تیسری مرتبہ نقالوں سے ہشیار رہیں

دل تو اس وقت ٹوٹتا هے جب آپ (غیر اسلامی) پوسٹ ڈالیں اور معدودے چند لائیکس کے کچھ نه آوے اور اسی کو کوئی اور نقل کرے تو اس پر ایک هزار لائیکس آجائیں...! اور وه بھی آپکا نام استعمال کیے بغیر... میں نی کھیل را...!

ایک هوتی هے نقل جب کوئی آپکی اسلامی پوسٹ نقل کر کے چڑھا دے... بےشک اپنے نام سے چڑھائے یا آپکے نام سے... خوشی هی محسوس هوتی هے... کیونکه وه ذاتی شہرت کیلئے نهیں هوتی... اور اگر بنده اس بات پر غصه هو رها هے که اس کا متن چوری هو گیا هے تو اسے اپنی نیت پر نظرِ ثانی کر لینی چاهئے کے ذاتی شہرت درکار تھی یا اسلام...!

اب تک مجھے جس چیز سے سب سے زیادہ ڈر لگتا ہے وہ ہے ریا کاری... شیطان اپنے اس وار میں انسان کو اچھے کام سے نہیں روکتا... بلکہ وہ اسکو 'اچھے اچھے' کام کرنے پر اکساتا ہے... تُو کر اچھے اچھے کام بیٹا... آخر کام میرا ہی نکلنا ہے...! وہ مسکراتا ہے...! میں عرصے سے لوگوں کے کچھ کہنے نہ کہنے کی کششِ ثقل سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہوں...!

مگر پچھلے دنوں اپنی ایک اسلامی تحریر دیکھ کر میں نے دل میں کچھ محسوس کیا... میں دنگ رہ گیا... غرور اور تکبر اپنی سڑک چھاپ تحریروں پر احمقوں کا ہی شیوہ ہے... غرور کی رمق بھر پر جنت میں داخلے سے ممانعت شاید اسی وجہ سے ہے کہ ہمیں پتا بھی نہیں چلتا کہ یہ اندر کہیں موجود ہے... جس طرح تعلیم موقع بہ موقع حاصل ہوتی ہے اسی کی مانند شیطان بھی نفس کو آہستہ آہستہ ڈگر دکھاتا ہے... وہ ایک دم سے نہیں دھکیلتا گناہ میں... تھوڑا تھوڑا کر کے گند انڈیلتا ہے کہ بندہ عادی ہوجائے... وہ بہت صبر والا ہے... دوسروں کے ظاہری گناہ نظر آنے پر لعن طعن کر کے خود پتا نہیں کِن ہواؤں میں پارسائی کے جھنڈے گاڑنے کو اڑ رہا ہوں... اپنے اندر کے بھیانک قطعے پر جو نظر کی تو بس دِل کانپ اٹھا... اگر وہ پتھر کا ٹکڑا دِل کہلایا جا سکتا ہو... علمیت کا ڈھونگ رچانا کیا مشکل ہے دو گز کے فیسبُکی پلاٹ پر اپنی دیوار کھڑی کر کے جس کے آگے تو بہت صفائی ستھرائی ہے مگر بیچھے سے تعفن کے بھپکے اڑ اڑ کر دماغ پھاڑے دے رہے ہیں... دیوار کا رنگ و روغن دیکھ کر ناظرین تو مسحور ہوئے بیٹھے سر دھن دھن کر تالیاں پیٹ رہے ہیں... راہ گیر بھی دیوار کی خوشنمائی دیکھ کر واہ واہ کرنے سے نہیں کترا رہے... مگر کبھی کبھی مور کو ناچتے ہوئے اپنے پیر بھی نظر آجاتے ہیں... اور اب مجھے لگتا ہے کہ مجھے اپنی نیت پر شک کرنا شروع کر دینا چاہئے... میں شک کرنے سدھار رہا ہوں... لامبے عرصے کیلئے... بہت طویل مدت کیلئے... یا شاید مختصر دورانیے کیلئے... یا پھر ہمیشہ کیلئے... سنا تھا کچھ لوگ زندگی میں صرف قلیل وقت کیلئے آتے ہیں... بس دعاؤں میں یاد رکھیں آپ لوگ...! منظر نامے سے غائب ہو رہا ہوں...! اب آپکا یہ کہنا فضول ہوگا کہ میں حماقت کا مرتکب ہو رہا ہوں...!

