بسم اﷲ الرحمن الرحیم
امام کعبہ شیخ ڈاکٹر خالد الغامدی ان دنوں دورہ پاکستان پر ہیں۔وہ حکومت
پاکستان کی خصوصی دعوت پر چند دن قبل لاہور پہنچے جہاں مرکزی جمعیت اہلحدیث
کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر، حافظ عبدالکریم ودیگر نے ان کا استقبال
کیا ۔اگلے دن انہوں نے دنیا کی ساتویں او رپاکستان کی سب سے بڑی مسجد جو
بحریہ ٹاؤن میں ملک ریاض حسین نے تعمیر کروائی ہے‘ وہاں نماز جمعہ پڑھائی۔
اس مسجد میں ستر ہزار افراد کیلئے نما ز ادا کرنے کی گنجائش ہے لیکن حرمین
شریفین سے محبت رکھنے والے دیوانہ وار امام کعبہ کے پیچھے نماز جمعہ ادا
کرنے کیلئے جوق درجوق پہنچے تو بحریہ ٹاؤن کی یہ بہت بڑی مسجد بھی تنگی
داماں کا شکوہ کرنے لگی اور ہزاروں افراد کو مسجد کے باہر نماز ادا کرنا
پڑی۔ یوں تقریبا ایک لاکھ افراد نے یہاں نماز جمعہ کی ادائیگی کا فریضہ
سرانجام دیا۔ماضی میں امام کعبہ عبدالرحمن السدیس جب پاکستان آئے تو ان پر
بھی پاکستانی قوم کی طرف سے اسی طرح محبتوں کے پھول نچھاور کئے گئے تھے۔ اب
جبکہ شیخ ڈاکٹر خالد الغامدی وطن عزیز آئے ہیں تو وہ جدھر کا رخ کرتے ہیں
تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے محبان رسول ﷺ ان کی
ایک جھلک دیکھنے اور ان کی امامت میں نماز ادا کرنے کیلئے وہیں پہنچ جاتے
ہیں۔ امام کعبہ نے جامع مسجد منصورہ میں نماز فجر اور اسی دن جامع اشرفیہ
میں نماز ظہر ادا کروائی۔ان دونوں مقامات پر بھی لوگوں کا شدید رش دیکھنے
میں آیا۔ جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت اور جامع اشرفیہ کی انتظامیہ نے
مہانان گرامی کا شاندار استقبال کیا۔ امام کعبہ نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے
زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ہونیو الے دفاعی حرمین شریفین علماء کنونشن میں
بھی شرکت کی۔ کنونشن کی صدارت پروفیسر ساجد میر نے کی جبکہ لیاقت بلوچ،
مولانا امیر حمزہ، خواجہ سعد رفیق،حافظ عبدالکریم، پیر اعجاز ہاشمی، قاری
زوار بہادر، علامہ محمد حسین اکبر، یٰسین ظفر، ڈاکٹر عبدالغفور راشد و دیگر
بھی موجود تھے۔ بعد ازاں امام کعبہ شیخ ڈاکٹر خالد الغامدی نے مرکزی جمعیت
اہلحدیث کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا اور علماء کرام سے خصوصی ملاقاتیں کیں۔
ان کاواضح طور پر کہنا تھا کہ یمن میں بغاوت کے باعث بہت بڑا فتنہ سر اٹھا
رہا ہے۔حوثی باغیوں نے نہ صرف یمن کی سرزمین پر بچوں و عورتوں کو بے گھر
کیا اور ایک قانونی و جائز حکومت پر شب خون مارابلکہ حرمین شریفین پر قبضہ
کے بھی مذموم عزائم ظاہر کئے جس پرصورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے
سعودی عرب نے یمن کی منتخب حکومت کی مددکی اور باغیوں کے ظالمانہ ہاتھوں کو
روکا ہے۔علماء نے ہمیشہ دین اسلام کی ترویج و اشاعت میں لازوال کردار ادا
کیا ہے۔ان کے خطاب کے دوران شرکاء جذباتی ہو کر زبردست نعرے لگاتے رہے۔
امام کعبہ شیخ ڈاکٹر خالد الغامدی نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران مذہبی و
سیاسی قائدین کے علاوہ صدر پاکستان ممنون حسین اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت
دیگر اعلیٰ حکومتی شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وہ شہباز شریف سے ملاقات
کیلئے وزیر اعلیٰ ہاؤس پہنچے تو ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا۔ خادم
اعلیٰ پنجاب نے خود وزیر اعلیٰ ہاؤس کے صدر دروازے پر آکر انہیں خوش آمدید
کہا۔اس موقع پر صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی اور تمام مکاتب فکر کے
علماء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے دوران انہوں نے
جہاں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا وہیں پاکستانی قوم
کے نام اپنے پیغام میں کہاکہ میں پاکستان کو اپنا گھر سمجھتاہوں ‘ یہاں جس
طرح میرے ساتھ محبت کا اظہار کیا گیا ہے اس سے میری سوچ یقین میں بدل گئی
ہے کہ پاکستان میرا اپنا گھر ہے اور میں یہاں ملنے والی محبتوں کو کبھی
نہیں بھول سکتا۔ اس دوران امام کعبہ علماء میں گھل مل گئے اور اسلام کی
سربلندی اور امت میں اتفاق و اتحاد جیسے مسائل پر بات چیت کی۔بعد ازاں
سوموار کے دن وہ لاہور سے اسلام آباد پہنچے توسعودی سفیر اور دیگر مہمانان
