عمل درود پاک ہدیہ برائے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اللہم صلی علٰی سیدنا محمد و علٰی ٰال سیدنا محمد و بارک وسلم

قرآن و حدیث کو مضبوط تھام لے
نہ یہاں خلاف شرع ہرگز تو کام لے
بندے خدا تو ہر گھڑی مولٰے کا نام لے
تو حشر میں رسول خدا سے کوثر کا جام لے
رحمت قسم خدا کی لٹی جارہی ہے
پڑھتے رہو درود مومنوں پھر کیا کمی ہے

الحمداللہ ۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآئہ وسلم کی خدمت اقدس میں دورد و سلام پڑھنے کا حکم فرمایا، قرآن شریف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيْما –

ترجمہ : بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی آپ کی خدمت بابرکت میں درود پڑھا کرو، اور کثرت سے سلام عرض کیا کرو -
(سورة الأحزاب -56)

اللہ اکبر ! نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام ایک ایسا عمل ہے کہ جو کہ ناصرف اللہ اور اس کے فرشتے کرتے ہیں بلکہ ایمان والوں کو اس کا باقاعدہ حکم دیا گیا ہے۔ روایتوں میں آتا ہے کہ جیسا کہ اللہ نے فرمایا اور حق فرمایا کہ یہ عمل اللہ کا بھی ہے۔

چنانچہ قیامت برپا ہوگی تمام جانداروں کو موت دے دی جائے گی یہاں تک کہ موت کے فرشتے کو بھی موت دے دی جائے گی اور اس وقت عالم کائنات میں صرف ایک زات ہو گی جو زندہ و جاویدہ ہوگی اور وہ زات باری تعالی ہوگیٰ اس وقت جب سب ختم کردیے جائیں گے

اس وقت اللہ عزوجل شان جلال سے اعلان عام کرے گا کوئی ہے میرے ساتھ شریک ؟
سناٹا اور کچھ بھی نہیں سامنے۔

اللہ عزوجل پکارے گا کہاں گئے میرے وہ شریک جنہیں کافر و مشرک میرے برابر یا میرے سانجھے شمار کرتے تھے؟
سناٹا اور کچھ بھی نہیں سامنے۔

کہاں گئے وہ جو لوگوں کی حاجت روائی کے دعوے دار تھے اور جو مخلوق خدا کو زندگی موت خوشی غم رزق اولاد وغیرہ وغیرہ دینے کے دعوے دار تھے؟
سناٹا اور کوئی بھی نہیں سامنے

روایتوں میں آتا ہے کہ ایک بڑا عرصہ اللہ عزوجل اسی طرح کائنات میں موجود اکیلے رہیں گے اور تمام دنیا کی مخلوق چونکہ موت کے حالت میں ہوگی اس لیے کوئی بھی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام نہیں پڑھ سکتا ہوگا اسلیے تن تنہا اللہ عزوجل نبی کریم صلی اللہ علیہ وآئہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے رہیں گے اور بھیجتے رہیں گے کیونکہ قرآن میں اللہ کا ارشاد یاد کیجیے کہ بے شک اللہ اور اس کے فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود سلام بھیجتے ہیں اور چونکہ فرشتوں کو بھی موت کا مزہ چکھنا پڑ رہا ہوگا اور صرف ذات باری تعالیٰ کائنات کی واحد زندہ ہستی ہوگی اسلیے اللہ عزوجل اپنے عمل یعنی درود و سلام پر قائم ہونگے


حضرت قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ کتاب الشفاء ج 2 ، ص 61 ، میں فرماتے ہیں : اعلم أن الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم فرض على الجملة غير محدد بوقت لأمر الله تعالى بالصلاة عليه –
ترجمہ : یہ بات ذہن نشین کرلو کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کسی بھی وقت علی الاطلاق درود شریف پڑھنا فرض ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی خدمت بابرکت میں درورد شریف پڑھنے کا حکم فرمایا ہے –
(الشفابتعريف حقوق المصطفى،الباب الرابع في حكم الصلاة عليه والتسليم وفرض ذلك وفضيلته ، ج 2 ، ص 61 )

کثرت سے درود شریف پڑھنا باعث اجر وثواب ہے،اہل ایمان کو اللہ تعالیٰ نے درود وسلام کا مطلق حکم فرمایا ، کسی ہیئت وحالت کے ساتھ خاص نہیں فرمایا

