اختیارات اور حیات رسول کریم ﷺ
(ٰIftikhar Ul Hassan Rizvi, Gujranwala)
محبوب رب العرش ﷺ کا ارشاد گرامی
ہے :
انما انا قاسم والله يعطی.
(بخاری شريف، ج : 1، ص : 16)
اللہ تعالیٰ مجھے دینے والا ہے اور میں تقسیم کرنے والا ہوں۔
یہ حدیث پاک مطلق تقسیم کرنے کو بیان کر رہی ہے اور اس میں صرفی و نحوی
اعتبار سے بھی زمانہ اور وقت کی کوئی قید نہیں ہے۔ لہٰذا رسول اکریم ﷺ اپنی
حیاتِ ظاہری اور بعد از وصال بھی اپنی امت کے لئیے خیر و رحمت تقسیم کرنے
والے ہیں۔ روایتِ مذکورہ میں " والله يعطی" کہ اللہ تعالٰی دیتا ہے، اب کیا
دیتا ہے یہ محبوب و محب کی بات ہے، وہی بہتر جانتے ہیں کہ ان کے خالقِ کریم
نے انہیں کون کون سے نعمتیں عطا کی ہیں۔ ، چونکہ ہر چیز کا مالک اللہ تعالیٰ
ہے وہ جو چیز بھی کسی کو دیتا ہے تو بدست مصطفی ٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عطا کرتا ہے۔
اس حدیثِ پاک میں رسولِ مکرم ﷺ نے خود کو قاسم فرمایا اور اللہ تعالٰی کو
عطا کرنے والا تو اس ے ثابت ہوا کہ آقا کریم ﷺ کو رب تعالٰی عطا کرتا ہے
اور وہ اپنے مالک و مولا کی عطا سے اپنی امت میں انعامات، خیرات و رحمت
تقسیم فرماتے ہیں۔ حیاتِ ظاہری میں بکثرت اس کی مثالیں موجود ہیں اور بعد
از وصال بھی انوار ورحمت، فضل و عطا کا یہ سلسلہ جاری ہے اور ہمیشہ ہمیشہ
امتِ محمدیہ علٰی صاحبھاالصلاۃ والسلام ان فیوض و برکات سے مالا مال ہوتی
رہے گی۔ جہاں تک وصال کے بعد کی عطا کا تعلق ہے تو یہ احادیث پیشِ خدمت
ہیں۔
ان الله حرم علی الارض ان تاکل اجساد الانبياء فنبی الله حی.
(سنن ابی داؤد، ج : 1، ص : 275)
بیشک اللہ تعالیٰ نے نبیوں کے اجسام کو زمین پر حرام کر دیا ہے پس اللہ کے
نبی زندہ ہیں۔
اس حدیث سمیت دیگر متعلقہ روایات پر جمہور اکابرینِ امت کا اتفاق ہے، محبوب
کریم ﷺ اپنی قبرِ مبارکہ میں زندہ ہیں۔
دوسری حدیث پاک میں ہے :
حياتی خير لکم و مماتی خير لکم.
(سنن نسائی، ج : 1، ص : 189)
میری حیات بھی تمہارے لیے بہتر ہے اور میری وفات بھی تمہارے لیے بہتر ہے۔
حیات کے ساتھ وفات کو بھی بہتر قرار دینا اس بات کا اعلٰی ثبوت ہے کہ آپ
علیہ الصلاۃ والسلام جس طرح حیاتِ ظاہری میں اپنے غلاموں کو نوازتے تھے
ویسے ہی قبرِ منور میں بھی عطا و کرم کا سلسلہ جاری ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مزید روحانی، شرعی اور علمی مواد کے لئیے ہمارے فیس بک پیج پر تشریف لائیں۔
https://www.facebook.com/IHR.Official
|
|