حقیقت پسندی
(Tahir Afaqi, Faisalabad)
میں فیصل آباد سے لاہور پہنچا۔
فلیٹ پے جانے کے لیے چنگ چی میں بیٹھا۔ اگلے سٹاپ پے دو مزدور سوار ہوئے وہ
کہی مزدوری کے لیے جا رہے تھے کسی نے فون کر کے انھیں بلایا تھا۔ منزل کا
تو پتہ نہی تھا۔ایک جگہ کا نام بتایا اور بیٹھ گئے۔ چنگ چی والے نے بغیر
تصدیق کئے کہ وہ کہا جانا چاہتے ہیں ساتھ لے گیا۔ تقریبا آٹھ کلومیٹر کے
فاصلے پے فیصل ٹائون تھا اس جگہ میرا فلیٹ ہے۔ میں اترا تو دونوں مزدور بھی
میرے ساتھ اتر گئے۔ اور کہنے لگے کہ تم ہمیں کہا لے لے جا رہے ہو ۔چنگ چی
والے نے کہا ٹائون شپ۔۔۔۔۔۔ ان دونوں نے سر پکڑ لیا ااور کہا ہمیں علامہ
اقبال ٹائون جانا ہے۔ مجھے یاد آیا کہ علامہ اقبال ٹائون تو جس جگہ سے یہ
دونوں بیٹھے تھے تقریبا دو میل کے فاصلے پے جبکہ ہم تو بہت آگے آ گئے ۔ چنگ
چی والے نے یقینا ان کے وہ الفاظ سنے جو وہ خود سننا چاہتا تھا۔ یوں غلطی
میں ان کو اتنادور لے آیا۔
ہماری روز مرہ زندگی میں ایسا ہوتا رہتا ہے کوئی کہتا کچھ ہے اور ہم سنتے
کچھ اور ہیں۔ ایسا محض اس وقت ہوتا ہے جب ہماری خواہشات اتنی پرزور ہوتی
ہیں کہ دوسروں کے الفاظ کو اپنی خواہشات کے مطابق بدل لیتے ہیں اور پھر
غلطی ہوجانے کے بعد ہم خواب غفلت سے جاگ اٹھتے ہیں اور شرمندہ ہوتے ہیں۔اس
سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم حقیقت پسند بنیں۔جو دوسرے کہنا چاہتے
ہیں وہ سنیں نہ کہ وہ جو ہمارے جی میں ہے۔ |
|