مغرب میں قبول اسلام کا رحجان-2

(گزشتہ سے پیوستہ)
بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کے ساتھ جو ناروا سلوک ہو رہا ہے اور جان بوجھ کر کچھ قوتیں اسلام کو بدنام کرنے کے کوشش کی جا رہی ہیں یہ لوگوں کو اسلام کی طرف متوجہ کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ جب قرآن پاک اور سیرت النبی ﷺ کو سمجھنے کا تجسس پیدا ہوتا ہے اور اسلام کو سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اسی سے بے شمار لوگ حقانیت اسلام کے قائل ہوئے اور بلا ٓخر اسلام قبول کر لیا۔ کچھ تو وہ ہیں جن کا قبول اسلام میڈیا میں ہیڈ لائز کر لیت اہے۔ مثلاً Yuonne Ridly جو ایک صحافی خاتون ہیں اور 2003 میں اسلام قبول کیا یا Lauren Booth(لارن بوتھ) جو کہ سابق وزیراعظم ٹونی بلئیر کی سالی ہیں۔ لیکن بے شمار وہ ہیں جنہوں نے خاموشی سے اسلام قبول کرکے اس کی عملی تعلیمات کو اپنا رہے ہیں۔

9/11 ایک ایسا واقعہ تھا جس نے پوری دنیا میں مسلمانوں کیلئے مشکلات پیدا کردیں۔ سپر پاور کے رویوں اور میڈیا میں مسلمانوں کو دہشت گرد جیسے القاب دییے جانے کے نتیجے میں ہر ایک مسلمان کو مشکوک نظر سے دیکھا جانے لگا۔ لیکن یہ بھی ایک واشگاف حقیقت ہے کہ اس سے بے شمار لوگوں نے اسلام کو سمجھنے کی کوشش کی اور نتیجتاً ہزار ہا لوگ مسلمان ہوگئے۔ ان میں سے ایک Johannag sigarich(جوہنا سگارچ) ہے جو کہ ای میوزک ٹیچر تھی۔ وہ کہتی ہے 9/11 کے بعد سوچنے لگی کہ اسلام کیسا مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں کو ایک خاص جذبہ دیتا ہے۔ مجھے اس کا مطالعہ کرکے سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ میں نے کئی اور مذاہب کا مطالعہ تو کیا ہوا تھا مگر اسلام سے بالکل نابلد تھی۔ میں نے قرآن کا ایک نسخہ خردیا اور اسے پڑھنا شروع کردیا۔ میں پہلی سورت کی سات آیات سے ہی متاثر ہوگئی کہ انتہائی رحم کرنے والے خالق سے ہدایت کی دعا کر رہی ہوں۔ چند ہفتوں میں میں نے قرآن مکمل پڑھ لیا۔ پھر دوبارہ شروع کردیا، ابھی آدھاپڑھا تھا کہ دل تڑپ اتھا کہ اسلام ایک سچا مذہب ہے اور یہ سچی کتاب۔ 9/11 کے 10ہفتے بعد میں نے اسلام قبول کر لیا۔ (Chicagoan Kelly Kaufmann(شکاگون کیلی) بھی 9/11 کے بعد اسی طرح کے تجربے سے گزری۔ اسلام کے سمجھنے کا تجسس پیدا ہوا۔ قرآن خرید ااور پڑھنا شروع کردیا۔ بلاآخر اسلام قبول کر لیا۔ اسی طرح فرانس کے اعلیٰ تعلیم یافتہ میڈیکل ڈاکٹر )Selman Benosit Ali (علی سلمان بینوسٹ) ا تعلق ایک کیتھولک عیسائی گھرانے سے تھا لیکن وہ لکھتے ہیں کہ ’’عیسائیت کو چھوڑ کر اسلام قبول کرنے کی بڑی وجہ قرآنی تعلیمات ہیں۔ قبول اسلام سے قبل تنقیدی نکتہ نظر سے میں نے مطالعہ قرآن کا آغاز کیا۔ قرآن کئی صدیوں پہلے نازل ہوا لیکن اس کی تعلیمات دور جدید کی تحقیقات سے ہم آہنگ ہیں۔ حقانیت اسلام کا یہی پہلو میرے قبول اسلام کا سبب بنا۔‘‘

(Saifuddin Dirk Waltor) سیف الدین ڈرک والٹر لکھتے ہیں کہ مطالعہ اسلام سے پہلے میری رائے اسلام کے بارے میں اچھی نہ تھی۔ جب قراان پاک پڑھنا شروع کیا تو بے دلی کے ساتھ یہ سوچ کر قرآن کو کھال اکہ اس یں سنگین غلطیاں ہونگی۔ کلمات کفر، توھمات اور تضادات نظر آئیں گے۔ میں نے دل سے نہ چاہتے ہوئے ایک سورۃ کا مطالعہ شروع کردیا۔ پھر دل میں ایسا شوق پیدا ہوا کہ آخر کار اسلام قبول کر لیا۔ قرآن پاک کے مقدس صفحات میں مجھے اپنے مسائل کا حل تمام ضروریات کی تکمیل اور تمام شبہات کا ازالہ مل گیا۔ (Why Islam is Our Only Choice) نو مسلموں کے اعترافات کہاں تک ذکر کئے جائیں۔ جب بھی کسی نے اپنے آبائی یا پیدائشی عقیدے کو چھوڑ کر اسلام قبول کیا تو کوئی نہ کوئی اسلام کی ایسی خوبی ضرور تھی جس نے اس کے دل کی دنیا بدل دی۔ کسی کو اسلام کے بنیادی عقائد اور فکر نے متاثر کیا تو کسی کو حضور ﷺ کے پاکیزہ کردار اور اسوہ حسنہ نے۔ کسی کو قرآن پاک کے تبخیر علمی نے گرویدہ کر لیا تو کسی کو اسلام کی سماجی روایات اور معاشی اصلاحات نے متحرک ۔

ہمارے لئے لمحۃ فکریہ کہ ہمارے معاشروں سے ہوا اکھڑ رہی ہے۔ اسلامی اقدار اور تعلیما ت کی قدر دانی کا فقدان ہے۔ زیادہ تر مسلمان ممالک کے سماج اور معاشرت میں اخلاقی برائیاں جڑ پکڑ چکی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اسلام کی فطری کش انسانوں کو اپنی طرف کھینچ رہی ہے۔ دعا ہے کہ اسلام کی عظمت رفتہ بحال ہو۔ ہمیں ایسا کردار اپنانے کی توفیق ملے کہ لوگ ہمارے کردار سے متاثر ہو کر اسلام کے گرویدہ ہوں۔ ممالک کے سماج اور معاشرت میں اخلاقی برائیاں جڑ پکڑ چکی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اسلام کی فطری کش انسانوں کو اپنی طرف کھینچ رہی ہے۔ دعا ہے کہ اسلام کی عظمت رفتہ بحال ہو۔ ہمیں ایسا کردار اپنانے کی توفیق ملے کہ لوگ ہمارے کردار سے متاثر ہو کر اسلام کے گرویدہ ہوں۔
Prof Masood Akhtar Hazarvi
About the Author: Prof Masood Akhtar Hazarvi Read More Articles by Prof Masood Akhtar Hazarvi: 208 Articles with 219607 views Director of Al-Hira Educational and Cultural Centre Luton U.K., with many years’ experience as an Imam of Luton Central Mosque. Professor Hazarvi were.. View More