نزع کی آخری ہچکی

پچھلے دنوں اپنے پسندیده مصنف کی قریب قریب تمام قابلِ ذکر تصانیف چاٹ ڈالیں... اور اس کے بعد افسوس هوا که ختم کیوں هو گئیں...! یه تشنگی کا احساس کیا پڑھنے والے کی تقدیر هے...!؟ یه کیونکر پیچھا چھوڑے گا...!؟ جو لوگ قرآن پڑھتے هیں انھیں یهی فائده هوتا هے که قرآن کبھی بھی ختم نهیں هوتا... هر دفعه پڑھتے هوئے ایسی باتیں درک میں آتی هیں که بنده حیران ره جاتا هے... ایک هی آیت که هزاروں معانی و مطالب کے سمندر و گوهر... هر بندے کیلئے جدا... هر احساس کا مداوا... لیکن وه معانی صرف وهی لوگ سمجھ سکتے هیں جو 'غور' کرتے هیں...! میں اس بات کا تصور تک نہیں کر سکتا کہ ایک بات بھی قرآن میں بلاوجه لکھی گئی ہو... لیکن یه الله تعالی طے کرتا هے که اسکے بندے کو کس وقت کتنا سوز دینا هے...! بنده سمجھتا هے که اس نے مطالب پا لئے هیں... مگر پھر هزاروں معانی بین السطور اور اس آدمی کی زندگی کے اپنے حالات میں پنهاں هوتے هیں که لامحدودیت کے اقرار کے سوا کوئی چاره نهیں...! لامتناهی بےبسی اور هستی و پستی کا فرق اس طرح نهیں سمجھ آئے تو کون سمجھائے...!؟ میرا رب چاهتا هے میں بار بار پڑھوں... اسے کھوجوں... وه مجھے بذاتِ خود مخاطب کر کے کہتا هے... اور تم غور کیوں نهیں کرتے... تم غور کم هی کیا کرتے هو... اس میں نصیحت پکڑنے والوں کیلئے نشانیاں هیں... یه کیا هے...!؟ یه کیوں هے... کیا قرآن میں کوئی بات بلاوجه بھی بیان کی جا سکتی هے...!؟ نهیں... تو پھر تم غور کیوں نهیں کرتے... تمھیں کس چیز نے روک رکھا هے... اور وه کہیں گے که کاش هم نے غور کیا هوتا... یه کیا هے... کوئی مجھے بتا دے... کوئی تو بتا دے... میں مر رھا هوں... وه مجھ سے باتیں کر رها هے... میرا سینه جھلسا جا رها هے...! اور تم غور کیوں نهیں کرتے...! تم غور کیوں نهیں کرتے...! لیکن... میں کیا بتاؤں... خاکم بدہن... مجھے دنیا کی چار زبانیں آتی هیں... مگر آخرت کی ایک هی زبان هے جس سے میں نابلد هوں... مجھے اپنے محبوب کی باتیں سمجھ میں نهیں آتیں...! کیونکہ مجھے عربی نہیں آتی... اس کا اصل کلام تو عربی ہے... ترجمہ تو بہلاوا ہے... اصل ذائقہ تو اصل میں ہی ہوگا ناں... اصلی اثر جو دل میں راسخ ہو جائے اور اپنی لامحدودیت ظاہر کرنے کیلئے پھیلتا جائے پھیلتا جائے اور پھیلتا جائے... سب کچھ ختم ہو جائے کچھ نظر نہ آئے سوائے اس کے... میں کیا هوں... میں کیوں هوں...! تم غور کیوں نهیں کرتے...!

زبانِ یارِ من 'عربی' و من 'عربی' نمی دانم
چہ خوش بودے، اگر بودے زبانش در دہانِ من

