ٹائیفائیڈ کی علامات٬ بچاؤ اور ان کا علاج٬ ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ

ٹائیفائیڈ ایک ایسی بیماری ہے جس کے مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے اور اسپتال میں موجود 50 فیصد مریض صرف ٹائیفائیڈ کے شکار پائے جاتے ہیں-درحقیقت اس مرض کی وجوہات انتہائی عام ہیں لیکن درست آگہی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر لوگ آسانی سے اس کا شکار بن جاتے ہیں- ٹائیفائیڈ کیوں ہوتا ہے؟ اس سے کیسے محفوظ رہا جاسکتا ہے؟ اور اس کا علاج کیسے ممکن ہے؟ ان تمام اہم سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ سے خصوصی معلومات حاصل کیں- ہم آج کے آرٹیکل میں ڈاکٹر مبینہ سے حاصل کردہ مفید معلومات قارئین کی آگہی اور شعور کے لیے ان کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں-

ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ گرمیوں کی آمد کے سآتھ ہی ٹائیفائیڈ کے کیسز میں اضافہ ہوجاتا ہے- کچھ سال پہلے تک ٹائیفائیڈ صرف موسم گرما میں ہوتا تھا لیکن اب پورے سال ہی رہتا ہے“-
 

image


“ ہمارے ہاں اسپتال کے بستروں پر 50 فیصد مریض ٹائیفائیڈ کے پائے جاتے ہیں- ٹائیفائیڈ کی بیماری میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے“-

ڈاکٹر مبینہ کا کہنا تھا کہ “ ٹائیفائیڈ کو پہلے مدت کا بخار کہا جاتا تھا- یہ بخار 1 ہفتے سے 10 تک رہتا ہے اور اس کا درجہ حرارت بہت زیادہ ہوتا ہے جو کہ نارمل پوزیشن پر آتا ہی نہیں ہے- یہ بخار 101 سے 103 کے درمیان رہتا ہے“-

“ والدین اپنے بچوں کو بخار اتارنے کے عام سیرپ دیتے رہتے ہیں جن سے بخار 98 یا 99 پر تو آتا ہے لیکن واپس بڑھ جاتا ہے“-

“ اگر ٹائیفائیڈ کا صحیح طریقے سے علاج نہ کیا جائے تو بہت سی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے“-

ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ ٹائیفائیڈ میں بچے کی بھوک بالکل ختم ہوجاتی ہے٬ کچھ بھی کھانے کا دل نہیں کرتا٬ زبان پر سفیدی آجاتی ہے٬ منہ سے بو آنے لگتی ہے٬ الٹیاں اور متلی بھی محسوس ہونے لگتی ہے“-

“ اگر ٹائیفائیڈ بڑھ جائے تو اس کے ساتھ ڈائریا بھی ہوجاتا ہے اور پیٹ خراب ہوجاتا ہے- اس کے علاوہ پیٹ میں درد بھی ہوتا ہے“-

“ اگر ڈائریا کا صحیح نہ کیا جائے تو پیٹ میں موجود آنتوں میں سوزش ہوجاتی ہے اور چھوٹے چھوٹے السر بن جاتے ہیں- کبھی کبھی یہ السر پھٹ بھی جاتے ہیں جو کہ ایک جان لیوا بیماری ہے“-
 

image

ڈاکٹر مبینہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ “ ٹائیفائیڈ درست علاج نہ ہونے کی صورت میں دماغ تک بھی پہنچ سکتا ہے جس سے بچہ بے ہوش ہوجاتا ہے یا اسے بےہوشی کے جھٹکے لگتے ہیں“-

“ یہ تمام چیزیں عام تو نہیں ہیں لیکن اپنا وجود ضرور رکھتی ہیں اور مریض کو لاحق ہوسکتی ہیں کیونکہ عموماً ٹائیفائیڈ کا علاج بروقت شروع نہیں کیا جاتا“-

“ ٹائیفائیڈ کی چند مخصوص دوائیاں ہوتی ہیں لیکن ہمارے ہاں یہ رواج عام ہے کہ بخار ہوا اور خود ہی کوئی دوائی لے لی یا پھر میڈیکل سے کوئی دوائی لے کر کھا لی“-

“ اسی طرح اب بہت سے ڈاکٹر بھی صبح و شام اپنے کلینک میں انجکشن اور ڈرپ کے ذریعے علاج کرتے دکھائی دیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے ٹائیفائیڈ کی صورت میں یہ انجکشن اور ڈرپ اثر ہی نہیں کرتے“-

