پاکستان میں ”را“ کی مذموم سرگرمیاں....عسکری قیادت کا سخت نوٹس
(عابد محمود عزام, karachi)
بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کی جانب
سے کی جانے والی پاکستان مخالف سرگرمیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ”را “
پاکستان دشمن تنظیم ہے، جو پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے لیے بنائی
گئی۔ اس کا نصب العین ہی پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔ ”را“ نے
اپنی ابتدا سے ہی اپنا فریضہ سمجھتے ہوئے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے، جس
کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں اپنے ایجنٹوں کی مدد سے قتل و گارت گری اور
بم، دھماکے کروا کر ہر موڑ پر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی
کوشش کی ہے، جبکہ ”را“ کی جانب سے پاکستان کے سادہ لوح عوام کو مذہبی،
سیاسی اور لسانی عصبیت کی بنا پر آپس میں لڑا کر بھی پاکستان کو عدم
استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ آئے روز پاکستان میں ”را“ کے
ایجنٹ اور دہشتگرد پاکستانی سیکورٹی کے ہاتھوں گرفتار ہوتے رہتے ہیں۔”را“
کا خفیہ نیٹ ورک پورے پاکستان میں ہے، جہاں سے اس کے کارندے اپنا ٹارگٹ
حاصل کرتے ہیں۔ ”را“ کی جانب سے ایک عرصے سے علیحدگی پسندوں کو استعمال
کرتے ہوئے بلوچستان کو پاکستان سے توڑنے کی کوشش بھی جاری ہے۔ ”را“
بلوچستان میں بدامنی پھیلانے میں سرگرم عمل ہے اور بلوچستان میں علیحدگی
پسندوں کی نہ صرف صوبے میں بھرپور معاونت کرتی ہے، بلکہ انہیں بے تحاشہ
فنڈنگ کرنا، اسلحہ پہنچانا اور دوسرے ممالک کے ویزے فراہم کرنے کا سارا
انتظام ”را“ کرتی ہے۔ بلوچستان اور ملک کے دیگر کئی علاقوں سے ”را“ کے
ایجنٹس پکڑے جانے کے ساتھ ساتھ بھاری مقدار میں بھارتی اسلحہ بھی متعدد بار
پکڑا جاتا رہا ہے۔ ذرایع کے مطابق ملک میں ”را“ کے خفیہ معاون بھی موجود
ہیں، جو بھاری رقوم کے عوض ”را“ کو تعاون فراہم کرتے ہیں اور ملک کے حساس
اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ متعدد این جی اوز بھی فلاحی کاموں کی
آڑ میں پاکستان کو نقصان پہنچانے میں مشغول ہیں۔ ملک بھر میں ”را“ کی
مداخلت کے شواہد کئی بار منظر عام پر آچکے ہیں۔ پاکستان کی حکومتی اور
سرکاری شخصیات بھی متعدد بار پاکستان میں ”را“ کی سرگرمیوںکے ثبوت پیش کر
چکی ہیں، جبکہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے 3 ہفتے قبل بلوچستان
کی بدامنی کا ذمہ دار ایک غیر ملکی خفیہ ایجنسی کو ٹھہرایا تھا۔ فوجی حکام
کا کہنا تھا کہ نئی انٹیلی جنس معلومات کے مطابق ”را“ کراچی، بلوچستان اور
فاٹا میں بڑھتی ہوئی بدامنی میں ملوث ہے۔
گزشتہ روز کور کمانڈرز نے پاکستان کے اندر دہشت گردی پھیلانے میں بھارت کی
بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ”را“ کے ملوث ہونے کا سخت نوٹس لیا ہے۔ پاکستان کی
جانب سے مسلسل یہ نشاندہی کی جا رہی ہے کہ فاٹا، بلوچستان اور کراچی انڈین
انٹیلجنس ایجنسی کی خاص توجہ کا مرکز ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کو عدم
استحکام سے دوچار کرنے کے ثبوت سیاسی و عسکری قیادت کے پاس موجود ہیں،
جنہیں امریکا کے سامنے پیش کرنے کے بیانات بھی آتے رہے ہیں۔ سیاسی قیادت کی
طرف سے بلوچستان میں ”را“ کی مداخلت کی بات کی جاتی رہی ہے۔ گزشتہ دنوں ڈی
جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ
