اسلامی سال کے ساتویں مہینے کا
نام رجب المرجب ہے رجب ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنی تعظیم کرنا ہے۔
یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینہ میں جدال و قتال حرام ہے اسی لیے اسے "الاصم
رجب" کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتیں۔ اس مہینہ کو "اصب"
بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت و بخشش کے
خصوصی دروازے کھول دیتا ہے۔ اس ماہ میں عبادات اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں
۔
رجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کا ذکر قرآن کریم نے فرمایا ہے :
اِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اِثْنَا عَشَرَ شَھْرًا فِیْ
کِتٰبِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ مِنْھَا اَرْبَعَۃٌ
حُرُمٌ ط ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ فَلَا تُظْلِمُوْا فِیْھِنَّ
اَنْفُسِکُمْ (پارہ ١٠، سورہ توبہ، آیت ٣٦)
ترجمہ :۔"بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب
میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا
دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو"۔ (کنز الایمان)
سرکار غوث الثقلین رضی اللہ عنہ لکھتے ہیں کہ "رجب کا ایک نام مطھر ہے۔ "
(غنیتہ الطالبین ص ٣٥٣)
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و صحبہ وسلم نے ارشاد فرمایا :۔ رجب
اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا
مہینہ ہے ۔ (ما ثبت من السنۃ ص ١٧٠)
ایک اور جگہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و صحبہ وسلم نے یوں ارشاد
فرمایا :۔ رجب کی فضیلت تمام مہینوں پر ایسی ہے جیسے قرآن کی فضیلت تمام
ذکروں (صحیفوں) کتابوں پر ہے اور تمام مہینوں پر شعبان کی فضیلت ایسی ہے
جیسی محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و صحبہ وسلم کی فضیلت باقی
تمام انبیائے کرام پر ہے اور تمام مہینوں پر رمضان کی فضیلت ایسی ہے جیسے
اللہ تعالیٰ کی فضیلت تمام مخلوق بندوں پر ہے
حدیث شریف کے مطابق "رجب المرجب" اللہ کا مہینہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ
تعالیٰ جل مجدہ نے اپنے محبوب سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو
اپنی حسن الوہیت و ربوبیت کی جلوہ گاہوں میں ستائیس (٢٧) رجب کی شب بلوا کر
"معراج شریف" سے مشرف فرمایا۔ ستائیسویں شب میں آقائے دو جہاں علیہ الصلوۃ
والسلام حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مکان (واقع بیت اللہ شریف کی
دیواروں موسوم مستجار اور مستجاب کے کارنر رکن یمانی کے سامنے) میں تشریف
فرما تھے اور یہیں حضرت جبرئیل امین علیہ السلام ستر یا اسی ہزار ملائکہ کی
رفاقت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے،
اس موقع پر حضرت جبرئیل علیہ السلام اور حضرت میکائیل علیہ السلام کے ذمہ
اللہ تعالیٰ نے یہ کام سونپے کہ میرے محبوب کو براق پر سوار کرانے کے لئے
اے جبرئیل تمہارے ذمہ رکاب تھامنا اور اے میکائیل تمہارے ذمہ لگام تھامنا
ہے۔ سند المفسرین امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے، " حضرت
جبرئیل علیہ السلام کا براق کی رکاب تھامنے کا عمل، فرشتوں کے سجدہ کرنے سے
بھی افضل ہے۔ |