ا ﷲ کے غضب کو بھڑکا نے ا سکے ہو
لنا ک عذاب کو دعوت د ینے اسکی غیرت کو چیلنج کر نے وا لی سب سے ز یا دہ شد
ید اور بد تر ین برا ئی یہ ہے کہ کو ئی صا حب قوت و ا ختیار فرد یا گروہ
خدا کے بندو ں پر ظلم ڈ ھا ئے ان کا نا حق خو ن بہا ئے ان کے آ با د گھرو ں
اور بستیو ں کو جلا ئے اور تبا ہ و بربا د کر ے ان کے معصوم بچو ں کو بھوک
و پیاس کی ما ر دے کر ان کو تڑپا تڑ پا کر ہلا ک کر ے انکی پا کدا من خوا
تین کی عصمتیں لو ٹے ان کے بو ڑ ھو ں کو ظلم و تشدد کا نشا نہ بنا ئے ان کے
جوا نو ں کو ا یذا ئیں دے کر ا نکو مفلو ج و معذور بنا ئے اور ا نکو جوا نی
کی لذ تو ں سے محرو م کر نے کی کو شش کر کے جو ش ا نتقام میں در ند گی اور
سفا کی کا بد تر ین مظا ہر ہ کر ے ان کی بستیو ں میں وہ تبا ہی مچا ئے کہ
مظلو مو ں کی چیخ و پکار آہ و فغا ں سے عر ش ا لہی لر زنے لگے نبی ﷺ نے ا ر
شاد فر ما یا
ظلم قیا مت کے دن ظا لم کے لیئے سخت ا ند ھیرا بنے گا
اوس بن شر جیل فر ما تے ہیں کہ ا نھو ں نے ر سو ل ﷲ ﷺ کو یہ ا ر شاد فر ما
تے ہو ئے سنا کہ (جو شخص کسی ظا لم کا سا تھ دے کہ ا سکو قو ت پہنچا ئے گا
در آ نحا لیکہ وہ جا نتا ہے کہ ظالم ہے وہ ا سلا میت سے خا ر ج ہو گیا )
مطلب یہ ہے کہ جا نتے بو جھتے کسی ظا لم کی تا ئید کر نا اور اس کا سا تھ د
ینا ا یما ن و ا سلام کے خلا ف با ت ہے رسول ﷲ ﷺ نے ا رشاد فر ما یا کہ (مظلو
م کی پکا ر سے بچو اس لیئے کہ وہ ا ﷲ تعا لی سے ا پنا حق ما نگتا ہے اور ا
ﷲ کسی صا حب حق کو ا سکے حق سے محرو م نہیں کر تا )اس حد یث میں مظلو مو ں
کی آہ لینے سے رو کا گیا ہے وہ ا ﷲ تعا لی کی جنا ب میں تمھا رے ظلم کی دا
ستان بیا ن کر ے گا اور ا ﷲ عادل و منصف ہے وہ کسی صا حب حق کو ا سکے حق سے
محروم نہیں کر تا اور اس و جہ سے وہ ظا لم کو مختلف قسم کی آ فتو ں اور بے
چینیو ں میں مبتلا کر ے گا -
ا ﷲ تعا لی بڑا و سیع ا لظرف حلیم اور معا ف کر نے وا لا ہے وہ ا نسان کی
نا فر ما نیو ں سر کشیو ں اور بغا و تو ں سے در گزر کر تا ر ہتا ہے لیکن
ظلم و ز یا د تی وہ بد تر ین جر م ہے جسکو وہ ز یا دہ عر صے تک بر دا شت
نہیں کر تا ظلم و جبر کی مد ت بہت مختصر ہو تی ہے اور اس کا بد تر ین ا نجا
م بہت جلد اسی د نیا میں سا منے آ جا تا ہے مظلو مو ں کی آہ و بقا ء عر ش ا
لہی میں لر زہ پیدا کر د یتی ہے اور خدا کا غضب بھڑ ک ا ٹھتا ہے ظا لم کو
اﷲ تعا لی ڈ ھیل ضرور د یتا ہے مگر یہ مد ت بہت ہی مختصر ہو تی ہے بہت جلد
اسکا غضب بھڑک ا ٹھتا ہے ا سکا عبر تنا ک عذا ب ٹو ٹ پڑ نے کے لیئے بے تا ب
ہو تا ہے اور بہت جلد ظا لم کی درد نا ک تبا ہی کا فیصلہ ہو جا تا ہے ا ﷲ
تعا لی قر آ ن پا ک میں ا ر شاد فر ما تا ہے
اور جب تمہارا ر ب کسی ظا لم بستی کو پکڑتا ہے تو پھر ا سکی پکڑ ا یسی ہی
ہوا کر تی ہے حقیقت یہ ہے کہ اسکی پکڑ بڑ ی شد ید اور درد نا ک ہو تی ہے
اور جب وہ ا نتقا م لینے پر آ تا ہے تو ا نتقا م صرف اس ظالم اور سفا ک سے
ہی نہیں لیتا جسکے ہا تھ مظلو م کے خون سے ر نگے ہو ئے ہیں اور جس کے دا من
پر ظلم و بر بر یت کے دا غ ہی دا غ ہیں بلکہ وہ ان لو گو ں کا بھی گر یبا ن
پکڑ لیتا ہے جو حق اور نا حق کو جا نتے بو جھتے حق کا اظہا ر ز بان سے نہیں
کر تے اور یہ کہنے کی جرا ت نہیں کر تے کہ ظلم کا سلسلہ رو ک دو خدا کے
بندو ں پر ظلم کر نے اور ا نکے خو ن سے ہو لی کھیلنے کا مو قع تمہیں ہر گز
نہیں د یا جا ئے گا یہ خا مو شی سنجید گی نہیں ظلم پر ایک گو نہ ر ضا مند ی
ہے یہ حکمت و مصلحت نہیں ظا لم سے مر عو بیت ہے سیا سی شعور نہیں بلکہ خو ف
بز دلی ہے کہ کہیں اس کشا کش میں کو ئی کا نٹا ان کے پا و ں میں نہ چبھ جا
ئے ا ﷲ تعا لی ا ر شاد فر ما تا ہے
مجھے میر ی عزت اور میر ے جلا ل کی قسم یقینا میں ظا لم سے ا نتقام لے کر ر
ہو ں گا اس د نیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور اس سے بھی ضرور ا نتقام لو
ں گا جس نے کسی مظلو م کو بے بسی کی حا لت میں د یکھا اور قدرت ر کھنے کے
با و جو د ا سکی مدد نہیں کی
مظلو م خوا ہ کسی طبقے سے ہو کسی نسل سے ہو اور کو ئی بھی مذ ہب ر کھتا ہو
قا بل ر حم ہے قا بل ہمدردی ہے اور اس لا ئق ہے کہ اسے ظلم سے نجا ت دلا ئی
جا ئے اور ظا لم کو ا یسی سزا د ی جا ئے کہ ہمیشہ کے لیئے اس کے ہا تھ ٹو ٹ
جا ئیں - |