چینی صدرشی چن پنگ کا دورہ پاکستان

پاکستان کی تعمیروترقی کے لیے اہمیت کا حامل

چینی صدر شی چن پنگ کے دوروزہ دورہ پاکستان کے پہلے روز پاکستان اورچین نے دوستی کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے اقتصادی راہداری کے تیس منصوبوں سمیت ۴۵ ارب ڈالر کے ۵۱ سمجھوتوں پردستخط کیے۔اورباہمی تعلقات کو سٹریٹیجک پارٹنرشپ تک لے جانے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم نوازشریف اورچینی صدرشی چن پنگ نے مشترکہ طورپر ویڈیولنک کے ذریعے توانائی کے پانچ پراجیکٹ اورآٹھ منصوبوں کاسنگ بنیادرکھا۔جبکہ ۶ منصوبوں پرپہلے سے ہی کام جاری ہے۔ان منصوبوں میں ۱۳۲۰ میگاواٹ کا پورٹ قاسم کول پاورپلانٹ،۶۰ ۶ میگاواٹ کا حبکو کول پاورپلانٹ،ایک ہزارتین سو بیس میگاواٹ کا ایس ای سی تھرکول پاورپلانٹ،اینگروتھرکول پاورپلانٹ ۶۶۰ میگاواٹ،سکی کناری ہائیڈروپاورپراجیکٹ ۸۷۰میگاواٹ،کاکروٹ ہائیڈروپاورپراجیکٹ سات سوبیس میگاواٹ،یوای بی ونڈپراجیکٹ ۱۰۰ میگاواٹ،سچل ونڈ پراجیکٹ پچاس میگاواٹ،قائداعظم سولرپارک بہاوالپور ہزار میگاواٹ ، ساہیوال کول پاور پلانٹ ۱۳۲۰ میگاواٹ،سالٹ رینج کول پاورپلانٹ تین سومیگاواٹ،مٹیاری سے لاہورتک چھ سوساٹھ ای وی ڈی سی کی پاورٹرانسمیشن لائن مٹیاری سے فیصل آبادکے لیے ۶۶۰ ایچ وی ڈی سی کی ٹرانسمیشن لائن اور۵۰ میگاواٹ کا ہائیڈروچائینہ ونڈپراجیکٹ شامل ہیں۔توانائی کے ان منصوبوں پر چین بیس ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کرے گا۔کل دس ہزارچارسومیگاواٹ میں سے آٹھ سو میگاواٹ بجلی کے ترجیحی منصوبوں پرعملدرآمدکا آغازکیا گیا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان آپٹیکل فائبرکیبل منصوبے کے آغازکے ساتھ ساتھ لاہورمیں چینی بینک کی برانچ کھولنے،اورمیٹرواورنج لائن ریلوے منصوبوں کابھی افتتاح کیا گیا۔حکام کے مطابق تمام منصوبے تین سال میں مکمل کیے جائیں گے۔پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کا آغازبھی چینی صدر کے دورے کا حصہ ہے۔جوپاکستان کوخنجراب ،گوادر اور کاشغر سے منسلک ہائی وے کے ذریعے چین اوروسط ایشائی ممالک سے منسلک کرے گا۔چین کی طرف سے سڑکوں کی تعمیر وترقی کے لیے پانچ ارب نوے کروڑ ڈالر،ریل کے شعبے میں تین ارب ۶۹ کروڑ ڈالر،لاہورمیں ذرائع آمدورفت کی ترقی کے لیے ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر،گوادرکی بندرگاہ کے لیے ۶۶ کروڑ ڈالراورفائبرآپٹک منصوبے کے لیے ۴۴ کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔پاکستان اورچین کے یہ منصوبے چارمراحل میں مکمل کئے جائیں گے۔پہلے مرحلے میں بجلی کے منصوبے، دوسرے میں گوادرکی بندرگاہ کی بہتری، تیسرے مرحلے میں ریلوے لائنز،شاہراہیں اورایکسپریس ویزتعمیرکی جائیں گی۔چوتھے مرحلے میں خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جائیں گے۔دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں کے مطابق چین قراقرم ہائی وے اورکراچی لاہورموٹروے کے لیے رعائتی قرضے فراہم کرے گا۔چین پاکستان کوسیکیورٹی کے آلات بھی فراہم کرے گا۔اسمال ہائیڈروپاور مشترکہ ریسرچ،پاک چین ثقافتی مرکزکے قیام،انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنہ کا بھی افتتاح کیا گیا۔