کبھی چاند کی طرف نظر کی...؟ یه اتنا چمک کیوں رها هے...؟ اس کا چہره کس باعث نشاط میں لهریے لے رها هے...! اسے کس چیز کا التذاذ بدصورتی کا اندمال هے...؟ یه کیونکر بھول سکتا هے وه انگلی جو اس کو آدھا کر گئی...؟ وه بھولنے والی چیز تو نهیں... جبھی تو اس کا چہره پر سکون هے... خواه آدھا هو یا کم... کتنا سیاه هے... مگر کتنا چمکدار...! جیسے که... جیسے که بلال (رض)...! کتنا سیاه تھا وه بھی... مگر پر نور سینه لیے هوئے... جس میں ایسی لے هلکورے لیتی تھی که آنکھیں بہہ جائیں اور کان سواد نه بھولنے پائیں... سماعتیں سسکنا شروع کر دیں... اور آنکھیں کاسهٔ گدا بن جائیں... جسم مفقود... حواس بسجود... طرب ناک... بے باک... جو سبب کو مسبب سے جوڑ دے... صدا جو تخیل جھلسا دے اور نعره بلند هو... انا الحــ... میں نعرهٔ مستانه... انا الاحمق...!
مجھے قرآن بہت پسند هے... یه مجھے خوبصورت ترین جملوں میں ایسی بھیانک باتیں بتاتا هے جو اصلی اور منطقی هونے که باوجود بھی فراموش کرده هیں...! اور ان بھیانک باتوں میں سے ایسے خوبصورت نتائج برآمد کرتا هے جو آگ کو ٹھنڈا کردیتے هیں... پانی کا تمام مخلوقات کو نگلنے کا اور پھر پانی هی کا دو حصوں میں منقسم هونے کا... غلام پر بہتان طرازی که بعد بادشاه هونے کا... طور کا جل کر خاک هونے کا... غار کے جوانوں کا... بغیر باپ کے پیدا هوکر آسمان پر اٹھائے جانے کا... یه سب کیا هے...!؟ کیا یه محض واقعه بیانی هے...!؟ کوئی تو مجھے بتادے... مجھے کوئی تو سمجھا دے... جس کو سمجھ میں آگئی هو...کوئی بھی نهیں سمجھائے گا...!؟
کیوں فرمایا هے قرآن میں يَٓا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ آمِنُواْ
"اے وه لوگو جو ایمان لائے ایمان لے آؤ..."

مجھے جو پیدائشی مسلمان هے کیوں ایمان لانے کا کہا جا رها هے...!؟ کیوں...!؟ میں جا رها هوں دور.... بہت دور...! اور تم غور نهیں کرتے... کیونکه تم کرنا هی نهیں چاھتے... وه مجھے کہتا هے که تمھیں کس چیز نے غور کرنے سے روکا هوا هے....!؟ اور تم کو کیا معلوم که یه کیا هے...!؟ تم صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ...! کبھی غور کر کے تو دیکھو که کیوں سوره رحمن میں بار بار همیں للکارا هے... فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان...! فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان...! فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان...! هر دوسری تیسری آیت میں...! کیا ایک دفعه کافی نهیں تھا...!؟ کیوں... کیوں...!
کیا معلوم همنے اس کے بارے میں سوچ هی رکھا هو... نعمتیں گنوا رها هے نا وه... مگر ایک اور سورت بھی هے جس میں اس نے پے به پے پکارا هے...
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے
کیا ان دونوں میں آپس میں کوئی ربط نهیں هے...!؟ حالانکه پورا قرآن مربوط هے... دونوں سورتوں میں کسی ایک آیت کو بار بار دہرایا جا رها هے... ایک سورت میں نعمتوں کا ذکر هے... اور دوسری میں زحمتوں کا... کیا پھر بھی تم غور نهیں کروگے...!؟ نعمتوں کو جھٹلا هی تو رهے هیں هم... غور کیوں نهیں کرتے...!

میں جا رها هوں... میں جانے هی کیلئے آیا هوں... تم غور پھر بھی نہیں کرتے...!

اللهم اھدنا الصراط المستقیم


؎ طبیعت ان دنوں بیگانهٔ غم هوتی جاتی هے
مرے حصّے کی گویا هر خوشی کم هوتی جاتی هے

؎ قیامت کیا یه اے حسنِ دو عالم هوتی جاتی هے
که محفل تو وهی هے دلکشی کم هوتی جاتی هے

؎ وهی هیں شاهد و ساقی مگر دل بجھتا جاتا هے
وهی هے شمع لیکن روشنی کم هوتی جاتی هے

؎ وهی شورش هے لیکن جیسے موجِ تہہ نشیں کوئی
وهی دل هے مگر آواز مدھم هوتی جاتی هے

؎ وهی هے زندگی لیکن جگر ؔ یه حال هے اپنا
که جیسے زندگی سے زندگی کم هوتی جاتی هے

فَاحْذَرُوْا لَا خَیْرَ فِیھِمْ وَاسْمَعُوْا ھٰذَ الْکَلَامْ

#خدا_کے_بندو_قرآں_کو_سمجھو
رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی)
About the Author: رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی) Read More Articles by رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی): 40 Articles with 28424 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.