یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جسم چاہے جتنا بھی مضبوط ہو اگر
دماغی طور پر کمزور ہو تو دنیا میں آگے بڑھنے یا روشن مستقبل کا تصور تک
ممکن نہیں مگر آج کی دنیا میں ڈپریشن یا مایوسی اتنی عام ہے کہ ہر دوسرا
یا تیسرا فرد اس سے متاثر نظر آتا ہے۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اکثر ذہنی
مایوسی ہمارے کنٹرول سے باہر ہوتی ہے جیسے کسی پیارے کی موت، ملازمت ختم
ہوجانا یا مالی مشکلات۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں
ہمارے چھوٹے چھوٹے انتخاب یا چوائسز بھی ہمارے مزاج پر اندازوں سے زیادہ
اثرات مرتب کرتے ہیں۔ جیسے آپ کی سوشل میڈیا کی عادات، ورزش کا معمول یہاں
تک کہ چلنے کا انداز تک آپ کی دماغی صحت پر اثرات مرتب کرتا ہے۔تو ڈپریشن
یا مایوسی کے بارے میں طبی سائنس کی چند دلچسپ تحقیقی رپورٹس کے بارے میں
جانیے- ان رپورٹس پر مبنی دنیا میگزین نے ایک جامع رپورٹ تیار کی ہے جو آپ
کو اس تکلیف دہ ذہنی عارضے سے تحفظ دینے میں مددگار ثابت ہوں گی-
|
آدھے سر کے درد سے
مایوسی پھیلنے کا خطرہ:
زیادہ آدھے سر کا درد یا مائیگرین کی مستقل شکار خواتین میں مایوسی یا
ڈپریشن کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ امریکہ کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی 36
ہزار خواتین پر کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 14برسوں تک
آدھے سر کے درد کا شکار رہنے والی 36 فیصد خواتین میں مایوسی کی شرح بہت
زیادہ پائی گئی۔اس تحقیق کے مطابق تحقیق کے دوران 4 ہزار خواتین میں دماغی
امراض پائے گئے، جبکہ یہ بھی معلوم ہوا کہ ساڑھے 6 ہزار خواتین شدید خطرے
کی زد میں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے سامنے آنے والے نتائئج
سے خواتین کو مائیگرین سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے بچانے میں مدد ملے
گی۔ |
|
رات دیر تک ٹی وی دیکھنے سے مایوسی کا خطرہ:
زیادہ کمپیوٹر یا ٹی وی اسکرین کے سامنے رات گئے تک بیٹھے رہنے کے بعد سونے
سے ڈپریشن یا مایوسی میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
اوہائیو یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق رات کو ہلکی روشنی کے سامنے مسلسل
بیٹھے رہنے سے رویوں اور دماغ میں ویسی تبدیلیاں آتی ہیں، جیسے مایوسی کے
شکار افراد میں نظر آتی ہیں۔تحقیق کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین
رات گئے تک ٹی وی دیکھنے سے مایوسی کے عارضے میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔
تحقیقی ٹیم کی قائد ٹریسی بیڈروشن کا کہنا ہے کہ رات گئے تک ٹی وی دیکھنے
سے بریسٹ کینسر اور موٹاپے کا تعلق تو ثابت ہوتا ہے مگر یہ معلوم ہوا کہ اس
سے مزاج میں بھی بگاڑ آتا ہے۔تحقیق کے مطابق اس عادت کے بعد لوگوں میں ایک
پروٹین tumor necrosis factor کی شرح بڑھ جاتی ہے جس سے ڈپریشن کا خطرہ بڑھ
جاتا ہے۔
|
|
خراب ذہنی صحت سے اوسط عمر میں کمی کا
امکان:
ذہنی صحت کے مسائل زندگی کی مدت بھی کم کرسکتے ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن
اور ایڈنبرگ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق کے مطابق ذہنی صحت کے مسائل جیسے
مایوسی یا ڈر وغیرہ سے آئندہ ایک سے 2 دہائیوں میں موت کا خطرہ بڑھ جاتا
ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مایوسی یا خوفزدہ افراد کی اوسط عمر کم ہو
جاتی ہے اور ان کی موت کی کئی بار تو کوئی وجہ بھی سامنے نہیں آتی۔ تحقیق
میں مزید بتایا گیا ہے کہ ذہنی صحت کے معمولی مسائل سے بھی مختلف جان لیوا
امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن میں امراض قلب قابل ذکر ہیں۔تحقیقی ٹیم کے
سینئر محقق ڈیوڈ بیٹی کا کہنا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وزن، ورزش،
تمباکو نوشی اور ذیابیطس کی طرح ذہنی صحت کے مسائل کو بھی سنجیدگی سے لیا
جانا چاہئے۔
|
|
بولنے کے انداز سے بھی تناؤ یا مایوسی کا
اندازہ لگانا ممکن:
بولنے کے انداز سے بھی ذہنی تناؤ یا مایوسی کی شدت کا اندازہ لگایا جاسکتا
ہے۔ میلبورن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مایوسی کے شکار مریضوں کی شناخت
کے لئے ٹیلیفون پر ان کی گفتگو میں آنے والی تبدیلیاں اہم ثابت ہوسکتی
ہیں۔تحقیقی ٹیم کے قائد ایڈم ووجل کا کہنا ہے کہ بولنا دماغی صحت کو ظاہر
کرنے کی سب سے اہم علامت ہے اور اس سے ہمیں اندازہ ہوجاتا ہے کہ دماغ کس حد
تک بہتر کام کررہا ہے۔انھوں نے کہا کہ تناؤ یا مایوسی کے شکار افراد زیادہ
بات کرنے کے دوران بہت کم رکتے ہیں اور وہ بہت تیز رفتاری سے بات کرتے ہیں۔
اسی طرح شدید مایوسی کے شکار افراد فقروں کے دوران بہت زیادہ دیر تک رکتے
ہیں اور وہ سستی سے بات مکمل کرتے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ذہنی
عوارض کے شکار افراد اپنے خیالات کا اظہار مشکل سے کرپاتے ہیں اس چیز سے ہم
ان کی شناخت کر کے ان کے بہتر علاج کو ممکن بناسکتے ہیں۔
|
|
بچپن میں کھانا چھوڑنا پڑسکتا ہے نوجوانی
میں بھاری:
وہ بچے جو کھانے پینے سے دور بھاگتے ہیں ان کو اس کا نتیجہ لڑکپن یا
نوجوانی میں تکلیف اور مایوسی جیسی کیفیات کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔
نبراسکا لنکن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ڈپریشن اور شدید درد کا سامنا 44
فیصد نوجوانوں کو ہوتا ہے جس کی وجہ بچپن میں کھانے سے دور بھاگنا ہے۔محقق
بریجیٹ گوزبے کے مطابق بچپن میں ذہنی و جسمانی صحت کا اثر کام یا ملازمت
کرنے کی عمر پر پڑتا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ وہ تحقیق کے نتائج سے حیران رہ
گئی کہ بچپن میں بھوکا رہنے کا نتیجہ نوجوانی میں شدید درد اور مایوسی کی
صورت میں نکلتا ہے۔
|
|
مایوسی بھی چھوت کا مرض قرار:
مایوسی اور اس سے منسلک جذبات ایک شخص سے دوسرے شخص میں بھی منتقل ہوسکتے
ہیں۔ نیدرلینڈ کی انڈیانا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مایوسی کے شکار
افراد کے دوستوں میں بھی اس ذہنی عارضے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق
زندگی کے پرتناؤ لمحات میں منفی سوچ رکھنے والے افراد نہ صرف خود متاثر
ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنے پیاروں کو بھی ڈپریشن یا مایوسی کا شکار بنا دیتے
ہیں۔ محقق ڈاکٹر جیرالڈ ہیفل کا کہنا ہے کہ لڑکپن سے ہی ڈپریشن کا غلبہ
ہوجائے تو وہ نوجوانی تک برقرار رہتا ہے۔اس تحقیق کے دوران 206 طالبعلموں
کا جائزہ لیا گیا جو کہ یونیورسٹی کے سال اول میں ایک دوسرے کے ساتھ مقیم
تھے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو افراد ذہنی طور پر مایوسی کا شکار