معاہدوں کی تقریب کے بعد مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی چن پنگ نے کہا کہ پاکستان اورچین کی دوستی مشترکہ اثاثہ ہے۔پاکستان کے ساتھ دوستی کونئی بلندیوں پرلے جائیں گے۔ یہ میراپاکستان جیسے دیرینہ دوست ملک کا پہلا دورہ ہے۔ پاکستان کی قیادت کے ساتھ مل کرخوشی ہوئی ۔ میں پاکستانی حکومت اورعوام کا مہمان نوازی پرشکرگزارہوں۔انہوں نے پاکستان کو سٹریٹیجک پارٹنرقرار دیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف اقدامات کوسراہتاہے۔اس حوالے سے مدد جاری رہے گی۔پاکستان اورچین کے درمیان معاہدوں سے ترقی کے نئے دورکاآغازہوگا۔افغانستان میں مفاہمت کے عمل میں پاکستان کے کردارکو سراہتے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ چینی صدرپاکستان کے دوست ،بھائی اور عظیم ہمسایہ ملک کے راہنما ہیں۔ صدرشی چن پنگ کوپاکستان آمدپر خوش آمدید کہتے ہیں۔چین کے ساتھ شہد سے میٹھا اورفولادسے مضبوط رشتہ ہے۔پاکستان کو ہمیشہ چین کی دوستی پرفخر رہا،علاقائی تبدیلیوں کے باوجود پاک چین تعلقات کوفروغ ملا۔ہمارے تعلقات کا اہم جزمستقل مزاجی اورتسلسل ہے۔دونوں ملکوں نے دہشتگردی کے خاتمے کاعزم کررکھا ہے۔چین کی سیکورٹی ہمیں اپنی سیکیورٹی کی طرح عزیزہے۔ترقیاتی منصوبوں سے پاک چین تعلقات کوایک نئی جہت ملے گی۔دونوں ممالک کے درمیان ۵۱ معاہدوں پردستخط کیے گئے ہیں۔جبکہ اقتصادی راہداری سے صوبوں کوبے پناہ فوائدحاصل ہوں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل عاصم سلیم باجوہ کے ٹویٹ کے مطابق چین کے صدرشی چن پنگ سے چئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشدمحمود،چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، پاک فضائیہ کے سربراہ ائیرچیف مارشل سہیل امان پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکاء اﷲ شامل نے ملاقات کی۔جس میں دوطرفہ تعلقات اورباہمی دلچسپی کے امورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔اور پاکستان اورچین کے درمیان دفاعی تعاون کے فروغ کابھی جائزہ لیاگیا۔اس موقع پرچینی صدرنے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں اورکامیابیوں کوسراہا۔انہوں نے یقین دلایا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کیساتھ کھڑے ہیں۔چینی صدرنے کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں ملک میں امن اوراقتصادی استحکام آئے گا۔چینی صدرشی چن پنگ کادورہ پاکستان عالمی میڈیاکی توجہ کامرکزبن گیا۔برطانوی نشریاتی ادارے نے چینی صدرکے دورہ پاکستان اورمعاہدوں کونئی سپرہائی وے کانام دیا۔جبکہ ایک امریکی نشریاتی ادارے نے پاکستان اورچین کے درمیان ہونے والے معاہدے کوگیم چینجرکہا ہے۔نیویارک ٹائمز، این ڈی ٹی وی ،سی این این اورآئی بی این نے چینی صدر کے دورہ پاکستان پرمثبت تبصرے کیے۔وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک چین راہداری منصوبہ اقتصادی ترقی میں گیم چینجرثابت ہوگا۔آج پاک چین دوستی ایک اورسنگ میل طے کررہی ہے۔۶۸ سالہ ملکی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔اندھیرے دورکرنے کے وعدے پورے کرنے کاوقت آگیا ہے۔تین برس میں آٹھ ہزارتین سومیگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی۔ وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کاکہنا ہے کہ چین کے ساتھ ہونے والے ۴۵ ارب ڈالرکے منصوبوں پرعملدرآمدپانچ سال میں مکمل ہوگا۔توانائی کے شعبہ میں۳۷ارب ڈالرسرمایہ کاری کی پیشکش ہوئی۔اقتصادی راہداری منصوبوں کی حفاظت کے لیے خصوصی فورس کی تربیت پاک فوج کی نگرانی میں کی گئی ہے۔چینی صدرکادورہ پاکستان کی تاریخ کااہم ترین دن ہے۔ملکی معیشت کے تمام اعشاریئے دوہزارتیرہ کی نسبت دوہزارپندرہ میں بہترہوئے ہمیں مزیدکام کرنے کی ضرورت ہے۔زیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک نے کہا کہ پاکستان اورچین کے اچھے تعلقات پرہرپاکستانی کوفخرہے۔چینی صدرکے دورہ پاکستان سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزیدمستحکم ہوں گے۔ چین میں پاکستانی سفیرمسعودخالد کہتے ہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر سے خطے کے عوام کی قسمت بدل جائے گی۔چینی صدرکے دورہ پاکستان سے خطے کی مجموعی معاشی صورت حال پرمثبت اثرات پڑیں گے۔مبصرین کہتے ہیں کہ چینی صدرکادورہ پاکستان خطے کے لیے بھی بہت اہم ہے۔راہداری منصوبوں میں زیادہ شفافیت کی ضرورت ہے۔ماہرین کاکہناہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری دونوں ممالک کے علاوہ خطے میں بھی ترقی وخوشحالی کے لیے اہم ہے۔حکومت پاکستان نے عمران خان سمیت سیاستدانوں کے اقتصادی راہداری کے حوالے سے خدشات کو مستردکردیا ہے۔ قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی وترقی لیہ سے تعلق رکھنے والے ممبرقومی اسمبلی سیّدمحمدثقلین شاہ بخاری نے ڈاکٹرنفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں کہا کہ پاک چین راہداری ایک سڑک کانام نہیں ہے۔اوریجنل الائمنٹ کے تحت منصوبہ مکمل ہوگا۔تبدیل نہیں کیاگیا۔ چینی صدرسے آصف زرداری عمران خان، فاروق ستار،چوہدری شجاعت،پرویزالٰہی ،فضل الرحمن ،آفتاب شیرپاؤ،لیاقت بلوچ شاہ محمود، عبدالرحمن ملک،طلحہ محموداوردیگرشخصیات نے بھی ملاقات کی۔چینی صدرکے پاکستان آنے پران کاتاریخی صدر کاتاریخی استقبال کرکے حکومت نے دنیابھرکے تمام ریکارڈ توڑدیئے۔بھارتی میڈیاشانداراستقبال کے مناظر کو بارباربریکنگ نیوزکے طورپرچلاتارہا۔پاک چین تاریخ سازمعاہدوں کی تقریب کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا ہے کہ چین کے صدر کے اعلانات نے پاکستان میں روشن معاشی مستقبل کی بنیادرکھ دی ہے۔پنجاب کے لیے جن منصوبوں کاسنگ بنیادرکھاگیا ہے یاجن معاہدوں کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ان پرعملدرآمدکے لیے شب وروزایک کردیں گے۔وزیراعلیٰ شہبازشریف سے دنیا کاسب سے بڑاڈیم ’’تھری گورجیس‘‘بنانے والی چین کی کمپنی پاورچائنہ کے چیئرمین ین ژی یونگ کی قیادت میں وفدنے ملاقات کی۔جس میں پنجاب میں آبی ذخائرسے بجلی پیداکرنے کے منصوبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پرگفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں چین کے تعاون سے آبی ذخائرسے بجلی پیداکی جائے گی۔چین توانائی کے شعبے میں پاکستان میں اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کررہا ہے۔