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں سلام پیش کرنے والوں کے لئے احادیث شریفہ میں مژدے اور بشارتیں دی گئی ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : لقيت جبريل فقال لى إنى أبشرك أن الله تعالىٰ يقول من سلم عليك سلمت عليه . ومن صلى عليك صليت عليه-جبرئیل علیہ السلام مجھ سے مل کر عرض کئے : میں آپ کو بشارت دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو شخص آپ کی خدمت میں سلام پیش کرے میں اس پر سلام بھیجونگا ، اور جو شخص آپ کی خدمت میں درود پیش کرے میں اس پر رحمت نازل کرونگا-
(مستدرک علی الصحیحین، كتاب الصلاة ،حديث نمبر:770-
مسند امام احمد،مسند سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل رضي الله عنه ، حديث نمبر:1574-
الشفابتعريف حقوق المصطفى،الباب الرابع في حكم الصلاة عليه والتسليم وفرض ذلك وفضيلته ، ج 2 ، ص 75 )
مستدرک علی الصحیحین میں ہے : عن عبد الله بن أبي طلحة الأنصاري ، عن أبيه ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ذات يوم والبشرى ترى في وجهه فقلنا : يا رسول الله ، إنا لنرى البشرى في وجهك ، فقال : « إنه أتاني الملك فقال : يا محمد ، إن ربك يقول : أما ترضى ما أحد من أمتك صلى عليك إلا صليت عليه عشر صلوات ، ولا سلم عليك أحد من أمتك إلا رددت عليه عشر مرات ؟ فقال : بلى -

ترجمہ :حضرت عبد اللہ ابن ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن جلوگر ہوئے اور آپ کے چہرہ انور پر مسرت کے آثار نمودار تھے، ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ کے چہرہ انور پر مسرت کے آثار دیکھ رہے ہیں؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : وجہ یہ ہے کہ ایک فرشتہ میری خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا : اے پیکر حمد وثناء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! بیشک آپ کا پروردگار فرماتا ہے : کیا آپ اس بات سے خوش نہیں ہیں کہ جب کبھی آپ کا کوئی امتی آپ کی خدمت میں درود پیش کرے تو میں دس مرتبہ اس پر رحمت نازل کرونگا، اور جو آپ کی خدمت میں سلام پیش کرے میں اس پر دس مرتبہ سلام بھیجونگا ، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ہاں میں راضی وخوش ہوں-
(مستدرک علی الصحیحین ، کتاب التفسیر،حدیث نمبر: 3534 - مصنف ابن ابی شیبۃ ، ج2 ص398 -
سنن کبری للنسائی، حدیث نمبر:9888)

امام طبرانی کی معجم کبیر میں ان الفاظ کا اضافہ ہے : أَنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ صَلَّيْتُ عَلَيْهِ أَنَا ومَلائِكَتِي عَشْرًا ، وَمَنْ سَلَّمَ عَلَيْكَ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ أَنَا ومَلائِكَتِي عَشْرًا .

ترجمہ: آپ کا کوئی امتی آپ کی خدمت میں درود پیش کرے تو میں دس مرتبہ اس پر رحمت نازل کرؤنگا اور میرے فرشتے دس مرتبہ اس کے لئے دعائے مغفرت کرینگے ، اور جو آپ کی خدمت میں سلام پیش کرے تو میں اور میرے فرشتے اس پر دس مرتبہ سلام بھیجنگے-

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : وعن ابن مسعود: إن لله ملائكة سياحين في الأرض يُبَلغوني عن أمتى السلام –
بے شک اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے زمین میں سیر کرنے والے ہیں جو میری امت کی طرف سے میرے پاس سلام پہنچاتے ہیں -
(مسند امام احمد ، مسند عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، حدیث نمبر: 3484- سنن نسائی ، حدیث نمبر:1265- مستدرک علی الصحیحین،كتاب التفسير، تفسير سورة الأحزاب ، حدیث نمبر:3535- کتاب الشفاء ج 2 ، ص79)

اور ایک روایت میں ہے : وروى ابن وهب أن النبي صلى الله عليه وسلم قال من سلم على عشرا فكأنما أعتق رقبة-
حضرت ابن وھب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو میری خدمت میں دس مرتبہ سلام پیش کرے گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا -
(کتاب الشفاء ج 2 ، ص77)

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں درود پڑھنا، آگ کے لئے ٹھنڈا پانی سے زیادہ گناہوں کو میٹنے والا ہے، اور آپ کی خدمت اقدس میں سلام عرض کرنا غلام آزاد کرنے سے زیادہ افضل ہے – (کتاب الشفاء ج 2 ، ص77)

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : أكثروا من السلام على نبيكم كل جمعة فإنه يؤتى به منكم في كل جمعة.
ترجمہ : تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہر جمعہ کثرت سے سلام پیش کیا کرو، کیونکہ ہر جمعہ وہ تمہاری طرف سے خدمت اقدس میں پیش ہوتا ہے - (کتاب الشفاء ج 2 ، ص79)

مذکورہ روایتوں میں سلام پڑھنے سے متعلق خوشخبریاں دی گئیں، ان روایتوں سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں سلام پیش کرنےکے فوائد معلوم ہوتے ہیں اور بروز جمعہ کثرت سے سلام پڑھنے کا حکم بھی ہے – بڑی بشارت یہ دی گئی کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم امتیوں کا سلام سماعت فرماتے ہیں –
واللہ اعلم بالصواب
 
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532744 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.