پہلی تصویر:
راحیل کی والدہ نے راحیل کو پینٹ دلوا دی وقت گذرتا گیا پینٹ چھوٹی ہو گئی
راحیل نے ماں سے کہا اماں پینٹ چھوٹی ہو گئی ہے فقیر کو دے دوں ماں نے کہا
ارے کیا حرام کا پیسہ ہے جا کاٹ کر ’’چڈا ‘‘(نیکر)بنالے ویسے بھی آج کل
دیکھا نہیں فلمی ہیرو تو نیکروں میں پوری پوری فلم بنا لیتے ہیں اور کتنی
کامیاب فلمیں بنتی ہیں چلو جی پینٹ ’’نیکر ‘‘بھی بنا دی گئی کچھ دن بعد
اماں اب تو نیکر بھی پھٹ گئی ہے فقیر کو دے دوں ،کیا ہوگیا ہے تجھے ،یہ آج
کل سائنسی دور ہے جا کر ’’رفو‘‘کروا لو اور پہنو ،راحیل جب رفو والے کے پاس
گیا تو رفو والا بھی پریشانی کے عالم میں بولا بھائی اس کی حالت زار ایسی
نہیں ہے کہ رفو کیا جا سکے ،راحیل نے جب یہ بات اماں کو بتائی تو اماں نے
کہااچھا چلو دے دو اب فقیر کو
نتیجہ:یا اﷲ نئی پینٹ میرے لئے اور پھٹی پرانی تیرے لئے۔
دوسری تصویر:
ارے میرا پرس چوری ہو گیا ،ارے میرا موبائیل گر گیا ایسی صدائیں اکثر
بازاروں میں سننے کو ملتی ہیں اور ہر بندہ کندھے پر ہاتھ رکھ کر تسلی دے
رہا ہوتا ہے کہ بھائی جانے کا افسوس نہ کرو افسوس کرنے سے کیا مل جائے گا
چلو اچھا ہی ہوا کہ چلا گیا ’’صدقہ‘‘اُتر گیا۔یہ ہے ہمارا معاشرہ دینے کی
نیت تو تھی نہیں اب چلا گیا تو صدقہ اُتر گیا اے انسان کیا ہو گیا ہے تجھے
کس کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہو ذرا سوچو؟
تیسری تصویر:
اﷲ کے نام پر دے دو بھائی صبح سے بھوکا ہوں کچھ نہیں کھایا ہے صدقہ خیرات
کچھ بھی دو میری مدد کرو یہ فقیر کی صدائیں ہم اکثر سنتے رہتے ہیں
اب ہم کیا دیتے ہیں بچا ہوا باسی کھانا،پھٹے ہوئے کپڑے،ٹوٹے ہوئے جوتے،اور
پھر دل ہی دل میں خوش ہوتے ہیں کہ آج ہم نے غریب کی مدد کر کے اﷲ کو خوش کر
دیا ،واہ کیا بات ہے اﷲ کے نام پر یہ چیزیں اور اپنے لئے نئی سے نئی چیز تا
کہ معاشرے میں نام خراب نہ ہو بھائی دنیا کی اتنی فکر ہے تو آخرت کی بھی
فکر کروجیسا اپنے لئے سوچو ویسا اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی سوچو،اﷲ کے
ساتھ کبھی مکر نہ کیجئے گا کیوں کہ اﷲ سب کے مکر کو دیکھ رہا ہے ۔
یہ ہم مسلمانوں کی حقیقتیں ہیں ہم دن بدن اﷲ سے دور ہوتے جا رہے ہیں کیوں
فکر نہیں کرتے یہ دنیا ایک عارضی ٹھکانہ ہے مستقل ٹھکانہ تو اﷲ کے پاس ہے
ہم راستے میں دو ہزار کا کھانا کھا لیتے ہیں فقیر کو ۱۰ روپے دینے میں
سوچتے ہیں کہ دیں یا نہ دیں۔جناب آپ فقیر کو نہیں اﷲ کو قرض دے رہے ہیں اور
اﷲ قرض کسی کا نہیں رکھتا آپ مسلمان بھائی کے لئے اچھا سوچیں اﷲ آپ کو مالا
مال کر دے گا۔
’’شاید یہ بات میں میں نے فیس بک میں دیکھی تھی کہ ایک غریب عورت کا شوہر
مر گیا محلے والوں نے مدد کی اور تین دن کھانا بھی دیا غریب عورت کہاں تک
گھر چلاتی پیسے ختم ہو گئے گھر میں فاقے پڑنے لگے اتنے میں اُس غریب عورت
کا بڑا بیٹا بھی بیمار ہو گیا گھر میں فاقے اور زیادہ بڑھ گئے ایک دن غریب
عورت کی چھوٹی بیٹی نے اپنی ماں سے کہا اماں میرا بھائی کب مرے گا ماں نے
کہا اﷲ نہ کرے کیا کہہ رہی ہو تم ،اُس کی چھوٹی بیٹی نے کہا اماں بھائی مرے
گا تو محلے سے کھانا آئے گا اب بھوک برداشت نہیں ہوتی‘‘
اﷲ اکبر آخر کیوں ہم کسی کی مدد کرنے کے لئے موت کا انتظار کرتے ہیں رسول ؐ
نے تاکید کی ہے غریبوں کا خیال کرو،ہم کیوں نہیں کرتے ہم کب تک اپنی
تجوریاں بھرتے رہیں گے کب تک غریب کو پست نظری سے دیکھتے رہیں گے ہم خود
کیوں نہیں تحقیق کرتے کہ کون ضرورت مند ہے ،کفن میں جیب نہیں ہوتی کیا کریں
گے اتنی دولت کا ،کب تک غریب موت کی دعائیں مانگتا رہے گا کیا منہ دیکھائیں
گے ہم اپنے اﷲ کو ،موت کا کچھ نہیں پتا ،موت سے پہلے ایسے کام کرو جو انسان
کے لئے صدقہ جاریہ بن جائیں ۔
|