تھے 6 ماہ بعد ان کے کمرے کے ساتھی بھی ڈپریشن کا شکار ہوکر ان ہی طرح
سوچنے لگے۔تحقیق کے مطابق لوگوں کے رہائشی ماحول میں تبدیلی مایوسی کے علاج
کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔
|
|
شریک حیات سے خراب تعلق بڑھا دیتا ہے ذہنی
امراض کا خطرہ:
شریک حیات یا رشتے داروں کے ساتھ خراب تعلق ذہنی امراض کا خطرہ بڑھا دیتا
ہے۔ میامی یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق کسی شخص کے شریک حیات، خاندان اور
دوستوں کے تعلق کو دیکھتے ہوئے مستقبل میں اس کے اندر ممکنہ ذہنی امراض یا
مایوسی کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔تحقیق کے مطابق اگر کسی شخص کو اپنے شریک
حیات سے تعاون و مشکلات کا سامنا ہو تو اس میں ڈپریشن کا خطرہ بہت زیادہ
ہوتا ہے، جبکہ تعلق بہت زیادہ خراب ہوگا تو یہ خطرہ دوگنا بڑھ جائے گا۔
محقق ایلن ٹیو کا کہنا ہے کہ سماجی تعلق کا معیار مایوسی یا ڈپریشن میں
اضافے کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
|
|
تناؤ یا ڈپریشن کردیتا ہے قبل از وقت
بوڑھا:
کیا آپ بیشتر وقت فکرمند اور تناؤ کا شکار رہتے ہیں؟ اگر ہاں تو آپ قبل
از وقت بڑھاپے کو دعوت دے رہے ہیں۔ نیدرلینڈ کی وی یو نیورسٹی میڈیکل سینٹر
کی تحقیق کے مطابق تناؤ یا فکرمندی سے خلیات میں بڑھاپے کی رفتار میں
ڈرامائی اضافہ ہوجاتا ہے اور ایسے افراد جلد ضعیف العمر نظر آنے لگتے
ہیں۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تناؤ سے خلیات کے ٹیلی مور یا
کروموسوم کا مرکز متاثر ہوتا ہے اور بڑھاپے کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔ تحقیق کے
بقول تناؤ ڈی این اے کے 83 سے 84 بنیادی جوڑوں کی عمر کم کردیتا ہے جس سے
لوگ 4 سے 6 سال زائد عمر کے دکھائی دینے لگتے ہیں۔ اسی طرح بہت زیادہ تناؤ
کا شکار رہنے والے افراد میں یہ عمل اس سے بھی تیزی سے ہوتا ہے۔ |
|
نوجوانی میں مایوسی اور غصہ کبھی نہیں
چھوڑتا پیچھا:
کیا آپ کو معلوم ہے کہ نوجوانی میں مایوسی اور غصے میں رہنے کی عادت بعد
کی زندگی میں آپ کے رشتوں کو تباہ کرسکتی ہے؟ کم از کم سائنس کا تو یہی
ماننا ہے۔ البرٹا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق نوجوانی کی مایوسی اور
اشتعال لگ بھگ 25 سال بعد شادی کے بعد کے تعلق کو تباہ کرسکتا ہے۔تحقیق میں
مزید بتایا گیا ہے کہ منفی جذبات نوجوان افراد کا پیچھا 2 دہائیوں بعد بھی
نہیں چھوڑتے ، چاہے اس دوران وہ شادی اور بچوں کے حصول جیسے اہم ترین مسرت
بخش تجربات سے ہی کیوں نہ گزر چکے ہوں۔ محققین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن اور
غصے کے جذبات زندگی کے اہم واقعات پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ان کا تعلق
اوائل نوجوانی کی ذہنی صحت سے ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق نوجوانی میں ہی ان
ذہنی مسائل کی شناخت کر کے ان سے پیچھا چھڑا لینا زیادہ بہتر ہے نہیں تو ان
کے سائے طلاق اور گھریلو تشدد کی صورت میں زندگی کو تباہ کرسکتے ہیں۔ |
|
ڈائٹنگ بنا دیتی ہے ہمیں ڈپریشن کا مریض:
یہ سوچنا آسان ہے کہ جسمانی وزن میں کچھ کمی سے زندگی میں مثبت تبدیلی
آجائے گی مگر طبی سائنس کا ماننا ہے کہ اس سے آپ کی حالت زیادہ بدتر اور
مایوسی یا ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ لندن کالج یونیورسٹی کی تحقیق کے
