کوچۂ فیس بُک

میں جب اداس ہوتا ہوں تو فیسبک کھول لیتا ہوں... ادھر لوگوں کے ساتھ ملتا ہوں... قہقہے لگاتا ہوں... اچھا لگتا ہے... ادھر اس کی ٹانگ کھینچتا ہوں اور ادھر ایک دوسرے بندے کے ساتھ 'جگت بازی' میں مشغول ہو جاتا ہوں... ادھر تیسرے کے کان میں تنکا مار کے بھاگ جاتا ہوں... وہ مجھے ڈنڈا تھامے مارنے دوڑتا ہے تو میں کسی اور کی تحریر میں پناہ لیتا ہوں... ادھر جھک مارتا ہوں... اور گالیاں کھاتا ہوں... بغلیں بجاتا گزر جاتا ہوں... فیسبک کے کوچہ و بازار میں آوارہ گردی کرتا رہتا ہوں... بھانت بھانت کی دوکانوں میں جاکر ان کے پھلوں کے ذائقے چکھتا ہوں اور پیسے دیے بغیر ہی آنکھ بچا کر دو تین پھل پار کر لاتا ہوں... کبھی کسی کے ٹھیلے پر پٹاخہ پھینکتا ہوں تو کبھی گاڑی چلاتے چلاتے گھروں میں گھسا دیتا ہوں... اور فیسبک کی پولیس حراست میں لے کر پرچہ کاٹ دیتی ہے... حوالات سے باہر آتا ہوں... کبھی کسی راہ چلتے پر آوازے کستا ہوں تو کبھی خود ہی اپنے اوپر کسواتا ہوں... لڑکیوں کو چھیڑتا ہوں... جوتیاں کھاتا ہوں... گلچھرے اڑاتا ہوں... ان کی دوکانوں میں جا کر سب معائنہ کر آتا ہوں... لوگ مجھے ذہین احمق آبادی ایسے ہی تو نہیں کہتے ناں... خوشی محسوس ہوتی ہے...! مگر پھر... پتا ہے کیا ہوتا ہے جب میں فیسبک سے باہر آتا ہوں...!؟ میں پہلے سے بھی زیادہ اداس ہوجاتا ہوں... ایسا لگتا ہے جیسا دل ہی بجھ گیا ہو ایک دم سے... سب کچھ ختم ہو گیا ہو... تاتخیل ویرانی سائیں سائیں کرتی ہے... قنوطیت میں آکر گھر والوں سے جھگڑتا ہوں... مزاج دکھاتا ہوں... طنطناتا ہوں... خفقان طاری ہونے لگتا ہے... سینے میں آگ بھرنے لگتی ہے... سانسوں میں تپش سی کوندتی ہے... اور پھر صدا آتی ہے... دور... بہت دور کہیں سے... اللہ اکبر اللہ اکبر... اللہ سب سے بڑا ہے... سب سے بڑا ہے... بہت بڑا ہے... انتشار بڑھتا ہے... انا ریزہ ریزہ ہونے لگتی ہے... سینے کی آگ آنکھوں کے رستے بہنے لگتی ہے... گٹھنے زمین پر ٹکتے ہیں... ہونٹ کپکپاتے ہیں... ربّا... میرے ربّا... میرے پیارے ربّا... میں... ایک کمینہ انسان... اتنی دیر سے شرک میں مبتلا ہوں... اور تُو... تُو مجھے بُلا رہا ہے... ابھی بھی بُلا رہا ہے... کیا کچھ باقی بھی بچا ہے...!؟ رقّت آمیز منادی گونجتی ہے... 'حی علی الفلاح'... آؤ... آؤ... آؤ... آؤ تو سہی فلاح کی طرف... تمھیں کیا چیز روکتی ہے...!؟ مجھے نہیں معلوم میرا کیا مسئلہ ہے...! تمھارا مسئلہ یہ ہے کہ قرآن تمہارے دماغ میں تو موجود ہے مگر وہ سینے میں نہیں اترنے پاتا...! جس دن صرف ایک آیت 'قل ھو اللہ احد' بھی تمہارے قلب نے ذہن سے جذب کر لی تو تم سے زیادہ محرمِ راز کوئی نہیں...! کوئی نہیں... تم خود بھی نہیں...!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مومن قرآن شریف پڑھتا ہے،اس کی مثال ترنج کی سی ہے کہ اس کی خوشبو بھی عمدہ ہوتی ہے اور مزہ بھی لذیذ۔ اور جو مومن قرآن شریف نہ پڑھے اس کی مثال کھجور کی سی ہے کہ خوشبو بالکل نہیں؛ مگر مزہ شیریں ہوتا ہے اور جو فاسق¹ قرآن شریف پڑھتا ہے اس کی مثال خوشبودار پھول (مردہ) کی سی ہے کہ خوشبو عمدہ اور مزہ کڑوا۔ اور جو فاسق قرآن شریف نہیں پڑھتا اس کی مثال حنظل کے پھل (اندرائن) کی سی ہے کہ مزہ کڑواہے اور خوشبو بالکل نہیں۔

1﴾ فاسق وہ شخص ہے جو الله کے احکام کے معلوم ہوتے ہوئے انکی خلاف ورزی کرے۔ والله اعلم

؎ آتے ہیں غیب سے مضامیں خیال میں
غالب صریرِ خامہ نوائے سروش ہے

رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی)
About the Author: رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی) Read More Articles by رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی): 40 Articles with 30916 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.