برمی مسلمانوں پر قیامت اور امت مسلمہ کی ذمہ داری
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
برما کی کل آبادی 7.5 کروڑ ہے
یہاں پر مسلمانوں کی تعداد 7 لاکھ ہے 1962 میں برمی فوج نے اقتدار پر قبضہ
کیا اس کے بعد برمی مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ،برما کے صوبہ
ارکان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے مگر ان کے موبائل کے استعمال تک پابندی
لگا دی گئی ہے ،3 جون کو برما کے دارالحکومت انگون میں 11 مسلمانوں کو برمی
فوج اور بدھ مت کے پیروکاروں نے شہید کردیا مسلم اکثریت والے صوبہ ارکان
میں مسلمانوں نے احتجاجی تحریک شروع کی تو پہلے دن ہی مظاہرے پر برمی فوج
نے بے دریغ فائرنگ کرکے ہزاروں مسلمانوں کو شہید اور زخمی کردیا ۔صوبہ
ارکان کی سرحد بنگلہ دیش سے لگتی ہے جب برمی فوج کا ظلم وستم حد سے بڑھ گیا
تو برمی مسلمانوں نے پناہ کیلئے بنگلہ دیش کا رخ کیا مگر انھیں بنگلہ دیش
کی بھارت نواز حکومت نے قبول کرنے سے انکار کردیا ،اب تک 20 ہزار مسلمان
لقمہ ٔ اجل بن چکے ہیں اس ظلم وستم کی داستان غم کا ابھی اختتام نہیں ہوا
بلکہ یہ ظلم اب بھی جاری وساری ہے۔بے یارومددگار،مفلوک الحال انسانوں ،مسلمانوں
کا قتل عام جاری وساری ہے ۔ انسانیت کا درد رکھنے والے آج اس ظلم پر شرمندہ
ہیں کہ ہم ایسے دور میں کیوں پیدا ہوئے؟انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں
برمی مسلمانوں کے حق میں نظر نہیں آرہیں انھیں کب اپنا کلیدی کردارا دا
کرنا ہے؟دنیا بالخصوص مسلم دنیا کا میڈیا مجرمانہ ،پراسرار خاموشی اختیار
کرکے صحافت جیسے مقدس پیش کے چہرہ کو داغدار کیا جارہا ہے قلم کی حرمت کا
تقدس پامال ہورہا ہے ،کتمان حق سرعام کیا جارہا ہے ، پچاس سے زائد مسلم
ممالک ہونے کے دعویدارممالک مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں کوئی بھی
اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے ،جہاد کرنے کا اعلان کرنے کو تیار نہیں،
حالانکہ برمی مسلمان مسلمان بھائیوں کو مدد کیلئے ہر لمحہ پکار رہے ہیں ،آج
کوئی محمد بن قاسم،صلاح الدین ایوبی،ٹیپو سلطان،سید احمد شہید ؒنہیں اٹھ
رہا ۔۔۔ آخر وجہ کیا ہے ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت میڈیا پر قبضہ کفریہ
طاقتوں،عالمی ساہوں کاروں کا ہے جس ایشو کو وہ ہائی لائیٹ کرنا چاہیں وہ ہو
جاتا ہے خواہ وہ جھوٹ پر مبنی ہی کیوں نہ ہو اسے سچ بنا کر پیش کیا جاتا ہے
جسے لوگ سچ مان لیتے ہیں ،مسلمان حکمران خواب خرگوش کی نیند اس لئے سوئے
ہوئے ہیں کہ یہ واسطہ یا بلا واسطہ( اقوام متحد) کفریہ طاقتوں کے زر خرید
غلام ہیں ان کے قرض لینے کے شوق نے عام مسلمانوں کو بھی سود زدہ کردیا ہے
اب مسلمان عوام کچھ کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلم حکمرانوں کی ساری دولت ،مفادات
مغرب ویورپ سے وابستہ ہیں بلکہ حکمرانی کی باریوں کے کارڈ بھی وہیں سے نصیب
ہوتے ہیں تو اپنے آقاؤں(یورپ ومغرب) کے بغیر تو مسلم دنیا کے ہوس دولت
واقتدار کا شکار مسلمان حکمران اپنے آقاؤں کے حکم کے بغیر پیشاب نہیں کرتے
تو برمی مسلمانوں کے حق میں صدائے احتجاج ،اعلان جہاد کیسے کر سکتے ہیں؟ ،اگر
یہ مسلم حکمران احتجاج کریں گے تو ان کے آقا ان سے ناراض ہوجائیں گے ان کی
متاع حیات لٹ جائے گی خواہ اﷲ ا ور اس کا رسول ﷺ ناراض ہی کیوں نہ ہوجائے؟
میرے مسلمان بھائیو! یہ ہے مسلم حکمرانوں کی مجبوری ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور آج محمد
