بے حِس معاشرہ
(Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui, Karachi)
انسان کی بربریت اور وحشت کا یہ
عالم ہے کہ وہ قتل و غارت گری کے مذموم فعل کو انجام دے کر ذرا بھی شرمندہ
نہیں ہوتا۔ یہ کیسا زوال پذیر معاشرہ ہے کہ رشتوں کی پاکیزگی اور ان کا
تقدس پوری طرح ختم ہو چلا ہے۔ سفاکیت درندہ صفت انسانوں میں کوٹ کوٹ کر
بھرا ہوا ہے،حد تو یہ ہے کہ یہ لوگ نہایت بے دردی و بے رحمی کے ساتھ معصوم
لوگوں کو قتل کر دیتے ہیں، ماضی کی طرف اگر صَرفِ نظر کریں تو پہلے لوگ
مرغی کو حلال کرنے سے بھی گھبراتے تھے اسی لئے وہ دکانوں سے مرغی خریدنے کو
ترجیح دیتے تھے، آج انسان ، انسان کو مار رہا ہے۔عوام پہلے ہی امن و امان
کو لے کر پریشان حال ہیں ایسے میں مہنگائی نے اُن کا جینا حرام کیا ہوا ہے،
بجلی، پانی بھی ناپید ہی ہے، اور پھر سونے پر سہاگہ ، کہ کے الیکٹرک نے
عوام پر مزید دباؤ بڑھانے کے لئے آپریشن برق کو لاؤنج کیا ہوا ہے، غریب کے
پاس کھانے کے لئے پیسے نہیں ہیں تو بے چارے عوام کہاں سے ان کی ڈیمانڈ پوری
کریں، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ایسے لوگوں کو جو ناہندہ ہیں وہ غریب عوام
ہی ہیں، بچوں کا پیٹ مشکل سے پالتے ہیں، انہیں ایک موقع اور ڈیڈ لائن کے
ساتھ آسان قسطوں پر بقایاجات ادا کرنے کی مہلت دی جائے ،تاکہ عوام اپنی روز
مرہ ضروریاتِ زندگی کو پورا کرتے ہوئے بجلی کے بقایا جات بھی ادا کر سکیں،
پھر یہ دیکھئے کہ شہرِ قائد میں پانی کا کس قدر بحران ہو گیا ہے، لوگ پانی
کے حصول کے لئے ڈبے اور کین لے لے کر مارے مارے پھر رہے ہیں ، فلٹر پانی کے
حصول کے لئے بھی شاپ پر لائین لگا کر پانی مل رہا ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ
یہاں ساری پریشانیاں عوام پر ہی مسلط ہیں۔
اس شدید ترین اخلاقی، سماجی، معاشرتی بحران نے سماج اور معاشرے کو اس قدر
داغدار بنا دیا ہے کہ ہر ذی شعور آدمی جس میں سوچنے سمجھنے کی ذرا بھی
صلاحیت ہے، لرز اٹھتا ہے۔ اس شدید اخلاقی زوال کو محض یہ کہہ کر نظر انداز
نہیں کیا جا سکتا کہ اس سیلابِ بلا کے لئے برہنہ مغربی تہذیب کی تقلید ذمہ
دار ہے۔ ہم یہ ماننے کے لئے بھی تیار نہیں کہ جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی
عذاب کی صورت معاشرے پر نازل ہو رہی ہے۔ کوئی فرد بشر تصور بھی نہیں کر
سکتا تھا کہ شہرِ قائد میں ۱۳؍مئی کو دہل اُٹھے گا۔ ۴۵؍افراد سفاک قاتلوں
کی گولیوں کا نشانہ بن جائیں گے۔ پھول سے پیکر، چاند سے چہرے خون میں لت پت
ہو گئے۔ سب کے سب چشم زدن میں لقمۂ اجل ہوگئے۔ اسلام تو صلہ رحمی ، فراخ
دلی، انس و محبت کا درس دیتا ہے۔ یہ اسلامی قدریں کیا ہوئیں۔ پاکستانی
ارباب کا فریضہ ہے کہ وہ سماجی صیانت کو یقینی بنائیں، جیو اور جینے دو کے
نظریہ کو روبہ عمل لانے کی سعی کریں۔ حکومت کا فرض بنتا ہے کہ امن و سلامتی
کی فضا کو برقرار رکھیں۔ اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
دنیا ترقی کے عروج پر ہے اور ہم پستی کی سمت رواں دواں ہیں، ابھی حال ہی
میں ایک خبر پڑھنے کو ملی کہ جاپان نے ایک ایسا جدید ہائی ٹیک کھلونا ایجاد
کیا ہے جو بولنے والے کے جھوٹ کو فوراً جانچ لیتا ہے۔ جھوٹ پکڑنے والے اس
آلے کو کلاسک پارٹی گیم کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔
Kokoroاسکینر یا ہارٹ اسکینر کو ٹوکیوسے تعلق والی ’’ ٹاکا راٹامی‘‘ کمپنی
نے تیار کیا ہے۔یہ بات لکھنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ دوسرے ملکوں کی
حکومت اور وہاں کے عوام کس قدر تیزی سے ترقی کے منازل کی جانب گامزن ہیں
اور ہم کہا ں جا رہے ہیں، یہ وقت ہے سوچنے کا، سمجھنے کا، اور پھر اس پر
عمل کرنے کا ۔
آج دنیا کی چمک دمک میں شب و روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، لوازمات تعیش اور
آرائش و زیبائش کے لئے نِت نئی چیزیں ایجاد کی جا رہی ہیں، یہ خوشی کی بات
ہے لیکن اس کے ساتھ ہی افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلمان مسجد سے دور ہوتے جا
رہے ہیں، جبکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ اﷲ کا شکر ادا کرنے کے لئے مسلمان مسجد
کی طرف متوجہ ہوتے، کیونکہ اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے اور اس کی کبریائی
بیان کرنے کے لئے نماز سے بہتر نہ کوئی عمل ہے اور نہ خانہ خدا سے بہتر
کوئی مقام،اس کے علاوہ مسجد میں نماز ادا کرنے کا ثواب گھر ، دکان یا دیگر
مقامات میں ادا کرنے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ملتا ہے۔ مسلمانوں کی
مسجد سے دوری کی اصل وجہ ان کی کاروباری اور دنیا داری کی مصروفیت ہے اور
زیادہ سے زیادہ مال و دولت سمیٹنے کی حوس ہے۔اس حرس کے تعاقب میں مسلمانوں
نے آخرت کو فراموش کر دیا ہے۔
اوپر لکھے گئے تمام حالات و واقعات کے بعد مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد
ہوتی ہے کہ وہ اﷲ رب العزت کی خوشنودی حاصل کریں، یہ تمام مسائل، عذاب،
مشکلات صرف اور صرف اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی کا نتیجہ ہے، ہر گھرانے کے
سربراہ کو چاہیئے کہ وہ اہلِ خانہ کو یہ ترغیب دیں کہ وہ پنج گانہ نماز ادا
کرنے کے لئے مسجد میں جائیں، قرآن شریف کی تلاوت کو معمول بنائیں، پھر
دیکھئے کہ حالات کیسے ٹھیک ہوتے ہیں، مشکلات کیسے دو ر ہو جاتی ہیں، اﷲ رب
العزت کو راضی کریں تاکہ ہماری اور آپ کے تمام مسائل کا خاتمہ ہو سکے اور
ہمارا ملک بھی زینہ بہ زینہ ترقی کر ے۔ آمین یا رب العالمین! |
|