|
تحقیق کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موبائیل فون اور ایسے میوزک پلئیرز یا دیگر
آلات جو ائیر فون یا ہیڈ فون کے ذریعے سے کان سے جڑ جاتے ہیں٬ سماعت میں کمی کا سبب
ہوتے ہیں- یہ خطرہ خصوصاً جوان لوگوں کے لیے ہے٬ کیونکہ موسیقی ان میں زیادہ مقبول
ہے- پہلے لوگ جاگنگ یا واک وغیرہ کے دوران میوزک پلیئرز کا استعمال کرتے تھے٬ لیکن
اب ایسے آلات کا استعمال دن بھر جاری رہتا ہے- نتیجہ یہ ہے کہ جوانی کے باوجود کان
بوڑھے ہو رہے ہیں- یہ سلسلہ چند عشروں پہلے “واک مین“ کی ایجاد سے شروع ہوا اور اب
مغربی ممالک میں تو اس کا بہت زور ہے- |
ماہرین کا خیال ہے کہ سماعت میں فرق آنے کے ساتھ کانوں میں بھنبھناہٹ اور سیٹیاں سی
سنائی دینے لگتی ہیں- شور کے باعث سماعت کو جو نقصان پہنچتا ہے٬ اس کی اور بھی
مختلف وجوہ ہوتی ہیں٬ مثلاً موسیقی کی محفلوں میں بے ہنگم شور شرابا٬ اسلحہ اور
گولا بارود کے دھماکے٬ مشینوں کا شور اور سڑکوں پر بعض موٹر سائیکلوں وغیرہ کا شور-
معالجوں کا خیال ہے کہ اگر کانوں کو آرام دیا جائے تو یہ شکایت دور ہو سکتی ہے یا
کم از کم صورت حال بہتر ہو سکتی ہے- لیکن لوگ کانوں کو آرام دیتے کہاں ہیں؟ آج کے
دور میں تو خوب اونچی آواز میں میوزک سننا فیشن میں داخل ہے- ایک برطانوی جائزے کے
مطابق اٹھارہ سے چوبیس سال کی عمر کے نوجوان اس میں پیش پیش ہیں-
امریکی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر میوزک پلیئرز سے ہیڈ فون لگا کر مناسب والیوم میں
روزانہ ایک گھنٹہ موسیقی سنیں تو یہ ایک محفوظ حد ہے- دوسری احتیاط یہ ہے کہ اسپیکر
سے ذرا دور رہیں اور مشینری کے شور میں کانوں کو ڈھکے رکھیں- |