اچانک نمودار ہونے والے ناقابلِ یقین جزیرے

عام طور پر لوگ جزائر کو پسند کرتے ہیں کیونکہ یہ خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی پرسکون بھی ہوتے ہیں- اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں بہت سے دلکش جزیرے موجود ہیں لیکن چند ناقابلِ یقین  جزیرے ایسے بھی ہیں جو گزشتہ چند سالوں کے دوران نمودار ہوئے اور ان کے وجود میں آنے کا سبب مختلف ارضیاتی واقعات ہیں- مثال کے طور پر اگر کوئی جزیرہ زلزلے کی وجہ سے نمودار ہوا تو دوسرا زیرِ آب آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے-
 

Yaya Island
یہ جزیرہ روس کے سمندر Laptev میں پہلی مرتبہ ستمبر 2014 میں دکھائی دیا اور اسے ملٹری بیس کے قریب اڑنے والے ایک ہیلی کاپٹر سے دیکھا گیا- اس کے بعد بحریہ کے عملے نے اس پر تحقیق شروع کی اور نومبر 2014 میں اس جزیرے کے نمودار ہونے کی سرکاری سطح پر تصدیق کردی گئی- یہ روسی جزیرہ 280 اسکوائر میلے کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے- ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ جزیرہ اس وقت وجود میں آیا جب ایک برفانی جزیرے Vasilyevsky نے پگھلنا شروع کیا-

image


Zalzala Koh (“Earthquake Mountain”)
 یہ جزیرہ پاکستان کے صوبے بلوچستان کے علاقے گوادر کے ساحل پر 24 ستمبر 2013 کو نمودار ہوا- اس جزیرے کے نمودار ہونے کی وجہ اس علاقے میں آنے والا طاقتور زلزلہ تھا جس کی شدت 7.7 تھی- یہ جزیرہ 576 فٹ چوڑا اور 528 فٹ لمبا ہے جبکہ سمندر سے 60 سے 70 فٹ کی بلندی پر واقع ہے- تاہم یہ جزیرہ واپس ڈوب بھی رہا ہے اور اب تک 10 فٹ ڈوب چکا ہے- اس کی سطح زیادہ تر مٹی اور پتھروں سے ڈھکی ہوئی ہے- ماہرین کا خیال ہے کہ اس جزیرے کے نمودار ہونے کا ایک سبب یہاں موجود میتھین گیس بھی ہے-

image


Nishinoshima or Rosario Island
یہ جزیرہ جاپان کے شہر ٹوکیو سے جنوب میں 940 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے- بنیادی طور پر یہ ایک چھوٹا سا جزیرہ تھا جو کہ زیرِ آب موجود آتش فشاں کی نوک پر بنا ہوا تھا- اس جزیرے کی چوڑائی 3130 فٹ جبکہ لمبائی 656 فٹ تھی- پہلی مرتبہ یہ آتش فشاں 1974 میں پھٹا جس کی وجہ سے یہ جزیرہ وسیع ہوگیا- دوسری مرتبہ نومبر 2013 میں یہاں سے دوبارہ لاوا نکلنا شروع ہوا جس کی وجہ سے جزیرے کے رقبے میں مزید اضافہ ہوگیا-

image


Surtsey Island
یہ جزیرہ آئس لینڈ کے جنوبی ساحل پر واقع ہے اور اس کی تخلیق کا عمل 1963 میں شروع ہوا- آغاز میں یہ جزیرہ سمندر کے نیچے 426 فٹ گہرائی میں تھا لیکن اسی سال نومبر میں یہ سطح سمندر تک پہنچ گیا- گزشتہ چند سالوں سے اس کے رقبے وغیرہ میں اضافہ ہوتا آرہا ہے- اس جزیرے پر سب سے پہلا پودا 1965 میں دریافت کیا گیا- یہاں پر پرندوں کی 14 اقسام بھی موجود ہیں جبکہ کئی قسم کی گھاس اور پودے بھی پائے جاتے ہیں- 2008 میں اس جزیرے کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرلیا گیا-

