مرشد کامل
(Sajjad Ali Shakir, Lahore)
پیارے ابو جان ہر چھ ماہ میں
اپنے پیرومرشد رہنما حضرت شیر شاہ غازی جناب الحاج "پیر ھارون الرشید صاحب
مدظلہ العالی" سجادہ نشین مرکزی دربار عالیہ موہڑہ شریف کا دیدار نصیب اور
رہنمائی حاصل کرنے کے لیے کوہ مری ا لمشہورموہڑہ شریف جاتے ہیں ، عرصہ پانچ
سال پہلے میں نے بھی ابو جان سے درخواست کی، مجھے بھی اپنے ہمراہ ،مرشد
کامل کے حضور لے جائیں تا کہ میں بھی فیض یاب ہو سکوں، ابو جان با خوشی
مجھے اپنے ہمراہ لیا ، اور ہم سب اپنی منزل کی طرف گامزن ،ہو ئے ا ور آٹھ
گھنٹے کے سفر کے بعد ہم اپنی منزل پر پہنچے ۔ راستے میں میرے خالی دماغ میں
بہت سوالات گشت کر رہے تھے ،میں نے ابوجان کو اپنے اندر اٹھنے والے سوالات
سے آگاہ کیا ،تو ابو جان بہت جوش سے مجھے بتانا شروع
ہوئے، کہ حضرت خواجہ خواجگان خواجہ محمد قاسم صادق المعروف باواجی موہڑوی
رحمتہ اﷲ علیہ اور آپ کے فرزندِ اکبر خواجہ الحاج پیر نظیر احمد صاحب
المعروف سرکارِ موہڑوی رحمتہ اﷲ علیہ کے اسمائے گرامی آسمانِ سْلوک و تصوف
پر نْجوم کی طرح تابندہ دِکھائی دیتے ہیں، ڈیڑھ صدی قبل حضرت باواجی صاحب
نے اِس سنگلاخ وادی کو رونق بخشی اور سْلوک و تصوف کی عظیم درسگاہ کی خِشتِ
اَوّل رکھی جِسے دْنیا آج موہڑہ شریف کے نام سے جانتی ہے۔۔پون صَدی قبل
تصوف و معرفت پر اِسرار و حقائق کی ضیا پاشی کرنے والا آفتابِ معرفت اور
عظیم البرکت ہستی حضرت خؤاجہ محمد قاسم صادق نے نومبر 1943 کو داع اجل کو
لبیک کہا،حضرت باواجی صاحب نے اپنے نْورِ نظر حضرت خواجہ پیر نظیر احمد
صاحب کو جانشین مقرر فرمایا،آغوشِ پِدری میں قلب و نظر کی کایا پلٹنے کے
گْر سیکھنے کے بعد اور عْلوم دینیہ مقتدر دینی عْلماء سے حاصل کرنے کے بعد
حضرت پیر صاحب نے "یاغستان" میں اِسلامی رِیاست "نْصرتِ اِسلام" کی داغ بیل
ڈالی حضرت باواجی صآحب نے فرمایا کہ آپ دْنیا پر حکومت کے لئے نہیں بلکہ
دِلوں پر حکومت کے لئے اﷲ تعالٰی کی طرف سے عطا کئے گئے ہیں۔۔حضرت باواجی
صاحب اپنے باکمال فرزند کے رْوحانی مقامات اور مراتب سے بَخوبی آگاہ
تھے۔ایک دفعہ حضرت باواجی صاحب ،حضرت پیر صاحب کے لِئے اپنی نشست سے قدرے
اْوپر اْٹھے حاضرین میں سے کِسی حرفِ اعتراض بْلند کیا تو باواجی صاحب نے
فرمایا کہ "میں نے ایسا اِن کے مقامِ غوثیت کی وجہ سے کیا ہے"-
1892 میں حضرت پیر صآحب اپنے والدِ گِرامی کے ہمراہ جب حضرت سْلطان المْلوک
خواجہ نِظام الدین کیانوی کَیّاں شریف کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو شیخ نے
کمال مہربانی سے اپنا دَستِ شفقت سات مرتبہ پیر صاحب کے چہرہ پر پھیرتے
ہْوئے فرمایا کہ "اِن کی سات پْشتوں سے بِلا مْشقت وَلی پیدا ہو نگے"حضرت
پیر صاحب کی حَیاتِ طیبہ زْہد و تقوٰی،ترویجِ اِسلام،غْلبہء دین اور تزکیہء
نفوسِ خلق سے عِبارت ہے۔حضرت پیر صاحب مَلت کی زیرازہ بندی اور اَغیار کی
غْلامی سے آزادی کے لئے کہیں یاغستان کے ہزاروں قبائل کو مجتمع کرتے نظر
آتے ہیں تو کہیں اپنے لاکھوں مْریدین کو بانء پاکستان کے ہاتھ مضبوط کرنے
کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں۔۔
1940 میں آپ نے دہلی میں قائدِ اعظم سے مْلاقات فرمائی اور اپنی مومنانہ
فِراست سے مملکتِ خداداد پاکستان کے قِیام کی پیشن گوئی فرمائی۔۔۔حضرت پیر
صاحب کا سرکارِ مدینہ صلی اﷲ علیہ وسلم سے عِشق والہانہ تھا ،،اپنے آخری
عْرسِ مْبارک پر خِطاب کرتے ہوئے فَرمایا کہ "اے لوگو جو دْور دراز کا سفر