مجھے نیک لوگوں سے محبت ہے... اگرچہ میں انمیں سے نہیں ہوں... اور مجھے برے لوگوں سے نفرت ہے... اگرچہ میں شاید انسے بھی بد تر ہوں...!

کچھ نیک لوگ ایسے بھی ہیں جو مجھے جنت میں 'حاصل' کرنا چاہتے ہیں یا کم از کم ملنا ہی چاہتے ہیں اور میں بھی انسے جنت میں ملنے کا مشتاق ہوں... کیونکہ وہ مجھ سے یہاں نہیں ملے... اگر وہ مل لیں تو جنت میں یاد کرنے کا ارادہ ہی ترک کر دیں...! اس لئے اگر وہ جنت میں مجھے کبھی یاد کرینگے تو شاید کہیں 'نیچے' سے میرے درجات بلند کر کے انسے ملنے کو لایا جائے...! انھوں نے اپنے دل و دماغ میں جانے کیسا تصور کر رکھا ہوگا مجھے اور آگے سے یہ چول شخص نکلے گا... مجھ جیسے لوگوں کو اعلی پائے کا سمجھنے والوں کیلئے یہی ایک شعر کافی ہے کہ
تُو قد و قامت سے شخصیت کا اندازہ نہ کر
جتنے اونچو پیڑ تھے اُتنا گھنا سایہ نہ تھا

فیسبُک وغیرہ جیسی جگہوں کے 'پنکھوں' نے پسند آنے والوں کے ایسے ایسے بُت دل تراش رکھے ہوتے ہیں کہ وہ انکے بارے میں عام انداز میں سوچ ہی نہیں پاتے... جس طرح میرا بھی ایک آدھ پنکھا ادھر ہی کہیں 'گھوم' رہا ہوگا... اب وہ کیا سوچ سکتا ہے میرے بارے میں کہ مجھے ابھی جمعے کو ہی ماما کے ساتھ کپڑے پھیلانے پڑے تھے... اصل میں...!

نِکل گئے ہیں خرد کی حدوں سے دیوانے
اب اہلِ ہوش سے کہہ دو، نہ آئیں سمجھانے

بساطِ بزم اُلٹ کر کہاں گیا ساقی
فِضا خموش ، سُبُو چُپ ، اُداس پیمانے

یہ کِس کے غم نے دِلوں کا قرار لُوٹ لیا
یہ کِس کی یاد میں سر پھوڑتے ہیں دیوانے

بھری بہار کا منظر ابھی نگاہ میں تھا
مِری نگاہ کو کیا ہوگیا خُدا جانے

تمام شہر میں اِک درد آشنا نہ مِلا
بسائے اِس لئے اہلِ جنُوں نے ویرانے

تمام بند، جُنوں توڑ بھی گیا لیکن
انا کے جال میں جکڑے ہُوئے ہیں فرزانے

ہر ایک اپنے ہی سُود و زیاں کی فکر میں ہے
کوئی تو ہو ، جو مِرے دل کا درد پہچانے

دعاؤں میں لازمی یاد رکھنے کی کوشش کیجئے گا... گو اتنی اوقات نہیں ہے... بلکہ ایسا کیجئے گا کہ تمام مسلمانوں کیلئے، امتِ مسلمہ کیلئے دعاء کیجئے گا... اگر میں مسلمانوں میں ہوا تو دعاء مجھ تک رسائی ضرور حاصل کر لے گی...!

اَللّٰھُمَّ ثَبِّتْنَا عِنْدَ الْمَوْتِ بِلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمّدُ الرَّسُولُ اللہِ
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکات
رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی)
About the Author: رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی) Read More Articles by رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی): 40 Articles with 30908 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.