image


Anak Krakatau
یہ جزیرہ انڈونیشیا کے علاقے Sunda Strait کے دو جزائر Perboewatan اور Sunda Strait کے درمیان واقع ہے- یہ جزیرہ 29 دسمبر 1927 کو پھٹنے کی وجہ سے وجود میں آیا کیونکہ یہ ایک آتش فشاں جزیرہ ہے اور ہر سال اس جزیرے کی زمین میں اوسطاً 22 فٹ سے زیادہ کا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے- اس جزیرے پر جانوروں یا پودوں کا پایا جانا تقریباً ناممکن ہے-

image


Al Zubair Group Of Islands
یہ جزائر یمن میں بحیرہ مردار کے ساحل سے 40 میل کے فاصلے پر واقع ہیں- یہ زیرِ آب آتش فشاں تھے جو انتہائی چھوٹے تھے- اکتوبر 2013 میں پھٹنے کی وجہ سے متعدد چھوٹے چھوٹے جزیرے وجود میں آئے- یہ جزیرے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں اور سیاح انہیں دیکھنے کے لیے ضرور آتے ہیں- ان جزائر کا ایک بڑا حصہ اب تک سامنے نہیں لایا جاسکا- اس کی چوڑائی 1700 فٹ جبکہ لمبائی 2300 فٹ ہے-

image


Banua Wuhu
یہ جزیرہ انڈونیشیا کے سمندر Celebes کے اندر واقع ہے- درحقیقت یہ ایک آتش فشاں ہے جو سمندر کی تہہ سے لے کر 400 میٹر سے زائد تک بلند ہے اور تقریباً سمندر کی سطح تک پہنچ چکا ہے- یہاں کئی عارضی جزیرے دیکھے گئے لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ وہ غائب ہوتے چلے گئے-

image


North Frisian Barrier Island
یہ جزیرہ جرمنی کے شمالی سمندر میں واقع ہے- یہ ایک انتہائی منفرد جزیرہ ہے کیونکہ یہ جزیرہ اپنی شکل بدلتا رہتا ہے- یہاں ریت کے ٹیلے بنے ہوئے ہیں جن کی شکلوں اور محل وقوع میں تبدیلی آتی رہتی ہے- یہ ٹیلے گھاس سے ڈھکے ہوئے ہیں جبکہ یہاں مختلف اقسام کے پرندے بھی بیٹھے رہتے ہیں- جانوروں کی ہجرت کے حوالے سے اس جزیرے کو ایک انتہائی اہم مقام حاصل ہے- 2013 میں ریت کے ٹیلے Norderoogsand کی اونچائی 11.5 فٹ تک جاپہنچی تھی جسے نئے جزیرے کا اعزاز حاصل ہوا-

image


Ilha Nova (Capelinhos)
یہ جزیرہ پرتگال کے علاقے Azores میں واقع Faial جزیرے کے مغربی ساحل پر واقع ہے-27 ستمبر 1957 سے لے کر 24 اکتوبر 1958 تک Faial جزیرے پر کئی ارضیاتی واقعات رونما ہوئے- جیسے کہ Faial جزیرے پر دو آتش فشاں موجود تھے اور ان کے پھٹنے کی وجہ سے یہاں 300 گھر تباہ ہوگئے جبکہ 2000 افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی- اس کے علاوہ اس آتش فشاں سے نکلنے والے لاوے اور راکھ نے ایک اور جزیرے کو وجود بخشا-

image

Hunga Tonga-Hunga Haʻapai
یہ جزیرہ بحر الکاہل کے جنوب میں ٹونگا میں واقع ہے اور یہ رواں سال 26 جنوری کو وجود میں آیا ہے- درحقیقت یہ ایک زیرِ آب آتش فشاں تھا جو 16 مارچ 2009 کو پھٹ گیا اور اس کا رقبہ کئی اسکوائر میل تک پھیل گیا- نومبر 2014 میں یہ آتش فشاں ایک مرتبہ پھر فعال ہوگیا اور زیرِ آب زلزلے نے اسے ایک مرتبہ پھر فعال کردیا- اور 26 جنوری کو یہ ابھر کر دنیا کے سامنے آگیا اور آج یہ سیاحوں کے لیے ایک محفوظ ترین جزیرہ ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Mark Twain famously spoke on the importance of owning land, as ‘they’re not making any more of it.’ While it is true that most of the world has already been charted, explored and claimed, new land is being ‘made’ every day. Volcanic eruptions, earthquakes and erosion have been shaping the world as we know it, with the ability to not change landscapes and territories, but to also create new islands.