بھارت بلوچستان میں مداخلت کررہا ہے اور ضرب عضب آپریشن کو ناکام بنانے کے
لیے سرگرم عمل ہے۔ میجر جنرل باجوہ نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ بھارت،
پاکستان میں بدامنی پیدا کرنے سے باز رہے۔ اب یہ پہلا موقع ہے کہ فوج کی
اعلیٰ قیادت نے دشمن ملک کی بڑی انٹیلی جنس ایجنسی کا پاکستان کے اندر دہشت
گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا کھل کر ذکر کیا اور
ایجنسی کو نامزد بھی کیا۔ ریسرچ اینڈ اینالائسس ونگ (RAW) کا قیام 21 ستمبر
1968ءکو عمل میں آیا، اس کا ہیڈکوارٹر دہلی میں ہے۔ اس کی بنیادی ذمہ داری
فارن انٹیلی جنس جمع کرنا اور کاﺅنٹر ٹیررازم ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے
کہا ہے کہ ”را“ پاکستان کے دشمن کی تنظیم ہے، جو پاکستان کو دنیاکے نقشے سے
مٹانے کے لیے بنائی گئی ہے۔ ”را“ کا تو نصب العین ہی پاکستان کو عدم
استحکام سے دوچار کرنا ہے۔ اس کے لیے ”را“ پاکستان میں دہشتگردی کی
وارداتیں کراتی ہے، بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی مدد کر رہی ہے، ضرب عضب
آپریشن کو ناکام بنانے کے لیے کوشاں ہے اور کراچی کے امن کو تباہ کر کے رکھ
دیا ہے۔ پاکستان کے پاس یہ تمام ثبوت موجود ہیں، مگر بات بیانات سے آگے
نہیں بڑھ سکی۔ ان حالات میں سول حکومت کو چاہیے کہ جہاں کہیں بھی شواہد
موجود ہوں، انہیں واضح اور بھرپور انداز سے اکھٹا کرنے کے بعد اعلیٰ ترین
سفارتی درجوں پر اٹھایا جائے۔ ایک دو وزرا کی جانب سے ”را“ اور انڈین
سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی محض زبانی مذمت کافی نہیں ہے۔ پاکستانی عوام کو
دکھانے کے لیے بیان داغنے، جارحانہ انداز اپنانے سے ملک کو خاطر خواہ فائدہ
حاصل نہیں ہوگا، بلکہ اس کے لیے حکومت کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے نئے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ ”را“ کی
سرگرمیوں کا معاملہ بھارت سے ماضی میں کئی بار اٹھایا جاچکا ہے۔ جب بھی
پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی حوالے سے بات چیت شروع ہوتی ہے،
پاکستان کے مختلف حصوں میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے معاملہ سامنے جاتا
ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی خارجہ سیکرٹری کی جانب سے گزشتہ مارچ میں کیے
جانے والے پاکستانی دورے کے بعد پاکستان کے سیکرٹری خارجہ نے میڈیا کے
نمائندوں کو بھارت کی فاٹا اور بلوچستان میں مداخلت کے حوالے سے آگاہ کیا
تھا۔ بھارت کی پاکستان دشمنی کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ پاکستان میں ”را“ کے
بے نام اور بے پہچان ایجنٹ اور ان کے سہولت کار موجود ہیں، ان تک پہنچنے کی
کوشش بھی ہوتی رہتی ہے۔ کشمیر سنگھ، سربجیت سنگھ اور سرجیت سنگھ ”را“ کے
ایسے ہی ایجنٹ تھے، جن کو آئی ایس آئی نے مہارت سے پکڑا، ان کے سہولت کار
بھی پکڑے گئے۔ ذرایع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے دہشت گرد اور اس
کے ایجنٹ ملک کے اہم شہروں میں اپنی مذموم سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بلوچستان کی ایک علیحدگی پسند تنظیم کے ساتھ مل کر انارکلی میں دو دھماکوں
سمیت دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں بھی ”را“ کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے
تھے۔ ملک میں دہشت گردی، بم دھماکوں ، اسمگلنگ ، غیرقانونی طور پر بارڈر