مطابق وزن میں کمی لوگوں کو خوش نہیں کرتی بلکہ وہ اداسی، تنہائی اور سستی
محسوس کرنے لگتے ہیں۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ دبلا ہونے وزن کم ہونے
سے لوگ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی کی بجائے کسی کمی کو محسوس کرنے لگتے
ہیں اور اس سے ان میں ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ڈائٹنگ
کے نتیجے میں جسمانی بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے جس کے ہمارے مزاج یا موڈ پر
منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وزن میں کمی سے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے
امکانات 78 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔محقق سارہ جیکسن کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں
کے اندر جسمانی وزن کم کرنے کی حوصلہ شکنی نہیں کرنا چاہتے جس کے متعدد
فوائد ہوتے ہیں مگر لوگوں کو یہ توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ ڈائٹنگ سے ان کی
زندگی کے تمام پہلوؤں میں فوری طور پر بہتری آجائے گی۔ تحقیق میں بتایا
گیا ہے کہ ڈائٹنگ کو برقرار رکھنا بھی مزاج پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے
کیونکہ اس کیلئے مضبوط قوت ارادی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اچھے کھانوں سے
دوری زندگی سے خوشی کے لمحات چھین لیتی ہے۔ |
|
کمر جھکا کر رکھنا بناسکتا ہے آپ کو
ڈپریشن کا شکار:
اٹھنے بیٹھنے کا انداز بھی آپ کو ڈپریشن اور مستقل غصے جیسے عوارض کا شکار
بناسکتا ہے۔ طبی جریدے جرنل ہیلتھ سائیکولوجی کی تحقیق کے مطابق جھک کر
بیٹھنے یا چلنے کی عادت انسانی جسم میں ہڈیوں کے قدرتی انداز کو متاثر کرتی
ہے جو نہ صرف کمر اور گردن میں درد کا سبب بنتا ہے بلکہ اس سے مایوسی، غصے
اور جسم سے توانائی بھی کم ہوتی ہے۔اسی طرح یہ انداز سانس لینے کا عمل بھی
مشکل بناتا ہے جس کی وجہ سے جسم زیادہ توانائی استعمال کرنے پر مجبور
ہوجاتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ درست انداز میں چلنا یا بیٹھنا جسمانی اور
ذہنی طور پر آپ کو زیادہ بہتر بناتا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ کمر کو سیدھا
رکھنا مزاج بہتر بنانے کے ساتھ اعتماد میں اضافہ کرتا ہے اور ایسے افراد
خوفزدہ بھی کم ہوتے ہیں۔ |
|
ٹیلیویژن جو بنادے آپ کو مایوسی کا شکار:
اپنے پسندیدہ ٹیلی ویژن پروگرامز کی متعدد اقساط ایک وقت میں دیکھنا صحت کے
لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ ٹیکساس یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ایک ہی
نشست میں بہت زیادہ وقت تک ٹی وی دیکھنا درحقیقت مایوسی اور تنہائی جیسے
ذہنی امراض کی علامت ہوسکتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ مایوسی یا
تنہائی جیسے مزاجی کیفیات کا شکار ہوتے ہیں وہ گھنٹوں یا دنوں کے حساب سے
اپنا وقت ٹیلیویژن کے سامنے گزارتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وہ اپنے کام،
رشتوں یہاں تک کہ اپنے خاندان تک کو نظر انداز کردیتے ہیں۔تحقیق میں بتایا
گیا ہے کہ اگر کوئی فرد خود کو بہت زیادہ مشکل میں یا بے بسی کی کیفیت میں
محسوس کرتا ہے تو اس کا رجحان ٹی وی کی جانب بڑھ جاتا ہے تاکہ وہ خود کو اس
صورتحال سے باہر نکال سکے۔ |
|
فیس بک کا زیادہ استعمال بڑھا دیتا ہے
