فرصت کے اوقات

مسلسل جدوجہد سے فرد بہت جلد چڑچڑا ہو جاتا ہے اور اس کی صحت بھی بگڑنا شروع ہو جاتی ہے اور ذندگی اسکے لیے وبال جان بن جا تی ہے اور فرد اپنے آپ سے ہی بیزار نظر آنے لگتا ہے۔ ایسے میں فرصت اور آرام کے لمحات میسر آنا بہت ضروری ہیں ۔کیونکہ فرصت کے میسر آنے سے انسان کی ذہنی اور جسمانی طاقت بحال ہو جا تی ہے اور وہ کام کو احسن طریقے سے سر انجام دینے کے قابل ہو جاتا ہے،اور اس سے طبیعت میں بھی شگفتگی پیدا ہو جاتی ہے۔اصل میں ہمارے ہاں فرصت ایسے لوگوں کو میسر آتی ہے جو سرمایہ دار ہوں۔انکے پاس کافی دولت ہوتی ہے اور وہ بیکار رہ کر بھی اپنی ذندگی عیش وعشرت سے گزار سکتے ہیں جبکہ مزدور طبقے کے لیے فرصت کے اوقات کا دائرہ کار بہت ہی محدود ہے کیونکہ یہ ذیادہ روپیہ کمانے اور اپنا معیار ذندگی بلند کرنے کی کوشش میں دن رات کوشاں رہتے ہیں۔اور انکی ذندگی میں کوئی لطف اور دلچسپی بھی باقی نہیں رہتی۔کیونکہ کام کی ہوس ان لوگوں کو روزی کمانے والی مشین بنا دیتی ہے اور یہ دوسری سر گرمیوں میں بھی کوئی حصہ نہیں لیتے۔لیکن اس دور میں مشینری اور نئی ایجادات کے باعث لوگوں کو اپنا سارا وقت کام میں صرف کرنے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔ مشنری کی وجہ سے تھوڑے عرصے میں بہ آسانی کافی سامان تیار کیا جاسکتا ہے اور اس طرح کارکنوں کو بھی فراغت یا فرصت کے لمحات میسر آجاتے ہیں اور یہ اس وقت کو اپنی مرضی کے مطابق گزار سکتے ہیں۔فرصت کے لمحات گزارنے میں انسان کے مزاج اور ماحول کا بڑا دخل حاصل ہے۔دنیا میں ہر شحص اپنی ذندگی کو بہتر طور پر بسر کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی کام کرتا ہے۔اور یہ حقیقت ہے کہ مسلسل کام انسانی اعضاء کو تھکا دیتا ہے ان تھکے ہوئے اعضاء کو آرام دینے کے لیے انسان کو راحت اور تفریح کی ضر ورت ہوتی ہے ۔لیکن فرصت کے بغیر آرام کا میسر آنا ممکن نہیں۔فرصت وہ وقت ہے جو انسان کو کسب معاش اور دیگر فرائض ادا کرنے کے بعد میسر آتا ہے ۔اس وقت کو وہ اپنی مرضی کے مطابق اپنے آپ کو آرام پہنچانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ فرصت کو انسانی ذندگی میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔موجودہ دور میں جب کہ ذندگی کے مسائل بہت پیچیدہ ہو گئے ہیں اور انسان کو ہر وقت رزق کے حصول کی خاطر سر گرم عمل رہنا پڑتا ہے اور اپنی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو برؤ ے کار لانا پڑتا ہے۔جوان اور معمر ،امیر اور غریب ہر ایک کے نزدیک فراغت کا جداگانہ مصرف ہے اور وہ اپنے رجحان کے مطابق اسے استعمال میں لاتے ہیں ۔جیسے آج کل ریڈیو اور ٹیلی ویژن فرصت کا وقت بسر کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں اور انکے بغیرذندگی بے کیف نظر آتی ہے۔بعض لوگ ذہنی بوجھ ہلکا کرنے اور تھکاوٹ دورکرنے کے لیے سینما چلے جاتے ہیں ۔ہمارے معاشرے میں آج کل فلم بینی کا شوق بہت بڑھ گیا ہے خاص طور پر نوجوانوں میں اور وہ اپنے فرصت کے لمحات میں فلم دیکھنا پسند کرتے ہیں ۔اسکے ساتھ ساتھ اخبار بینی اور کتب کا مطالعہ بھی بعض افراد اپنے فراغت کے وقت میں کرتے ہیں۔اسکے علاوہ بچے اپنے فرصت کے لمحات مختلف قسم کی کھیلوں میں حصہ لیکر یا سیر وتفریح کر کے گزارتے ہیں۔نوجون ذیادہ تر فرصت کے لمحے اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر خوش گپیوں میں صرف کرتے ہیں یا مختلف قسم کے مشاغل مثلاً باغبانی، مصوری، فوٹوگرافی اورموسیقی وغیرہ میں گزارتے ہیں۔ہمارے یہاں عیاش طبقہ ریسٹورنٹ،کلبوں اور ہوٹلوں میں اپنا فرصت کا وقت بسر کرتا ہے جہاں ان کی وابستگی کے تمام لوازمات میسر ہوتے ہیں۔اگرچہ آج کل انسان بہت مصروف نظر آتا ہے لیکن اسے قدیم زمانے کی نسبت کہیں زیادہ فرصت کے اوقات میسر آتے ہیں ۔ہمارے ہاں ابھی لوگوں کا معیار ذندگی اتنا بلند نہیں ہو ،جس کی وجہ سے انہیں وہ سہولیات میسر نہیں آتیں جو ترقی یافتہ ملکوں کے لوگوں کو میسر ہیں اوربعض اوقات فرصت کے لمحات فائدے کے بجائے نقصان کا موجب بنتے ہیں۔جیسے اکثر نوجوان سگر یٹ نوشی، جوا کھیلنے اور شراب نوشی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ہمیں فرصت کے لمحات کامناسب اور صحیح استعمال کرنا چاہیے اور فرصت کے وقت کو ایسے امور میں صرف کرنا چاہیے جن سے ذاتی طور پر آرام وسکون اور مسرت نصیب ہو اور اجتماعی طور پر معاشرے کو بھی نقصان نہ پہنچے مثلا ً سیر وتفریح ،ورزش اور مطالعہ وغیرہ۔اس لیے ہم سب کو چاہیے کے اپنے فرصت کے لمحات کو اپنے لیے اور اپنے معاشرے کے لیے بہتر بنائیں اور ذندگی کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہو سکیں۔
M A TABASSUM
About the Author: M A TABASSUM Read More Articles by M A TABASSUM: 159 Articles with 166905 views m a tabassum
central president
columnist council of pakistan(ccp)
.. View More