دور جدید اور مطالعہ کتب

انسانی زندگی نت نئی ایجادات اور انکی کھوج کا ایک لا متناہی سلسلہ ہے۔ تجسس کا مادہ انسانی خمیر میں شامل ہے۔ انسانی عقل ہمیشہ سے علم کے نئے خزانوں کی تلاش میں سرگرداں رہاہے۔ دور جدید میں کمپیوٹر کی ایجاد نے انقلاب برپا کردیاہے۔ معلومات کے نئے چشمے پھوٹ پڑے ہیں ۔لیکن ان تمام تر حقائق کے باوجود مطالعہ کتب کی اہمیت سے کسی ذی شعور انسان کو انکار نہیں ۔ کتابیں ہماری رفیق بھی ہیں اور تنہائی کی کبھی نہ چھوڑنے والی ساتھی ۔ انٹرنیٹ اور کیبل نیٹ ورک کے اس دور میں کتب نے اپنے آپ کو زندہ بھی رکھا ہوا اور اپنے وجود کو منوایا بھی ہے۔

کسی فلسفی نے کتب کی شان کو کچھ یوں بیان کیاہے۔ "اور کتابیں ہماری تنہائی کی ساتھی ہیں اورجب رنج والم کے بادل ہماری زندگی کو تاریک کردیتے ہیں تو یہ اچھے دوست کی طرح میٹھے الفاظوں سے ہماری ڈھارس بندھاتی ہیں"۔

دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جن قوموں نے کتب کی قدر کی اور جن قوموں نے محلات اور قلعوں کی بجائے کتب خانے اور لائبریریاں تعمیر کروائیں وہی قومیں بام عروج کو پہنچی ۔کسی بھی قوم کی اخلاقی معراج کی نشانی اس قوم کے علماء اور دانشور طبقے کا اعلیٰ مقام ہے۔ جس قوم نے مطالعہ کتب اور اسکی اہمیت کو جان لیا اس نے چاند کے بعد مریخ پر قدم رکھا اور سمندر کی اتھاہ گہرائیوں میں گوہر نایاب تلاش کر لیے۔ ہلاکوخاں اور چنگیز خاں کا مسلمانوں کی لائبریریوں کو جلانا دراصل مسلمانوں کو انکے اسلاف کے کارناموں سے بے خبر کرنا اور انکو انکی اعلیٰ اقدار سے محروم کرنا تھا۔

یقیناََ کتب کسی بھی تہذیب کی آئینہ دار ہوتی ہیں اور انکے مطالعہ سے ہم اس تہذیب کے خدوخال رہن سہن اور ریت پریت سے آگاہی حاصل کرتے ہیں ۔ ہم کتب کے ذریعے ہی ماضی کے دریچوں میں جھانک سکتے ہیں ۔ ہمیں اپنی عظمت رفتہ کی یاد صرف اب کتابیں ہی دلاسکتی ہیں۔ کتابیں اپنے اندر نہ صرف معلومات کا خزانہ سیمٹے ہوئے ہیں بلکہ جرأت و بہادری کے درس صرف کتابوں سے ہی مل سکتے ہیں۔ اقبال اور غالب کی سحر انگیز شاعری اب صرف کتابوں میں ہی ملے گی۔ فارسی و عربی زبان کے رموز واوقاف بھی اب کتابوں میں ملیں گے۔

ادب اور ادیب کی دنیا صرف اور صرف کتابوں میں ملے گی۔ ہماری لوک داستانیں اور رومانوی قصے صرف کتابوں میں ملیں گے۔ اور جب ہم بات کرتے ہیں قرآن مجید جیسی کتاب کی تو اسکامطالعہ دلوں کا نور ہے۔ قرآن پاک کی تلاوت مردہ دل میں جان ڈال دیتی ہے۔ اور یہ کتاب یقیناََ ہدایت ہے تقویٰ رکھنے والوں کے لیے"۔

جدید سائنسی اور نفسیاتی تحقیق کے مطابق مطالعہ کتب انسانی ذہن پر خوشگوار اور صحت مندانہ اثرات مرتب کرتاہے۔ جبکہ انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کے زیادہ استعمال نے انسانی ذہن کو مفلوج کرکے رکھ دیاہے۔ انسان میں چڑ چڑے پن میں اضافہ ہورہاہے۔ انسانی یاداشت بری حد تک متاثر ہورہی ہے۔ بینائی پر ناقابل تلافی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ انٹرنیٹ کی دنیا نے فحاشی وعریانی کو فروغ دیاہے اور مثبت معلومات کی بجائے جنسی معلومات کا رجحان بڑھ رہاہے۔ کتب آج بھی انتقال اقدار کا موثر ذریعہ ہیں ۔ لوک ورثہ کی منتقلی صرف کتابوں سے ہی ممکن ہے۔

آج کے اس نفسانفسی کے دور میں جہاں انسان ہر روز منتشر ہورہاہے ۔مطالعہ کتب ہی اسے ذہنی سکون دے سکتاہے اور آج کے زندگی سے مایوس انسان کو زندگی سے پیار کرنے پر آمادہ کرسکتاہے۔ قلب وروح کا سکون صرف اور صرف کتابوں کے مطالعہ میں رکھاہے۔ اور خدانہ کرے کہ اس نام نہاد جدید دور میں اگر کتابیں ہم سے روٹھ گئیں تو پھر آنیوالی نسلوں کو نہ تو قائد کا پتہ ہوگا اور نہ ہی اقبال کے بارے میں آگاہی ۔ اور اگر ایسا ہوا تو یاد رکھنا علم کے دروازے ہمیشہ ہمشہ کے لئے بند ہوجائیں گے اور جہاں علم کے دروازے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند ہوجاتے ہیں وہاں صرف اور صرف جہالت اور اندھیرا چھا جاتاہے۔

Mushtaq Ahmad kharal
About the Author: Mushtaq Ahmad kharal Read More Articles by Mushtaq Ahmad kharal: 58 Articles with 114711 views Director princeton Group of Colleges Jatoi Distt. M.Garh and a columnist.. View More