گرامی کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس بھی گئے جہاں سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق،
مولانافضل الرحمن، وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، حافظ عبدالکریم و دیگر
اراکین اسمبلی نے ان کیلئے خیرمقدمی کلمات کہے اور انہیں خوش آمدیدکہا۔ بیس
منٹ تک اجلاس کی کاروائی دیکھنے کے بعد وہ پارلیمنٹ ہاؤس کی مسجد میں پہنچے
تو اراکین اسمبلی میں ان کی امامت میں نماز ادا کرنے کیلئے والہانہ شوق اور
جذبہ دیکھنے میں آیا۔ امام صاحب کی پرسوز تلاوت سن کر کئی اراکین کی آنکھیں
اشکبار نظر آئیں۔ یقینا یہ سب لوگ اپنی خوش قسمتی تصور کر رہے تھے کہ
لاکھوں روپے خرچ کرنے کے بعد سرزمین حرمین شریفین جا کر امام کعبہ کی امامت
میں نماز ادا کرنے کی جو سعادت حاصل ہوتی ہے وہ آج نہیں اسلام آباد میں
حاصل ہو رہی تھی۔ سپیکرقومی اسمبلی نے امام کعبہ کی آمد پر نہایت خوبصورت
بات کہی کہ امام کعبہ ایسی شخصیت ہیں جن کا انتخاب اپنے گھر کی امامت کیلئے
اﷲ تعالیٰ خود کرتا ہے۔ اس لئے ان کی آمد پوری پاکستانی قوم کیلئے مسرت کا
باعث ہے۔ امام کعبہ کچھ عرصہ مسجد نبوی ﷺ میں بھی امامت کروا چکے ہیں اس
لئے انہیں امام الحرمین بھی کہاجاتا ہے۔ ان کی آمد پر پاکستانی قوم خوشی سے
نہال ہے لیکن بعض کم ظرف لوگ جن کی تعداد اگرچہ آٹے میں نمک کے برابر ہے‘
وہ امام کعبہ کے دورہ پاکستان کی مخالفت میں باتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا چاند کی طرف منہ کر کے تھوکنے کے مترادف
ہے۔بہرحال امام کعبہ شخ ڈاکٹر خالد الغامدی نے چار دن لاہور میں گزارے اور
اب تین اسلام آباد میں رہیں گے۔ یہ جمعہ وہ تاریخی فیصل مسجد میں پڑھائیں
گے اور پھر واپس سرزمین حرمین کی جانب روانہ ہو جائیں گے۔امام صاحب کے اس
دورہ پاکستان کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ ان حالات میں کہ جب دشمنان اسلام
یمن میں بغاوت کے مسئلہ پر اسے ایران و سعودی عرب کی لڑائی اور سنی شیعہ
مسئلہ بنا کر پیش اور فرقہ وارانہ فسادات کھڑے کرنے کی کوششیں کر رہے تھے ‘
امام کعبہ کی پاکستان آمد سے یہ سازش مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔ سعودی
عرب کے دیگر ذمہ داران کی طرح انہوں نے بھی واضح طور پر کہاکہ یمن میں
بغاوت کا سنی شیعہ مسئلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سعودی عرب ہو یا ایران سب
ملکوں کو حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ یہ فرقوں
کی نہیں بلکہ حق اور باطل کی لڑائی ہے۔ حوثی باغی مکہ اور مدینہ پر قبضہ کی
دھمکیاں دے رہے ہیں اور حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے سب اسلامی ملکوں کیلئے
کردار ادا کرنا فرض ہے۔ امام کعبہ اپنے دورہ پاکستان کے دوران جہاں کہیں
بھی گئے انہوں نے فرقہ واریت کا رد کیا اور واضح طور پر کہا کہ اسلام میں
تشدد، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ہم
ایک اﷲ، ایک رسول ﷺ اور ایک کتاب کے ماننے والے ہیں۔ اسلئے ہمیں اپنی صفوں
میں اتحادویکجہتی کاماحول پید ا کرنا ہو گا۔ امام کعبہ کی یہ باتیں فکر
انگیز ہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے فرمودات کو غور سے سنا، سمجھا
اور ان پر عمل کیا جائے۔ صلیبیوں و یہودیوں کی پوری کوشش ہے کہ امت مسلمہ
کے روحانی مرکز سعودی عرب کے دفاع کو کمزور کیاجائے اور مسلمانوں کو آپس
میں باہم دست و گریباں کر دیا جائے تاکہ انہیں مسلم ملکوں میں مداخلت اور
اپنے مذموم ایجنڈے پورے کرنے کا موقع ملتا رہا۔ہمیں متحد ہو کر ان سازشوں
کامقابلہ کرنا اور حرمین شریفین کے تحفظ کا فریضہ سرانجام دینا ہے۔ امام
کعبہ کی آمد ہمارے لیے باعث فخر اور خیرو برکت ہے۔ ہر پاکستانی امام کعبہ
کے لئے دیدہ دل فرش راہ کئے ہوئے ہے۔پاکستان اور سعودی عرب یک جان دو قالب
ہیں۔ دونوں ملکوں کے مابین ایسے برادرانہ رشتے ہیں جنہیں ان شاء اﷲ کبھی
ختم نہیں کیاجاسکتا۔ برادر اسلامی ملک نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کا
ساتھ دیا ہے۔اس لئے ان حالات میں کہ جب حوثی باغی حرمین شریفین پر قبضہ کی
دھمکیاں دے رہے ہیں ہمیں بھی امت مسلمہ کے روحانی مرکز سعودی عرب کا کھل کر
ساتھ دینا چاہیے اور سعودی بھائیوں کا اعتماد مجروح نہیں ہونا چاہیے۔ یہ
ہمارا دینی فریضہ ہے جس پر کسی قسم کی مصلحت پسندی کا مظاہرہ نہیں کیاجانا
چاہیے۔ |