کالج کے زمانے میں ایک دفعه ایک اور جماعت کے ساتھ بیٹھنے
کا اتفاق هوا... کلاس میں گپ شپ جاری تھی... میں بھی دل کھول کر الفاظ ضائع
کر رها تھا که اتنے میں کسی دوست نے یه موضوع چھیڑ دیا که قیامت کے دن ایک
حافظ اپنے ساتھ دس ایسے لوگوں کو جنت میں لے کر جا سکے گا جن پر جهنم واجب
هو چکی هوگی... دوسری کلاس کے ایک لڑکے نے میری طرف متحیر و مستفسرانه
نظروں سے دیکھا تو میں نے اثبات میں سر هلا کر اس کی تصدیق کردی...! اس کے
بعد اس لڑکے نے ایک ایسی بات کہی که میں ششدر ره گیا... کہنے لگا که "روزِ
محشر همیں مت بھولنا حافظ صاحب...!“ گناهوں کی دلدل میں غرق هوتے هوئے عجز
و انکسار کا یه عالم... الله الله... بھلا اے دل حسیں ایسا بھی ھے کوئی
حسینوں میں...! میں نے اسے سمجھایا که الله تعالی کو مایوسی نهیں پسند...
وه تو بهت مهربان هے... همارے معاشرے میں شیطان نے لوگوں کو اپنے گناهوں سے
اتنا مرعوب کردیا هے که وه سمجھتے هیں که هم گنهگار هیں اور الله همیں معاف
نهیں کرے گا... یه شیطان کی دوسری فتح هے... پہلے گناه کا ارتکاب اور اس کے
بعر یه احساس کے الله تعالی معاف نهیں کرے گا... اس کی طرف جا کر تو
دیکھو... وه خود تمهاری طرف لپکنے کو بےتاب هے... جتنا اچھا تم اپنے لئے
مانگ سکتے هو کیا کوئی اور مانگ سکتا هے تمھارے لیے اتنا اچھا...!؟
اپنے ارد گرد نظر تو کریں... کوئی اور گناه کر رها هے کیا...!؟ نهیں... هر
مخلوق الله کی عظمت کی اسیری میں جکڑی هوئی هے... بس انسان هی گناه کر رها
هے اور پھر وهی دوڑا دوڑا آتا هے که یا الله! میں تیرے غصے سے تیری خوشی
میں پناه چاهتا هوں... اور تیری سزا سے تیری معافی میں پناه چاهتا هوں...
الله الله میں تجھ سے تیری هی پناه چاهتا هوں...!
بس گناہ ھم ھی کر رھے ھیں،، اور ھم ھی ٹانگوں سے لپٹ کر کہتے ھیں ،، و اعوذ
بک منک،، اللہ اللہ میں تجھ سے تیری ھی پناہ چاھتا ھوں ! یہ منظر، یہ آنسو
، یہ سسکیاں ،یہ فریادیں،، عرش کو وجد میں مبتلا کر دیتی ھیں،، اور خالق کے
مزے کے تو کہنے ھی کیا ؟ فرماتا ھے یہ توبہ کرنے والے اور رونے والے
گناہگار نہ ھوں ،، زمیں فرشتوں سے بھی بھری ھو تو ختم کر کے وہ لاؤں جن سے
غلطیاں ھوں،خطائیں ھوں ، وہ بھولیں اپنے باپ آدم کی طرح پھر روئیں اپنے آدم
کی طرح،پھر میں انہیں معاف کروں...،،
اس ذات کی قسم جس کے قبضهٔ قدرت میں محمد صلى الله عليه وسلم کی جان ھے،
اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تم سب کو لے جائے اور ایسے لوگ لے کر آئے جن سے
گناہ سر زد ھوں پھر وہ معافیاں مانگیں اور وہ انہیں معاف کرے !
لیکن میں سوچ رها هوں پہلے خود تو داخلے کا سامان کر لوں... میری سفارش کون
کرے گا...!؟ اس عجب عرض گزار نے ایک لمحے میں مجھے میری اوقات یاد دلادی
تھی...! مجھے آئینه دکھا دیا تھا...! که تم بےغیرتی کی اس واهیات نهج پر هو
جہاں بےغیرتی پر بھی ناز محسوس هونا شروع هوجاتا هے... تم عصمت فروش
انسان... گندی نالی کے گھٹیا کیڑے... تم نے اپنی خواهشات کے عوض اسلام کو
بیچ دیا...! اور تم... تم... جنت کے ٹھیکیدار بن کر لوگوں کو جنت میں داخل
کراؤگے... بےغیرت...!
اللهم اھدنا الصراط المستقیم |