مرتبانِ حماقت

میں نے جب سے هلکا پھلکا مزاح لکھنا شروع کیا هے خود کو مزاح نگار محسوس کر رها هوں... یا بہتر یه هوگا که اپنے آپکو مزاح نگار نهیں بلکه حماقت نگار کہوں... لیکن هر دو صورت میں نقصان یه هوا هے که لوگ سمجھتے هیں که مجھے کوئی غم هی نهیں هے... حالانکه مثل مشهور هے که "اور بھی غم هیں زمانے میں 'حماقت' کے سوا"... بہت سے لوگ سوچ رهے هونگے که یه حضرت همیشه اپنے بارے میں بات کرتے هیں... همیشه خود ستائی میں محو... لیکن یقین مانئے که اگر میں نے کسی اور کی دھجیاں اسی طرح اڑانی شروع کیں جیسے میں اپنے بخیے ادھیڑتا هوں تو وه منه کے کف سے الجھتے هوئے غلاظت مجھ پر انڈیلنا شروع کر دینگے که... رسمِ دنيا بهى هے، موقع بھی هے، دستور بھی هے... میرا قلم بانجھ نهیں هے...! همیشه درد زه میں مبتلا رهتا هے...! یه سب فکری کج روی کا نتیجه هے... ان لوگوں کی نهیں... میری فکری کج روی... یه جو سب کچھ میں نے اوپر رقم کیا هے یه سب بکواس هے...! اور آپ پڑھتے جا رهے هیں...! آپ خود سوچیں جتنی تحریر آپ ابھی تک اپنے ذهن میں انڈیل چکے هیں وه کام کی تھی...؟ نهیں نا... اس خوبصورت بے مقصد تحریر کا هر دوسرا لفظ آپکی زندگی کا ایک لمحمه خراج که طور پر وصول کر رها هے...! کیا آپ که پاس کوئی اور کام نهیں هے...؟ کیا آپکے پاس اپنی زندگی گزارنے کا اس سے بہتر کوئی طریقه نهیں هے که یهاں بیٹھ کر ایک لامقصد تحریر پڑھیں...؟ کیا آپ وه سب کچھ پڑھتے هیں جو آپکو پڑھنا چاهئے...؟ آپ ابھی بھی نهیں رک رهے... آپ پڑھتے جا رهے هیں... میں تو لکھتا رهوں گا... میرے کون سے پیسے لگ رهے هیں... لیکن یه تحریر پڑھتے هوئے آپکو تقریباً دس منٹ لگینگے اور آپکو حاصل کچھ نهیں هوگا... مگر آپ پڑھتے رهینگے... یه اگر دس لوگ بھی پڑھ لیں تو میں نے مجموعی طور پر ١٠٠ منٹ ضائع کرائے...! بلکه آپ لوگوں نے اپنی مرضی سے کیے... کریں کریں... دل کھول کر کریں... رج کر... هم سے شاید یه نه پوچھا جائے کے کدھر خرچ کی جوانی... بلکه سوال هوگا... کدھر 'ضائع' کی... دھت تیرے کی...!

اب کہہ دیں که یه بھی میرے فکری پھٹیچر پن کا تراشا هوا بت هے... آپ کو کون روکے گا... ادھر تو آپ بےآواز تبصرے هی کر سکتے هیں... ویسے سنا هے که جس لاٹھی سے پکڑ هوتی هے وه بھی بے آواز هوتی هے...! کیونکه جب دیر هو جائے تو اندھیر تو مچتی هی هے... لوگ زیاده دیر پرانی باتیں یاد نهیں رکھتے... خسته چیزیں پسند هیں زیاده تر کو...! انھیں تنبیهات سے کچھ فرق نهیں پڑتا... یه براهِ راست مزے لینے کے قائل هیں... ! هائیں هائیں... فلسفه بھونکنا شروع کر دیا میں نے... لیکن اس کا یه مطلب نهیں که آپ مجھے عقلمند کہنا شروع کر دیں... میں گالی بالکل برداشت نهیں کرتا... هاں...!

؎ سچ اگر پوچھے تو افلاسِ تخیل هے وفا
دل میں هر دم اک نیا محشر بپا رکھتا هوں میں

؎ محفلِ هستی میں جب ایسا تنک جلوه تھا حسن
پھر تخیل کس لیے لا انتہا رکھتا هوں میں

-اقبال ﴿رح﴾

#خدا_کے_بندو_قرآں_کو_سمجھو
 
رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی)
About the Author: رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی) Read More Articles by رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی): 40 Articles with 30937 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.