میں نے پہلی بار حالات حاضرہ پر قلم اٹھایاہے۔موضوع ایسا
ہے کہ ہاتھ کانپ رہا ہے دل لرز رہا ہے ۔برما کے مسلمانوں پر ہونے والے
مظالم اور قتل کے بارے میں تفصیلات لکھنا اور تصویر کشی کرنا میرے بس سے
باہر ہے۔
فیس بک پر میرے بیٹے نے برما کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی
تصاویر شیئر کیں۔ میں نے اس سے کہا کہ اتنی لرزہ خیز تصاویر دیکھ کر دل خون
کے آنسو روتا ہے۔ خصوصی طور پر معصوم بچوں کا تشدد کے بعد قتل ،یہ مناظر
دیکھنے کی سکت نہیں۔ اس نے کہا کہ کہ یہ ضروری ہے تاکہ برما کے ہزاروں
مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور اسکے بعد انکا قتل ہونے کے واقعات ہم سب
کے دلوں پر اثر انداز ہوں اور ہم سب انکی مدد کے لئے اقدامات کریں۔
اپنی طالبعلمی کے دور، ملازمت، شادی شدہ زندگی اور ساتھ ساتھ بچوں کی تعلیم
و تربیت، شوہر کی خدمت، بچوں کی شادیاں پھر پوتا پوتیوں کی تعلیم و تربیت
کے باوجود روزانہ اخبار پڑھنااور ٹی وی پر خبریں دیکھنااور سننا میرا روز
کا معمول رہا۔ لیکن پچھلے دو سال سے ایک تو میرے تحریری کاموں کے رجحان میں
اضافہ اور دوسرے پوتا پوتیوں کا اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ ٹی وی پر بچوں کے
پروگرام دیکھنے کی وجہ سے ٹی وی نیوز اور حالات حاضرہ کی خبروں سے کم ہی
باخبر رہی۔
برماکے مسلمانوں پر مظالم کی خبریں تو سن لی تھیں لیکن جب اپنے موبائل پر
فیس بک پر بدھ دہشت گرد وں کے ہاتھوں برمی مسلمانوں پر ہولناک مظالم کی
تصاویر دیکھیں تو دل کو کسی صورت قرار نہیں آ رہا۔ ہنسنے بولنے اور کھانے
پینے کا دل نہیں چاہ رہا۔دل یہ چاہ رہا ہے کہ کسی طور برما کے مظلوم
مسلمانوں کی مدد کو پہنچ جائوں۔
قلم اٹھایا سوچا اس موضوع پر کچھ اپنے دلی جذبات اور خیالات مختصر تحریر
کروں۔
برما کے مسلمانوں کا ظالمانہ قتل ایک پتھر دل انسان کو بھی گہرے دکھ میں
مبتلا کر دیتا ہے۔برما کے روہنگیا مسلمانوں پر یہ ظلم کیوں ہو رہا ہے۔ جبکہ
بدھ مت کے پیرو کار جنکے مذہب میں کیڑے مکوڑوں کو مارنا بھی درست نہیں
سمجھا جاتا۔ان کا کیا قصور ہے یہ ہی کہ وہ برما کی شہریت مانگ رہے ہیں۔اپنے
حقوق مانگ رہے ہیں۔ ان پر یہاں زندگی کے تمام معاملات پر پابندیاں ہیں۔برمی
مسلمان پر اک بدھ عورت کے قتل کا غلط الزام لگاکرعورتوں اور بچوں کو تشدد
کے بعد جان سے مارا جا رہا ہے۔بچوں کے سامنے انکے ماں باپ کا قتل اور ماں
باپ کے سامنے انکے بچوں کو بے دردی سے مار کر آگ میں جلایا جا رہا ہے۔
تاریخ میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔
اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، اورگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز اوآئی سی سمیت
دیگر عالمی ادارے اور وہ ادارے جو امن کے دعویدار ہیں۔ یہ سب مظالم دیکھنے
کے بعد کیا کر رہے ہیں۔کہاں ہیں یہ لوگ کہ ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ
رہی۔ یہ سب کچھ کس کی سرپرستی میں کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ سے مسلمان کیسے توقع کریں کہ وہ عالمی مفاد کے لئے تشکیل دیا
گیا ہے۔ یہ کیوں مسلمانوں کے حقوق غصب کرنے اور ان پر مظالم ڈھانے والوں کا
ساتھ دیتا رہا ہے۔ مسلمانوں پر ہونے والے ظلم پر خاموشی کیوں اختیار کئے
ہوئے ہے۔
