خواتین آدم کے بیٹوں کا کھلونا!!
(M .Imran Tahir , Lahore)
اس رؤئے زمین پر اﷲ تعالیٰ نے دو
جنس نرومادہ پیدا کیے ہیں جن میں انسان حیوان نباتات، جنات ،ملائکہ، چرند
پرند سب شامل ہیں۔اﷲ تعالی نے ان سب مخلوقات میں سے حضرت انسان کو اشرف
المخلوق کا درجہ دیا ہے کیونکہ یہ اپنے ظرف اور خصوصیات کے باعث سب سے افضل
مخلوق ہے۔مگر اس اشرف المخلوق نے دنیا میں جو تباہی کی تاریخیں رقم کی ہیں
انکی کہیں نظیر نہیں ملتی۔اس اشرف المخلوق میں بھی دو جنس مرد اور عورت ہیں
۔دنیا میں مرد کو عورت کا محافظ بنایا ہے جسکی مختلف صورتیں ہیں کبھی باپ
بھائی اور شوہر کی صورت میں اور عورت کو ماں بہن بیوی اور بیٹی کی صورت میں
رشتہ قائم کیا ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کے مرد نے خواتین کی حفاظت کے
لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی مگر دوسری طرف انہی مردوں نے خواتین کو جس
اذیت اور کربناک ظلم وستم کی بے بس تصویربنا رکھا ہے اس کی مثال روزانہ کی
بنیادوں پر دیکھنے کو ملتی ہیں اور یہ دل دہلا دینے والے واقعات گلی محلے
سے شروع ہوکر پوری دنیا میں میڈیا کے تھریو ہم تک پہنچتے رہتے ہیں۔کل
گھوٹکی (سندھ کا ایک شہر) میں پنچائیت کے فیصلے کو ماننے سے انکار کرنے پر
با اثروڈیرے جا گیردار نے خاتون کو گولی مار کر معذور کر دیا معاملہ ونی
کیس تھا جس میں 5سالہ بچی کو ونی کیا جا رہا تھا لڑکی کی پھوپھی جان نے اس
فیصلے سے انکار کیا تھا جبکہ لڑکی کے والد کو اس تنازعے پر دو سال قبل موت
کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔گولی مارنے سے دو روز قبل معذور خاتون نازاں بی
بی کو گھر آ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا یہ تنازعہ 2ایکڑزمین کا مسئلہ
تھا جو بعد میں کشیدگی میں تبدیل ہوگیا۔ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن310Aکے
تحت لڑکی کو کسی صورت بھی ونی نہیں کیا جا سکتا اگر ایسا ہوتا ہے تو ملزم
کو عمر قید اورکم ازکم 3سال قید بہ مشقت اور 5لاکھ جرمانہ سزا مقرر کی گئی
ہے قید اور جرمانہ دونوں بھی ہوسکتی ہیں۔ اسطرح 15مئی کو بلوچستان میں
17سالہ رمشاء اور27 سالہ حنا کے چہرئے پر تیزاب پھینکا جس سے انکے چہرے بری
طرح جھلس گیا۔اگر تاریخ کے اوراق کھنگال کر دیکھئے تو پتہ چلتا ہے کہ جنوبی
ایشیاء میں سب سے پہلا تیزاب حملہ1967میں مشرقی پاکستان میں ہوا
موجودہ(بنگلہ دیش) اور انڈیا میں1982کو دیکھنے کو ملا۔ آیئے خواتین پر
ہونیوالے تیزابی حملوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کے
مطابق2004میں46حملے ہوئے،2007میں33، عورت فاؤنڈیشن کے مطابق2009میں53کیسز
درج ہوئے جن میں سب سے زیادہ42کیسز پنجاب میں درج کیے گئے۔ 2010میں65،اور
2011میں151کیسز دیکھنے کو ملے۔ ان میں سے کچھ سالوں کا ریکارڈ میسر نہیں
آسکا مگر ایسڈ سروائیور فاؤنڈیشنacid survivor foundationکے مطابق ہر
سال150سے زائد تیزابی حملے خواتین پر کیے جاتے ہیں جس کے باعث بنت ہوا ساری
زندگی اپنے حسن سے ہاتھ دو بیٹھتی ہیں۔اسطرح تیزابی حملے پنجاب میں خواتین
پر ہوئے جن میں مظفر آباد،ملتان ، بہاولپور، اور رحیم یار خاں شامل
ہیں۔پاکستان میں خواتین کے حقوق پر مبنی تنظیم pakistan women human rights
orgnizationکے مطابق1994سے2014تک اسلام آباد اور اسکے مضافاتی علاقوں
میں8000کیسز سامنے آئے جن میں تیزاب پھینکے گئے تھے۔بلوچستان میں خواتین پر
پہلے بھی تیزاب پھینکنے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں قلات کی فاطمہ ،
سکینہ اور صائمہ کو نشانہ بنایا گیا تھا محض اسلیے کے وہ بازار شاپنگ کے
لیے آئی تھی بلوچستان میں غیرت مند گروپ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کے