کراس کر کے آنے والے 42 بھارتی ایجنٹ اور دہشت گرد جرم ثابت ہونے پر
عدالتوں سے سزائیں پانے پر پنجاب کی جیلوں میں قید ہیں۔ ان بھارتی دہشت
گردوں اور ایجنٹوں کو حساس اداروں نے ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار کیا۔
پنجاب کی جیلوں میں قید بعض بھارتی ایجنٹوں اور دہشت گردوں کے ابھی تک جعلی
نام ہمارے ریکارڈ میں درج ہیں۔ گرفتارکلد یپ سنگھ اور کلدیپ کمار بھارتی
جاسوسوں کو 26,26 سال قید کی سزا ہوئی ہے۔ بھارتی پنجاب کے غلام فرید
میرکوٹ کو 13سال کی سزا ہوئی ہے۔ گورداس پور کے مہندر سنگھ بھارتی جاسوس
کو10 سال کی سزا ہوئی ہے۔ کلیر سنگھ کا نام فتح محمد تھا، وہ دہشت گردی میں
ملوث ہے۔ یوگیشن کمار جاسوسی اور اسمگلنگ کے الزام میں نارووال سے پکڑا گیا
تھا۔ بھارتی شہری محمد قاسم نارنگ منڈی سے پکڑا گیا۔ جالندھر کے رہائشی
سیروف سلیم کو پکڑا گیا۔ جموں کے رہائشی محمد اقبال عرف رانا سیکرٹ ایکٹ کے
تحت گجرات سے پکڑا گیا۔ مبارک شاہ کھاریاں کینٹ سے سیکرٹ ایکٹ میں پکڑا
گیا۔ جاوید چھانی کا اصل نام پنج کمار اور تعلق گورداسپورسے تھا، اسپال رام
اوکاڑہ سے، تعلوق سنگھ، محمد وقار، دلباغ سنگھ کو اسلام آباد، جبکہ رام تلک
سیکرٹ ایکٹ کے تحت لاہور سے پکڑا گیا۔ ”را“ اپنے دہشت گردوں، ایجنٹوں اور
سہولت کاروں کو افغانستان، دبئی اور دیگر ممالک سے بھی مالی، افرادی اور
دیگر مدد فراہم کرتی ہے۔ ذرایع کے مطابق پکڑے گئے بھارتی ایجنٹ اور دہشت
گردوں میں سے بیشتر نے اسلامی نام رکھے ہوئے تھے۔ کچھ عرصہ بعد بھارت کے
خفیہ ادارے اپنے طریقہ کار میں تبدیلی کر لیتے ہیں۔ ذرایع کے مطابق اس
وقت”را“ کا افغانستان کی سرحد پر کریمنل اور اسمگلروں سے رابطہ ہے، جو ان
کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ذرایع کے مطابق پرانی انار
کلی ٹورسٹ اسٹریٹ میں مختلف اوقات میں دودھماکوں میں بھارتی فنڈز سے چلنے
والی بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیم کے ملوث ہونے کے علاوہ صوبے میں دہشت
گردی کی متعدد وارداتوں کی تانے بانے بھی ” را“ سے ملتے ہیں۔ ذرایع کے
مطابق پاکستان کے مقتدر حلقوں نے پاکستان میں ”را“ کے ایجنٹ کا کردار ادا
کرنے والی این جی اوز اور شخصیات کے خلاف سخت ایکشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔
حساس اداروں نے ایک جامع رپورٹ تیار کی ہے، جس کے مطابق پاکستان مخالف
سرگرمیوں میں ملوث این جی اوز کی اہم شخصیات کو خفیہ ایجنسیز سے فنڈنگ ہو
رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان، سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ”را“
نہ صرف پاکستان میں نفرت پیدا کرنے کے لیے مختلف این جی اوز کو فنڈنگ کر
رہی ہے، بلکہ جرائم پیشہ افراد کو بھی پیسے دے کر ان سے کام لیا جا رہا ہے۔
”را“ نے باقاعدہ کئی ایسی این جی اوز بنا رکھی ہیں، جو بظاہر بھارتی نہیں
ہیں، مگر حقیقت میں ان این جی اوز کو ”را“ کی طرف سے فنڈنگ ہوتی ہے اور وہ
پاکستان میں جان بوجھ کر ایسے معاملات کو اٹھاتی ہیں، جن سے حساس اداروں کے
خلاف نفرت پیدا ہو اور کئی این جی اوز تو فنڈنگ کو مذہبی حلقوں میں بھی
استعمال کرتی ہیں۔ ”را“ میڈیا کو بھی استعمال کرنے کے لیے بھاری رقم خرچ کر
رہی ہے۔ ذرایع کے مطابق ”را“ کی مدد کرنے پر 43 این جی اوز اور 25 شخصیات
کے گرد شکنجہ سخت کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔ |
|