برما کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور قتل و غارت گری کے لرزہ خیزواقعات
اور انکی تصویر کشی کے بارے میں تفصیلات لکھنا اور بیان کرنا میرے بس کی
بات نہیں۔ اس وقت بحر ہند میں برمی مسلمانوں کی تقریبا تیس کشتیاں سر گرداں
ہیں جن میں سسکتے، بلکتے اور دم توڑتے افراد جان بچانے کے لئے جائے پناہ کی
تلاش میں ہیں۔ کسی ملک کی سر زمین انھیں اپنے ساحل پر اترنے کی اجازت دینے
اور اپنا شہری ماننے کو تیار نہیں۔
ہم ایک سیاسی کارکن کے قتل ہونے پر یوم سوگ مناتے ہیں۔لیکن ہزاروں برما کے
مسلمانوں کے قتل ہونے پر ہمدردی اور مدد کے لئے ایک جملہ بھی زیر بحث
نہیں۔میں نے تو کئی اجلاس میں شرکت کی لیکن وہاں چند جملے بھی برما کے
مظلوم مسلمانوں کے لئے ہمدردی اور انکی مدد کے اقدامات کے لئے کسی کی زبان
پر نہیں۔
حکومت پاکستان نے یمن سے لڑنے کے لئے سعودی عرب کو فوج بھیجنے پر غور کیا۔
نیپال جیسے غیر ممالک میں زلزلہ آنے پر انکو امداد دی ۔ پاکستانی اور غیر
ملکی میڈیا کہاں سو گیا ہے۔پاکستا ن واحد اسلامک ایٹمی طاقت ہے۔ اسکا فرض
ہے کہ سب سے پہلے برمی مسلمانوں کی مدد کو پہنچیں۔
مثبت پہلووں پر بھی کچھ گفتگو ہو جائے ۔ترکی کے متعلق اکثر باتیں ہوتی
ہیں۔ترکی کے صدر اور ان کی اہلیہ برما کے مسلمانوں کی مدد کے لئے سب سے
پہلے پہنچے۔ ۷ جون کے پاکستان کے اخبارات میں خبر آئی کہ حکومتی سطح پر
برما کے مسلمانوں کی نسل کشی ختم کرانے کے لئے خصوصی کمیٹی قائم کر دی گئی
ہے۔ اسکا پہلا اجلاس ۷ جون کو ہوا۔ اس اجلاس میں اقوام متحدہ، او آئی سی
اور دیگر عالمی تنظیموں سے برمی مسلمانوں کی نسل کشی رکوانے کی درخواست کی
گئی۔ ۸ جون کی اسلام آباد سے خبر ہے کہ پاکستان برمی مسلمانوں کی مدد کے
لئے عالمی برادری سے رابطہ کریگا۔
برما میں مسلمانوں کی مدد کےلئے پاکستان اپنے کردار کی نوعیت کے تعین کے
علاوہ بین الاقوامی برادری سے بھی اس صورت حال کا نوٹس لینے کے لئے رابطہ
کریگا۔ اس بات کا فیصلہ نواز شریف کی ہدایت پر قائم کی گئی وفاقی کابینہ کی
خصوصی کمیٹی نے اتوار کو ہونے والے اپنے پہلے اجلاس میں کیا۔ اجلاس وفاقی
وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی سربراہی میں ہوا۔ جس میں وزیر اعظم کے
مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز، خارجہ امور کےلئے وزیر
اعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی سمیت دونوں وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے
شرکت کی۔
برمی مظلومین کی آہ پہنچنے پر ملائشیا نے تین سو کے قریب مسافروں کو اس شرط
پر اپنے ساحل پر اترنے کی اجازت دی ہے کہ انھیں واپس انکے ملک برما بھیجا
جائیگا۔ جبکہ برما میں انکی جان کو خطرات لا حق ہیں۔
عوام اور حکومت کو چاہئے کہ ان مظلوموں کی امداد کے لئے اقدامات کریں۔ برما
کی حکومت اور عوام سے ان کے لئے رحم مانگیں اور اقوام متحدہ سے انکی مدد
اور مظالم کو روکنے کی درخواست کریں۔ اب مسلمانوں کو آگے بڑھ کر اپنا کردار
ادا کرنا ہے۔
آئیے ہم سب مل کر اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے دعا کریں۔
یا اللہ برما کے مسلمانوں کی حفاظت فرما۔یا اللہ اپنے مظلوم بندوں کی غیبی
مدد فرما، جس طرح تو نے بدر کے میدان میں مدد فرمائی تھی۔ اے اللہ رمضان کا
مہینہ قریب ہے اس بابرکت مہینہ کے طفیل ہماری دعا قبول فرما۔ آمین۔ ثمہ
آمین۔ |