“ اور اگر وہ دوائیاں بھی عام استعمال کرنے لگیں جو ٹائیفائیڈ کے لیے مخصوص ہیں تو پھر یہ بھی ٹائیفائیڈ ہونے کی صورت میں کام نہیں کرتیں“-

ڈاکٹر مبینہ کا پرزور انداز میں کہنا تھا کہ ٹائیفائیڈ کی درست تشخیص ہونی جاہیے اور ساتھ ہی انجکشنوں کے بےجا استعمال سے بچنا چاہیے-

ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ عام طور پر دوائیاں بغیر کسی جانچ پڑتال کے ہی استعمال کی جانے لگتی ہیں جبکہ بلڈ ٹیسٹ ضروری ہے اور ٹائیفائیڈ کے چند مخصوص ٹیسٹ بھی ضرور کروانے چاہئیں“-

“ مریض جب ڈاکٹر کے پاس پہنچتا ہے تو وہ پہلے ہی اتنی دوائیں استعمال کرچکا ہوتا ہے کہ اس پر کوئی دوائی اثر ہی نہیں کرتی اور نہ ہی اس کے ٹیسٹ کے نتائج درست آتے ہیں“-

“ اس لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں- ایک مرتبہ ٹائیفائیڈ کی تشخیص ہوجائے تو کبھی صرف دوائیوں سے علاج کیا جاتا ہے اور کبھی کبھی انجکشن اور ڈرپ کی بھی ضرورت ہوتی ہے“-
 

image

ڈاکٹر مبینہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ “ اکثر والدین اپنے بچوں کو اسپتال میں داخل نہیں کرواتے اور انجکشن وغیرہ سے بھی انکار کردیتے ہیں یا پھر ان کا کہنا ہوتا ہے کہ وہ گھر سے آکر انجکشن لگوا لیا کریں گے“-

“ ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس طرح ٹائیفائیڈ میں بگڑ جاتا ہے- ٹائیفائیڈ کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور ڈاکٹر کی ہدایات پر ضرور عمل کرنا چاہیے“-

ڈاکٹر مبینہ ٹائیفائیڈ کی وجوہات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ “ ٹائیفائیڈ کے جراثیم منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور یہ جراثیم گندے پانی اور گندے کھانے میں پائے جاتے ہیں- خصوصاً وہ کھانا جو باہر رکھا رہتا ہے“-

“ اسکول کے بچے ٹھیلے والوں سے جو چیزیں لے کر کھاتے ہیں ان تمام چیزوں میں بھی ٹائیفائیڈ کے جراثیم پائے جاتے ہیں“-

“ اسی طرح اگر کسی ہوٹل کے کچن میں ٹائیفائیڈ کا جراثیم پایا جاتا ہے تو پھر اس ہوٹل میں کھانے کے لیے آنے والے تمام افراد ٹائیفائیڈ کا شکار ہوں گے“-

“ اسی لیے ہمیشہ صاف ستھرا کھانا کھائیں “-

ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ ٹائیفائیڈ کے مریض سے چار ہفتوں تک ٹائیفائیڈ کا جراثیم خارج ہوتا رہتا ہے- اس لیے ایسے شخص کو کھانا نہیں پکانا چاہیے“-

“ ہمیشہ کھانا بنانے سے پہلے ہاتھ دھوئیں اور کھانے کی چیزوں کو بھی صاف رکھیں- اس طرح آپ ٹائیفائیڈ سے بچ سکتے ہیں“-

ڈاکٹر مبینہ والدین کی ایک عام غلطی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتی ہیں “ اکثر والدین اینٹی بائیوٹک صرف 4 یا 5 روز تک استعمال کرتے ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اب بخار اتر گیا ہے اس لیے اب اس کی ضرورت نہیں ہے“-

“ ایسا ہرگز مت کریں اور اینٹی بائیوٹک 14 دن تک لازمی پلائیں ورنہ ٹائیفائیڈ ایک ماہ بعد دوبارہ حملہ آور ہوجائے گا“-
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Typhoid fever is an acute illness associated with fever caused by the Salmonella typhi bacteria. It can also be caused by Salmonella paratyphi, a related bacterium that usually causes a less severe illness. What is Typhoid? What are the Symptoms? How can it be treated? HamariWeb team visited famous Child Specialist Dr. Mubina Agboatwala to find out significant information about the disease. This article covers the details of the interview.