہیں
ہو تا وہ مر کے بھی نہیں مر تا وہ محب کی آ نکھ میں ر ہتا ہے آ نکھ سے او
جھل ہو تو دل میں آ بستا ہے محبو ب ختم نہیں ہو تا وہ کبھی عد م نہیں ہو تا
محبو ب کے ملنے کی د یر ہے کہ ز ند گی نثر سے نکل کر نظم میں دا خل ہو جا
تی ہے محبو ب خود شعر نا زک ہو تا ہے ا سکا قر ب محب کو شعر آ شنا کر د یتا
ہے جسے محبو ب نہ ملا ہو جسے محبت نے قبو ل نہ کیا ہو ا سے غز ل بے معنی
نظر آ تی ہے اسے نظم سے بیر سا ہو جا تا ہے محبو ب میسر نہ ہو تو ر عنا ئی
خیا ل کا ملنا محا ل ہے محبو ب اس ذات کو کہتے ہیں جس کے تقرب کی تمنا کبھی
ختم نہ ہو ا پنی زا ت سے فنا ہو کر جسکی ذات میں بقا ہو نا منظور ہو اسے
محبو ب کہا جا تا ہے محبو ب محب کے حسن ا نتخا ب اور حسن خیا ل ہی کا نا م
ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
آ ج کے انسان کا محبو ب سر ما یا ہے وہ ا پنے ما ل کو ا پنا محبو ب ما نتا
ہے اسے چا ہتا ہے اسکی پو جا کر تا ہے اسکے و صا ل سے خو ش ہو تا ہے اور
اسکے فرا ق سے ڈر تا ہے آ ج کے ا نسان کو مو ت سے ز یا دہ غر یبی کا ڈر ہے
ما ل کی محبت نے ا ند ھا کر د یا ہے ا نسان کو غا فل کر دیا ہے ا سکی آ نکھ
تب کھلتی ہے جب جب بند ہو نے لگے کچھ لو گ خدا سے محبت کر تے ہیں صرف خدا
سے اور بس ۔۔۔! خدا کے بندو ں سے نہیں خدا کے بندو ں سے محبت نہ کر نے وا
لو ں کو خدا کیسے پسند کر سکتا ہے خدا کے حبیبﷺ تو وہ ہیں جو مخلو ق کے محب
اور مخلو ق کے محبو ب ہیں ا ﷲ کی محبت کا راز ا نسان کی محبت میں ہے ا ﷲ
معبو د ہے ا نسان محبو ب ا ﷲ کی را ہ ا نسا نو ں کی را ہ ہے ا نعا م یا فتہ
ا نسا نو ں کی ۔۔۔۔۔۔۔
کچھ لو گو ں کا محبو ب نظر یہ ہے نظر یا ت کی محبت نے ملکو ں میں فسا د مچا
ر کھا ہے نظر یہ پر ست ا نسا ن مر دم بیزار ہے نظر یا ت کی جنگ کا خطر ہ
منڈ لا ر ہا ہے صو ر تحا ل خو فنا ک ہے ا نسا ن تقسیم ہو چکا ہے ا یرا ن
عرا ق نظر یا ت ہیں ہر دو فر یق مصرو ف جہا د سشے خدا کے نا م پر دو نو ں
گرو ہ جنگ کر رہے ہیں کو ن سشا ہے کو ن جھو ٹا دو نو ں سشے تو نہیں ہو سکتے
محبو ب پر ستی جنگ پر ستی تو نہیں ہو سکتی ا پنے ہا ں حکو مت اور حز ب مخا
لف دو نظر ئیے بر سر پیکا ر ہیں ا نسا ن کی محبت سے محرو م لو گ نظر یا ت
کی گر فت میں ہیں انسا ن سے محبت نہ ہو تو و طن کی محبت بھی وا ہمہ ہے جس د
یس میں ہما را کو ئی محبو ب نہ ہو اس د یس سے محبت ہو ہی نہیں سکتی و طن اس
لیئے پیا را ہو تا ہے کہ ہما رے پیا رے ا سمیں ر ہتے ہیں و ر نہ و طن کیا
اور و طن کی محبت کیا ا گر محبو ب و طن سے با ہر ہو تو محبت و طن سے با ہر
ہو جا ئے گی محبو بو ں میں سب سے خطر نا ک محبو ب شہر ت ہے شہر ت سے محبت
کر نے وا لا در ا صل ا پنی انا کا پر ستار ہے
ہر ز ند ہ ا نسا ن کے لیئے کو ئی نہ کو ئی محبو ب ضرور ہو گا جنکا کو ئی
محبو ب نہیں وہ اپنے آپ سے محبت کر تے ہیں ا یسے لو گ آ ئینہ خا نو ں میں ا
کثر د یکھے جا تے ہیں نہ وہ کسی کو پسند کر تے ہیں اور نہ ہی کو ئی ا نکو
پسند کر تا ہے ا یسے لو گ سخت دل او ر تند خو ہو تے ہیں ان کے نصیب میں
تنہا ئیا ں ہیں ا یسے لو گ کبھی کبھی خو دی سے آ شنا بھی ہو جا تے ہیں انکا
محبو ب انکی ذات انکے لیئے کر شمہ کا ر یا ں کر جا تی ہے آ ج کے دور کا
انسان محبو ب سے آ زاد سا ہو گیا ہے وہ ا نسا نو ں سے ما یو س ہو چکا ہے وہ
ا پنے آ پ سے ما یو س ہو چکا ہے اسے کسی پر کسی حا لت میں ا عتماد نہیں وہ
ا پنے ما ضی پر تو نا دم ہے ہی سہی ا پنے مستقبل پر بھی نا دم ہے ۔۔۔۔۔۔
وا صف علی وا صف |