کوئی خواتین گھر سے باہر قدم نہیں رکھے گی اور اگر رکھے گی تو اسطرح انکو
بھی عبرت کا نشان بنا یا جائے گا۔ اس 21ویں صدی میں خواتین کو قید رکھنا
جہالت کو منہ بولتا ثبوت ہیں۔ایسڈ حملے زیادہ تر شادی سے انکار، پیار میں
ناکامی کے باعث دیکھنے کو ملتے ہیں۔خواتین پر تیزابی حملوں کی روک تھام کے
لیے پاکستانی پارلیمنٹ نے10مئی2011میں ایک بل بیش کیا۔ جس کے تحت بھاری
جرمانہ اور عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ ۔خواتین پرظلم وستم کی داستان بہت
لمبی ہے2013میں خواتین کو جسطرح نشانہ بنایا گیا آیئے اُس پر ایک نظر ڈالتے
ہیں ایک انگیریزی اخبار کے مطابق 370ریپ کیسز،185گینگ ریپ، 2183تشدد کے
واقعات،887فیس ٹارچر جو پولیس کی جانب سے ہوا،608اغواء،410زبردستی
شادیاں،176ونی کیسز،217کو ریپ کرنے کے بعد قتل کیا گیا۔1164کو شک کی بنیاد
پر قتل کیا گیا۔205خواتین کو سمگل کیا گیا6517ایسے واقعات تھے جن میں براہ
راست خواتین کو چھوٹے موٹے کاموں کے باعث سزا دی گئیں۔تھامسن رائیوٹر
فاؤینڈیشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان
بھارت اور افغانستان خواتین کے حوالے سے خطرناک ممالک ہیں ۔ 19مئی کو بھارت
میں 42سال کومہ میں رہنے والی اورنا شانباگ دم توڑ گئی کوما میں جانے کی
وجہ جنسی تشدد تھا۔ ارونا شانباگ کنگ ایڈورڈ میموریل میں نرس تھی اور اسی
اسپتال کے ایک ملازم نے انکواپنی حوس کا نشانہ بنایا جسکا انکو گہرا صدمہ
پہنچا۔پنکی ویرانی ارونا شنباگ پر ایک کتاب بھی تحریر کر چکی ہیں۔ بات لمبی
ہو رہی ہے اصل موزوں کی طرف آتے ہیں نبی پاکﷺ نے آخری خطبہ حجتہ الوادع میں
فرمایا کہ خواتین کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ کیونکہ وہ تمہاری مددگار ہیں اور
وہ اپنے معاملات خود نمٹانے کی حثییت نہیں رکھتی اور عورتوں کے معاملات میں
اﷲ سے ڈرتے رہو۔اگر دیکھا جائے تو ہم نبی پاکﷺ کی ان تعلیمات سے بالکل الٹ
چل رہے ہیں اور ہم خود کو بڑئے فخر سے مسلمان بتاتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے
کہ خواتین کو عزت دی جائے اور نرمی سے پیش آیا جائے ہمارے ہاں دلہنوں کو
جلانا، جہیز کے باعث طلاق دینا، اولاد پیدا نہ ہونے کے باعث طرح طرح کے
تشدد کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کسی مرد کی کامیابی کے
پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ نپولین نے ایک مرتبہ کہا تھا کے میں نے ساری
دنیا فتح کی مگر ایک عورت کے آگے ہار گیا۔ اور وہ بھی عورت ہی ہے جسکے
قدموں تلے خدا نے جنت رکھی ہے ۔اور وہ بھی عورت ہی تھی کہ جب وہ آئی تو نبی
پاکﷺ نے اپنی چادر نیچے بچھا دی اور خود سوئے ادب میں کھڑئے ہو گئے تھے۔
اگر عورت کامیابیاں دلوا سکتی ہے تو یہ مت بھولو کے وہ برباد بھی کر سکتی
ہے کیونکہ دانے چینی کہتے ہیں کہ دولت اور عورت فساد کی جڑ ہے۔ جبکہ عربی
محاورہ یہ بھی ہے کہ پرانی گندم، تازہ مکھن، توانا گھوڑا اور خوبرو عورت
پاس ہو تو دنیا جنت سے کم نہیں ہے۔ آج کی اس گفتگو کا مقصد خواتین کو انکا
کھویا ہوا مقام دلوانا اور اس دنیا کو جنت نظیر بنانا ہے۔اور ارباب
اختیارسے گزارش ہے کہ ایسے گھناؤنے اور اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے والے
بھیڑیوں کو قرار واقعی سزا دی جائیں جنہوں نے خواتین کو اپنی نوکرانی،
باندھی یا کھیل کے لیے کھلونا بنا رکھا ہے اور کیمیکلز فروخت کرنے والوں کو
بھی سخت ہدایت کی جائے کے وہ تیزاب فروخت کرتے وقت پورا بائیو ڈیٹا شناختی
کارڈ کی کاپی لیں اور دستخط کروا کر فروخت کریں تاکہ آدم کے درندہ صفت
بیٹوں سے حوا کی معصوم بیٹاں محفوظ ہو سکیں۔ |
|