کرکے یہاں آئے ہو اور کئی خواہشات لیکر آئے ہو اور مجھے یقین ہے کہ اﷲ
تعالٰی تْمہاری آرزوئیں پوری کرے گا،جِس طرح تْم لوگوں کہ آرزوئیں ہیں اِس
طرح میری بھی ایک آرزو ہے اور وہ آرزو یہ ہے کہ جب قیامت کا میدان ہو اور
تمام خَلقِ خدا اِکٹھی ہو اور نبی پاک صلی اﷲ علیہ وسلم مقام محمود پر جلوہ
افروز ہوں اور آپ سب لوگ ایک ہار کی صورت میں میرے گلے میں ہوں اور میرا
سَر نبی پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کے قَدموں میں ہو ،،اور ساتھ ہی یہ بھی
فرمایا کہ ہو سکتا ہے کہ اگلے عْرس پر آپ مجھے یہاں نہ دیکھیں۔۔"
18 سال تک زِینتِ مسند آرائے قاسمیہ رہنے کے بعد 22 جولائی 1960،بروز جمعتہ
المْبارک کو شریعت و طریقت کے یہ نَیّرِ تاباں اپنے خآلقِ حقیقی سے جا مِلے
آپ کا مزار موہڑہ شریف مری میں مرجعِ خواص و عوام ہے،،،
ہرگز نمیرد آنکہ دِلش زِندہ شْد بعشق
ثِبت اَست بر جریدہ عالم دوامِ ما
آپ نے اپنی زِندگی میں ہی اَپنے پیارے لختِ جِگر اور ایک جوہرِ قابل مْرید
حضرت خواجہ پیر ہارون الرشید صاحب مدظلہ کو اپنا جانشین مقرر فرمایا حضرت
خواجہ پیر ہارون الرشید صاحب تقریباً نِصف صدی سے زینت آرائے مسند قاسمیہ و
نظیریہ ہیں اور شب و روز سِلسلہ عالیہ کی ترویج میں کوشاں ہیں۔۔۔۔دربارِ
عالیہ موہڑہ شریف میں حضرت پیر نظیر احمد صاحب کا عْرسِ مْبارک، 5 ، 6 ، 7
جْون کا منعقد پذیر ہو رہا ہے سہ روزہ عْرس کی آخری بڑی نشست مورخہ7 جْون
بروز اتوار کو منعقد ہو گی،،،جِس میں حضرت خواجہ پیر ہارون الرشید صاحب زیبِ
سجادہ مرکزی دربارِ عالیہ موہڑہ شریف کا خِطابِ ذیشان ہو گا،اور آخر میں
تمام عالمِ اِسلام کے لئے خصوصی دْعا ہو گی۔۔۔
چمنی کہ تا قیامت گْلِ اْو بہ بار بادا
صنمی کہ بر جمالش دو جہاں نثار بادا
Haqaiq -ul- Quran (Quranic Tafseer)حقائق القرآن باطریقت نسبت رسولی
قرآن پاک کی یہ تفسیر شیر شاہ غازی جناب الحاج "پیر ھارون الرشید صاحب
مدظلہ العالی" سجادہ نشین مرکزی دربار عالیہ موہڑہ شریف کے ان ارشادات پر
مشتمل ہے جو آپ نے محفل ذکر پاک( اوراد نظیریہ) سے قبل ارشاد فرما ھیں.ہر
ہفتے جمعہ کے دن بعد از نماز عصر بمقام دربار عالیہ موہڑہ شریف اور بعد از
نماز ظہر بمقام آستانہ اوراد نظیریہ اسلام آباد میں (ماسوآئے رمضان مبارک)
حضور پیر ہارون الرشید صاحب مدظلہ العالی قرآن پاک کی روشنی میں نسبت رسولی
کی اہمیت بیان فرماتے ھیں. اس کتاب میں ان ارشادات کو قرآن کی تفسیر کی شکل
میں شائع کیا گیا ہے. قرآن پاک کی یہ تفسیر تعلیم نسبت رسولی کی وجہ سے
قرآن پاک کی تفاسیر میں ایک بہت منفرد مقام رکھتی ہے.کیونکہ اس سے قبل قرآن
کی کسی تفسیر کو نسبت رسولی کے حوالے سے بیان نہیں کیا گیا .ماشاءٓ اﷲ
ڈاکٹر پیر گوہر نظیر گوہر صاحب مدظلہ العالی۔ ولی عہد مرکزی دربارِ عالیہ
موہڑہ شریف کوہ مری۔سلسلہ نسبت رسولی ۔۔ ٓآپ شیر شاہ غازی حضرت الحاج پیر
ہارون الرشید صاحب مدظلہ العالی سجادہ نشین مرکزی دربارِ عالیہ موہڑہ شریف
کوہمری کے فرزندِ اکبر ہیں۔
مومن کی پرواز اور اْڑان تو افلاک سے بھی اگے ہے -
پھر تم کیوں رینگ کر اپنی ہستی کو محدود کرتے ہو -
اْ ٹھو ,جاگو , اپنے مقام کو پہچانو!
پھر دیکھنا قدسیوں کے پر تمہاری فکر کی سواری بن جائیں گے -
کائینات کے اسرار و رموز کو تم اﷲ کے نورسے دیکھنے لگو گے-
اور اس فانی دنیا کی دلفریبی بہت پیچھے رہ جایے گی-
جب ایسا ہو جائے تو اس حقیر گوہرَ کو دعاؤں میں یاد رکھنا-
سبحان اﷲ و بحمدہ
جاری ہے |
|