اوردنیانے دیکھ لیا ہے کہ توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کوقرضہ قراردینے والے غلط بیانی سے کام لے رہے تھے۔چینی صدر نے اپنے دوروزہ دورہ پاکستان کے دوسرے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت پر شروع ہوا۔کارروائی کاآغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔سپیکرایازصادق نے چینی صدر کے اعزازمیں استقبالیہ خطبہ دیاجس میں انہوں نے پاک چین دوستی پرروشنی ڈالیاورچینی صدرکوخراج تحسین پیش کیا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ جلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا پاک چین دوستی سمندرسے زیادہ گہری اورشہدسے زیادہ میٹھی ہے۔پاکستان کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔دنیامیں امن کی کوششوں کے لیے پاکستان کے کردارکوسراہتے ہیں۔مجھے وہ وقت بھی یادہے جب چین دنیامیں تنہاتھا اورپاکستان نے ہرمشکل وقت میں پاکستان کاساتھ دیا۔پاکستان نئے چین کوتسلیم کرنے والاپہلاملک تھا۔۱۹۳۰ء میں علامہ اقبال نے کہا کہ چین ایک عظیم ملک بن کرابھرے گا۔پاکستان نے مشکل وقت میں چین کے لیے فضائی راستہ کھولا۔پاکستان چین کے ساتھ سفارتی روابط اختیارکرنے والا پہلاملک تھا۔ پاکستان نے بڑے خطرات میں اپنی خودمختیاری اورجغرافیائی حدودکادفاع کیا۔چینی عوام ہرمشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ ہیں۔پاک چین دوستی آئندہ نسلوں کے لیے اثاثہ ہے۔ پاکستان کے پاس ایشین ٹائیگربننے کاموقع ہے۔ پاکستان نے معاشی ترقی کی طرف پیش قدمی کی ہے۔چینی بحریہ نے عدن بحران میں متعددپاکستانیوں کوباحفاظت نکالا۔چینی صدرنے کہاترقی اورامن پرمبنی خارجہ پالیسی ہمارانصب العین ہے۔اہم ایشوزپردونوں ملکوں کاموقف ایک رہا ہے۔اقتصادی راہداری سے پاکستان کے تمام علاقے مستفیدہوں گے۔پارلیمنٹ پہنچنے پرچینی صدرکاشانداراستقبال کیا گیا۔ عسکری اورتمام سیاسی قیادت پارلیمنٹ میں موجودتھی۔ چینی صدرکادورہ دھرنوں کے دورمیں ہوناتھا جوملتوی ہوگیا۔ اس کاشکوہ نوازشریف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں عمران خان سے بھی کیا۔ ایوان صدرمیں چینی صدرکے اعزازمیں تقریب منعقد کرکے ان کوصدرپاکستان ممنون حسین کے ہاتھ سے پاکستان کااعلیٰ سول اعزازنشان پاکستان بھی دیاگیا ۔ تقریب میں صدر پاکستان نے چینی صدرسے بھارت کی اسلحہ خریداری پرتشویش کااظہارکیا چینی صدرنے پارلیمنٹ ہاؤس میں سولرانرجی سسٹم کاافتتاح کیا۔چینی صدرکا دورہ خاص طورپرپاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔ جن معاہدوں پردستخط ہوئے ہیں۔امیدکی جانی چاہیے کہ یہ اپنے مقررہ وقت میں پورے ہوجائیں گے۔اس سے توانائی بحران، ریلوے کی زبوں حالی بھی ختم کرنے میں مددملے گی۔ پاکستان کی قیادت نے شانداراندازمیں چینی صدرکوالوداع کیا۔چینی صدرکے خطاب کے موقع پرسیاسی قیادت نے جس یکجہتی کامظاہرہ کیا۔ عوام کے مسائل حل کرنے میں بھی یہی مظاہرہ کرنا چاہیے۔اقتصادی راہداری کے حوالے سے خدشات کا اظہارکرنا اورلاہورملتان سے گزارنے پرفسادکی دھمکی دینا ملک دوستی نہیں ہے۔اس حوالے سے واقعی خدشات ہیں توفریقین کوبیٹھ کرآپس میں طے کرلیں۔
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351074 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.