ڈپریشن کا خطرہ:
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے دوستوں کی اپ ڈیٹس پر بہت زیادہ
توجہ دینا آپ کی ذہنی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ مسوری یونیورسٹی
کی تحقیق کے مطابق فیس بک کا بہت زیادہ استعمال لوگوں کے اندر حسد کا جذبہ
پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے جو تبدیل ہوکر مایوسی میں بدل جاتا ہے۔ تحقیق
میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک صارفین کو سوشل نیٹ ورک پر اپنے دوستوں کی
سرگرمیوں اور طرز زندگی سے حسد کا تجربہ ہوسکتا ہے جو آگے بڑھ کر مایوسی
کی شکل میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ فیس بک متعدد
افراد کے لیے مثبت ویب سائٹ ثابت ہوسکتی ہے تاہم دوسروں کی اپ ڈیٹس پر بہت
زیادہ توجہ دینے سے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔تحقیق کے دوران رضاکاروں پر
کیے گئے تجربات سے یہ بات سامنے آئی کہ فیس بک کا بہت زیادہ استعمال براہ
راست مایوسی یا ڈپریشن کا باعث نہیں بنتا بلکہ صارفین پہلے حاسد بنتے ہیں
جو بعد میں ذہنی مرض کا باعث بن جاتا ہے۔ محققین کے مطابق اس کی وجہ اپنے
دوستوں کی پرتعیش تعطیلات، اچھی خبروں کے اسٹیٹس اپ ڈیٹس اور دیگر مثبت
چیزوں سے اپنا موازنہ ہوتا ہے۔ |
|
مایوسی یا ڈپریشن سے نجات کے پانچ بہترین
راستے:
ذہنی تناؤ یا مایوسی کسی بھی فرد کے خیالات، رویے، احساسات اور ذہنی صحت
کو بری طرح متاثر کرتی ہے، اور جب کوئی شخص ڈپریشن کا شکار ہو تو دنیا میں
کوئی بھی چیز اسے اچھی محسوس نہیں ہوتی۔توانائی اور خوداعتمادی میں کمی کا
احساس ہمیں مایوسی کی کیفیت سے باہر نکالنے میں مزید مشکلات پیدا کردیتا ہے،
تاہم اس ذہنی عارضے کی روک تھام کیلئے درج ذیل ہدایات کافی مددگار ثابت
ہوسکتی ہے۔
٭مراقبہ یا غور و فکر میں گم ہوجانا ڈپریشن کی روک تھام کا بہت اچھا ذریعہ
ہے، کیونکہ اس کے ذریعے ہم اپنے ذہن کو پرسکون اور منظم رکھ سکتے ہیں، اس
سے ذہنی آزادی کا احساس ہوتا ہے جس سے مایوسی کی کیفیت میں کمی آنے لگتی
ہے۔
٭ اپنے خیالات کو تحریر کردینے سے جذباتی صحت میں بہتری آتی ہے اور اس کے
ذریعے آپ اپنے اندر چھپے غیرصحت مندانہ جذبات کو خارج کردیتے ہیں، اس
طریقے سے آپ کو اپنی ذات سے جڑنے کا اچھا راستہ ملتا ہے، اپنے غصے،
فرسٹریشن یا اداسی کو الفاظ کی شکل دینے سے آپ کے مزاج میں خوشگوار تبدیلی
آتی ہے۔
٭ جب ہم مایوسی یا ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں تو مختلف سرگرمیوں میں مصروف
ہونے سے راحت کا احساس ہوتا ہے، کیونکہ ڈپریشن کے نتیجے میں ہم خود کو
تھکاوٹ کا شکار یا توانائی کی کمی محسوس کرنے لگتے ہیں، تاہم کسی مصروفیت
کے نتیجے میں آپ کے دماغ سے ایک ہارمون اینڈروفین خارج ہوتا ہے جس سے آپ
کے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
٭ پرمزاح ٹی وی شو یا فلم دیکھنے سے بھی مایوسی کو بھگایا جاسکتا ہے،
کیونکہ وہ آپ کو ہنسنے یا قہقہہ لگانے پر مجبور کردیتے ہیں جس سے آپ
دماغی طور پر بھی خوشی محسوس کرنے لگتے ہیں۔
٭ جب مایوسی کا شکار ہو تو خود کو ایک کونے تک محدود نہ کریں، کیونکہ
تنہائی میں اپنے خیالات کی گونج اس کیفیت کو مزید بڑھا دیتی ہے، اس کے
مقابلے میں اپنے دوستوں یا رشتے داروں سے اپنے مسائل پر بات چیت کریں، اس
سے آپ کو ڈپریشن کے خلاف جنگ میں مدد ملے گی۔ |