ایک بھائی نے ایک میسج مجھے سنڈ کیا:
"حکومت نے غیر رجسٹرڈ مدارس کو رجسٹرڈ کرانےکا اعلان کردیا ہے. کیا ہمارے
ملک میں سارے سینما، میوزک خانے اور شراب خانے رجسٹرڈ ھے؟ اور کیا لاہور کا
ھیرا منڈی رجسٹر ھے؟ یا صرف اللہ کے گھروں کو رجسٹر کرنا باقی ھے. اس میسج
کو غیرت اور ایمانی جذبے کے ساتھ پوری دنیا مین پھلاؤ"
اس میسج پر میرا ذاتی فہم کچھ اس طرح ہے: آپ کی بات بالکل بجا ہے اور اس سے
کوئ انکار ممکن نہیں لیکن میرے خیال میں اس میں کوئ حرج نہیں جیسا کہ سعودی
عرب وغیرہ میں بھی دینی ادارے رجسٹرڈ ہیں اور ہر ادارہ اپنی مرضی کا سلیبس
نہیں پڑھاتا جیسا کہ پاکستان میں ہے کہ کوئ ادارہ طالبان (دینی علم حاصل
کرنے والے طلباء) کے ذہن میں ڈالتا ہے کہ اللہ ہر جگہ ہے اور قرآن کی آیات
کی تاویل کرکے حق کی نفی کرکے باطل کو ثابت کرنا یعنی حق یہ ہے کہ اللہ
اپنے عرش پر اپنی شان کے مطابق مستوی ہے ہر جگہ نہیں اسکا انکار کرکے اور
باطل کو مان لیا جاۓ اور اسکی ترویج کی جاۓ کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے (اسکی
مزید تفصیل موجود ہے جو یہاں پر بیان کرنے کا وقت نہیں). اصل مسئلہ یہ ہے
دینی ادارے اور دنیاوی سکول وکالج اور انکی تعلیم جدا ہو گئ ہے. تو دینی
ادارے یا مدرسہ سے فارغ التحصیل صرف دین اور دین کے عوامل کو جانتا ہے. اور
دنیاوی سکول وکالج سے فارغ التحصیل صرف دنیا اور اسکی خواہشات کو جانتا ہے.
اگر ہم پاکستان بھر میں یہ لازمی کر دیں کے دینی مدرسہ نے دنیاوی تعلیم
مثلا ریاضی، سائینس، انگریزی، کمپیوٹر وغیرہ بھی سیکھانا ہے اور دنیاوی
سکول وکالج خاص طور پر بیکن ہاؤس، روٹس اور پرایوٹ کالجز جیسے ادارے دینی
تعلیم مثلا عقیدہ، منہج، اعمال، توحید، حدیث کی تعلیم، شرک کیا ہے؟ ان کی
تعلیم بھی دیں تو کم و بیش 10 سال میں پاکستان کے حالات ان شاء اللہ یکسر
بدل جائیں گے. پاکستان کو ڈاکٹر، انجینیر ارکیٹکٹ، سیول سرونٹ، سائینس دان
تو ملیں گے جیسے اب بھی ملتے ہیں مگر وہ تقوی دار اور ایمان دار ہوں گے اور
دنیا بھر کے لوگ اس پر حیرت کدا ہوں گے، جب عوام تقوی دار اور دین دار ہو
جائیں گے تو اللہ پاکستان پر صالح حکام کو لے آۓ گا اور تمام غیر شرعی
چیزیں پاکستان سے خود بہ خود ختم ہوجائیں گے، اور اسلام کا بول بالہ اسکی
اصل کیفیت میں ہوجاۓ گا. مگر یہ تب ہی ہوسکتا ہے جب ہم دعوۃ التوحید اور
نیک اعمال اور ایمان کو عام کریں اور ہر قسم کے شرک اور شرک کی جزیات سے
برآءت کریں، آمین
اللہ ہمیں قرآن و حدیث کی راہوں پر رکھے، آمین |