سچ کہوں مجھ کو یہ عنوان برا
لگتا ہے
ظلم سہتا ہوا انسان برا لگتا ہے
میانمار میں جنگل راج۔۔۔ ظلم و تشدد کا ایک ایسا نیا باب جس نے ہٹلر کو بھی
شاید پیچھ چھوڑ دیا۔۔۔
اب تک جو کچھ دیکھا اس پر سوچا اور جو بھی سمجھا لیکن نتیجہ اخذکرنے میں
ناکام رہی۔۔۔ کیا یہ فرقہ ورانہ تنازعہ روحانی ہے اگر نہیں تو کیا سیاسی
ہے؟ اگر روحانی ہے تو یہ میانمار میں بسنے والے اور مذاہب کسی عیسائی کسی
ہندو کیساتھ کیوں نہیں ۔۔ صرف مسلمان ہی کیوں۔۔ اگر سیاسی ہے تو میانمار کی
حکومت کو مسلمانوں سے ہی ڈر کیوں۔۔ ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا بہیمانہ قتل
عام ہوگیا۔ لاکھوں خاندان بے گھر ہوگئے ۔ ہزاروں لوگ ہجرت پر مجبور ہوگئے
کہاں ہیں یہ امن کا جھنڈا لہرانے والے عالمی برادری۔۔۔اقوام متحدہ کیوں چپ
ہے۔۔ مسلم ممالک کو کیوں سانپ سونگھ گیا وہ کیوں اس تباہی پر آواز بلند
نہیں کرتی۔ برما کوئی امریکہ تو نہیں پھر سعودی عرب، افغانستان اور دیگر
مسلم ممالک کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
بدھ مت حکومت کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر تشدد نا قابل بیان ہے ۔ اگر
میں اس ظلم کو اپنے الفاظ میں بیان کرنا چاھوں تو ناکام ہوں ۔ مسلمانوں کو
زندہ جلا دینا۔ مائوں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمتوں کو بے آبرو کرنا بچوں کو
تشدد کر کے مار دینا کیا یہ وہی بدھ مت کے پیروکارہیں جنکے پیروں کے نیچے
چیونٹی بھی آجائے تو گناہ مانتے تھے یہ تو امن کے پیروکار تھے۔ یہ بدھ مت
ہوں یا کوئی اور کوئی بھی مذہب کوئی بھی عقیدہ اس طرح قتل عام کا درس نہیں
دیتی۔
سیکڑوں روہنگیا مسلمان سمندر میں اپنی جان ہتھلیوں پر لیکر دن و رات دعا گو
ہیں کہ کوئی ہمسایہ ممالک انکی اشکوں اور انکی حالت زار پر رحم کھا کر اپنی
کشتی کو کنارہ لگانے کی اجازت دیدے۔ میانمار میں قیامت سے پہلے قیامت آگئی
لیکن تاحال مسلم ممالک اس مسئلے کے حل کیلئے اپنی پالیسی وضع کرنے میں
ناکام ہے ابھی تک صرف امداد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے لیکن عملی طور پران
سسکتے بلکتےدہائی دیتے مسلمان کی آہ بکا کی فریاد سننے کیلئے کچھ نہیں کیا
گیا۔ میڈیا چینلز ر اب اگرچہ ٹاک شوز دکھائے جا رہے لیکن وہاں بھی صرف بیان
بازی سے کام لیا جارہا ہے۔ کوئی حکومتی عہدیدار ایسا نظر نہیں آیا جس نے
مسلم ہونے کے ناتے ذمہ داری قبول کی ہو. |