حکم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعمیل کرو- حصہ دوم

گزشتہ سے پیوستہ
اللہ تعالیٰ کا فرمان عالیشان ہے کہ “نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس کام کا حکم دیں اس کو اختیار کرو اور جس سے منع فرمائیں اس سے رک جاؤ“۔ اور اسی طرح ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ “یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پاس سے کوئی حکم نہیں دیتے سوائے وحی کے“۔ اور جیسا کہ آپ نے پچھلے کالم میں پڑھا ہے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے تفصیل سے مومنین کو سمجھا دیا ہے کہ اگر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہیں محفل میں کھل کر بیٹھنے کا حکم دیں تو تعمیل حکم کرو اور یہاں تک کے اگر تمہیں کھڑے ہونے کا بھی حکم دیں تو اسی طرح اس پر بھی عمل کرنا تم پر فرض ہے۔

ایک ظاہر پرست کو تو یقینی طور پر ان آیتوں میں کوئی خاص بات نظر نہیں آئے گی لیکن جو دل کی آنکھوں سے اللہ پاک کے ان احکامات کو دیکھے گا اور سمجھے گا تو وہ اپنے آپ کو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات میں ڈھال لے گا کیونکہ اس کا ایمان قرآن پاک پر، اللہ اور اس کے رسول پر ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرما دیا ہے کہ تم لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوں گے، اس وقت تک میرے لئے قابل قبول نہیں ہوگے، اس وقت تک تمہارے صالح اعمالات بے فائدہ ہیں کہ جب تک کہ تم میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات پر عمل نہیں کرو گے، جب تک ان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے ایک ایک عمل کو نہیں اپنا لو گے جب تک کہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک ایک حکم کو اپنی جان پر ترجیح نہیں دو گے، جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و حرمت تمہیں اپنی جان سے زیادہ عزیز نہیں ہوگی۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمادیا ہے کہ مفہوم:“نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے“۔ اس کے مطابق زندگی گزارو گے تو ہی فلاح پاؤ گے اور اللہ کی بارگا میں سرخرو ہو سکو گے۔ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اللہ رب العزت کی طرف واپس جانا تھا، تو پھر قرآن پاک کی کامل تشریح جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پوری زندگی کو احاطہ کرتی ہے، پر صدیوں بعد آنے والی امت کس طرح سے عمل کر سکتی تھی؟

اللہ تعالیٰ نے اس مقدس کام کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے ہی چند اہل علم اور قابل عزت اور ایسے لوگوں کو چنا جن کی قابلیت اہلیت اور تقویٰ مثالی تھا اور ان کے ذریعے سے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے وہ تمام احکامات اور تعلیمات کو حدیث و سنت کی چھ مستند کتابوں کی صورت میں محفوظ فرما دیا۔ اب ان اصحاب نے تو اپنا کام کردیا، اور اس زمانے کے منکرین حدیث کو دلائل سے قائل بھی کرلیا، جیسا کہ میں نے ایک کالم میں امام شافعی رحمتہ اللہ کا مناظرہ ایک منکرین حدیث کے ساتھ پیش کیا تھا۔ لیکن شاید یہ منطقی دلائل بہت سے لوگوں کے لئے قابل قبول نہیں ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ نہ تو ان منطقی دلائل کا جواب دے سکے ہیں نہ ہی کھل کر اپنی عبادات کا طریقہ ہی بیان کرتے ہیں نہ ہی کھل کر اسلام کے پانچ بنیادی اراکین کے بارے میں اپنے عقائد بیان کرتے ہیں۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں صحیح راہ دکھائے اور اس کی سمجھ عطا فرمائے اور سیدھی راہ پر چلنے اور حق کو تسلیم کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین
Asif Mehar
About the Author: Asif Mehar Read More Articles by Asif Mehar: 10 Articles with 28968 views My friends say that I am intelligent... but I do not trust them... View More