بن قاسمؒ ،صلاح الدین ایوبیؒ،ٹیپو سلطان ؒ اس لئے مسلمانوں کی مدد کیلئے
نہیں آرہے کہ ان کو بھیجنے والا خلیفتہ المسلمین ہی اس وقت دنیا میں موجود
نہیں جو مسلم دنیا کا واحد حکمران ہوتا ہے جو مسلمانوں کے جان ومال ،عزت
وناموس کی حفاظت کرتا ہے جو اس شان سے حکومت کرتے ہوئے کہتاہے کہ اگر
دریائے فرات کے کنارے کتا بھوکا مرگیا تو عمرؓ سے پوچھا جائے گا۔۔۔ جو یہ
کہتا ہے کہ جب تک میری رعایا کا ہر فرد گندم کی روٹی نہیں کھائے گا میں (خلیفہ
) بھی گندم کی روٹی نہیں کھائے گا، جو یہ کبھی کہتا ہے کہ ان (انسانوں ) کو
تو ان کی ماؤں نے آزاد جنا تھا تم نے کب سے ان کو اپنا غلام بنا لیا ہے َ؟
جو ایک مسلم کی بیٹی کی پکار پرا یک لشکر جرار 17 سالہ نوجوان محمد قاسم کی
قیادت میں بھیج دیتا ہے ۔۔۔۔ جو ٹیپو سلطان جیسے شیر پیدا کرتا ہے ۔۔۔۔۔ آج
میں سید احمدؒ شہید جیسی غیرت کہا ں سے اور کیسے لاؤں کہ ایک مسلم بیٹی کی
پکار پر سکھوں کے خلاف اپنے شاگردوں کے خلاف جہاد شروع کردیتے ہیں ؟۔۔۔
ایسی غیرت ،جرات ،بہادری پیدا کرنے کیلئے اسلام کا نظام عدل وقسط نظام
خلافت قائم کرنا ہوگا ایک متقی شخص کو مسلمانوں کا امیر المومنین بنانا
ہوگا جو مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کر نے کیلئے رجال کار کی سرپراتی کر
سکے ۔ موجودہ مسلم دنیا کے حکمران یہ کام آسانی سے کرسکتے ہیں کہ اپنے میں
سے سب سے زیادہ متقی کو امیرالمومنین بنائیں اور اپنے رویوں میں تبدیلی
لائیں اپنے مفادات کو اﷲ و رسول ﷺ کی رضا پر قربان کرکے سابقہ زندگی کی
غلطیوں کی اﷲ سے معافی مانگیں ۔۔۔ مسلمانوں کو ایک امت حقیقی معنوں میں
بنائیں۔یہ عظیم کام کرنے کے باعث یقینا امت مسلمہ اپنے حقوق کی بابت
حکمرانوں کو اﷲ کی عدالت میں معاف کردے گی۔۔ پھر دیکھتے ہیں کون کافر ہے جو
مسلمانوں کی عزت وناموس پر حملہ کرتا ہے؟ مگر مسلہ یہ ہے کہ یہ کام کرے کون؟
عالم کفر نے سازشوں کے تحت اسلام کے نظام رحمت (جس نے تمام انسانوں کو حقوق
عطاء کرنے ہیں) کا نام لینا جرم عظیم بنا دیا ہے ۔اس خوف سے نکلنے کا واحد
راستہ جرات وبہادری ہے۔مسلمان حکمران بھی جرات وبہادری سے یہ کام کر سکتے
ہیں میرے نزدیک تو اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل مسلمانوں کے دشمن ادارے ہیں
جن کو مسلمانوں کی ترقی کسی قیمت پر قبول و برداشت نہیں مسلمان حکمران اگر
یہ کام نہیں کرتے تو وقت تقاضا کر رہا ہے کہ مسلمان ممالک کے عوام اس کیلئے
اٹھ کھڑے ہوں تاکہ حکمران عوامی دباؤ کے باعث نظام اسلام قائم کردیں یا
اقتدار کی مالا گلے سے اتار پھینکیں تاکہ مسلمان عوام اپنے دین کی روشنی
میں اس فریضہ کو سرانجام دیں۔ان کو خط لکھ کر برمی مسلمانوں کی حفاظت کی
اپیل کرنا فاش غلطی ہے جس کا برمی مسلمانوں کو فائدہ نہیں الٹا نقصان ہوگا
ہم مسلمانوں نے کشمیر ،فلسطین ودیگر مظلوم مسلمان خطوں کی اپیلیں وہاں دائر
کرکے دیکھ لیا نتیجہ کیا نکلا۔۔۔۔۔ مارو۔۔۔۔۔ مرواؤ اور سیاست کرو ۔ اب بھی
وقت ہے مسلمان ہوش کرلیں اسلام کی طرف لوٹ آئیں قرآن کا فرمان ہے مسلمان
ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کے ایک حصے پر تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم
تکلیف محسوس کرتا ہے۔۔۔ ہم مسلمانوں کو برمی مسلمانوں کی تکلیف تب محسوس
ہوگی جب ہم اسلام کی طرف لوٹ آئیں گے تو پھر سارے مسلمان اور مسلم میڈیا
برمی ،کشمیری،فلسطینی،چیچنی مسلمانوں کے حق میں ظالموں کے خلاف اعلان جہاد
کرتا ہوا آگئے بڑھے گا۔اﷲ سے دعا ہے کہ ہم مسلمانوں کو اسلام کی جانب رجوع
کرنے کی توفیق عطاء فرمائے(امین) |
|