سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ
جاسوس' ناقص اور خام طالب کے بارے میں فرماتے ہیں :
''جس کی نظر میں دنیا اور اہلِ دنیا کی محبت، وقعت اور عزت ہے وہ ملعون
طالب ہے۔ ''(محبت الاسرار)
جاسوس طالب تو لاکھوں کی تعداد میں پائے جاتے ہیں لیکن طالبِ حق ایک دو ہی
ملتے ہیں، (کلید التوحید کلاں)
جو طالبِ مولیٰ منافق ، جھوٹا ہے اس کے ساتھ مرشد کبھی پیار نہیں کرتا اور
نہ کبھی معرفتِ الٰہی عطا کرتا ہے طالب کوحق صفا اور مخلص ہونا چاہیے۔(فضل
اللقاء)
طالب مرد کون ہے؟ نامرد کون ہے؟ طالب نامرد وہ ہے جو مرشد سے دنیاوی مال و
زر طلب کرتا ہے اور مرد طالب وہ ہے جو جان و مال راہِ حق میں صرف کرکے راہِ
حق کو تلاش کرتا ہے۔(تو فیق الہدایت)
بے اخلاص، بے ادب، بے وفا اور بے حیا طالب سے کتّا بہتر ہے۔ جو مرید(طالب)
دنیا مردار سے محبت کرتا ہے وہ طلبِ معرفت میں مردار رہتا ہے(فضل اللقاء)
نامراد طالب کون ہے؟ طالب کی کیا طاقت کہ مرشد کے مرتبے کی تحقیق کرے
تاوقتیکہ مرشد طالب سے یکتا نہ ہوجائے طالب کی کیا ہستی ہے کہ مرشد کے
مرتبے تک پہنچ سکے تا وقتیکہ خود مرشد اسے عطا نہ فرمائے اور اسے وصال و
عطائے الٰہی کے احوال سے واقف نہ کرائے۔ جو طالب مرشد کو اپنے قبضے میں لا
کر اس کے نیک و بد کی ٹوہ میں رہتا ہے وہ دونوں جہان میں نامر اد رہتا
ہے۔(فضل اللقاء)
مجھے ایسے طالبوں پر تعجب آتا ہے کہ زبان پر حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ
السلام کا ذکر ہے اور دِل میں فرعون کا سا نفاق، زبان پر تو حضرت ابراہیم
علیہ السلام کا سا کلام جاری ہے اور دِل میں نمرود کا سا حسد بھرا ہوا ہے
اور زبان پر تو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا کلام ہے اور
دِل میں ابو جہل کی سی غیریت
فی قلوبھم مرض فزادھم اللہ مر ضاََ
ترجمہ:ان کے دِل میں بیماری ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اور بھی بڑ ھا دیا
ہے۔(البقرہ۔10)(عقلِ بیدار)
''المختصر بات صرف ایک نکتہ کی ہے اگر وہ نکتہ سمجھ آجائے تو تمام مسائل حل
ہوجاتے ہیں تمام کا ئنات بشمول دنیا، عقبیٰ اللہ تعالیٰ کی ہے ان کا مالک و
خالق اللہ تعالیٰ ہے پھر کیوں نہ دنیا اور عقبیٰ، جو اللہ تعالیٰ کی تخلیق
ہے، کو چھوڑ کر دنیا و عقبیٰ کے مالک کے دیدار اور پہچان کے لئے اس کی
عبادت کی جائے۔ جب مختارِ کل اللہ تعالیٰ کی پہچان اور معرفت حاصل ہوجائے
گی اور وہ راضی ہو جائے گا تو دنیا و عقبیٰ کا حصول معمولی بات ہے۔اگر کوئی
یہ گمان کرے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف قدموں سے چل کر پہنچا جا سکتا ہے تو وہ
گمراہی پر ہے۔ اللہ تعالیٰ جہات، زمان ، مکان، اوان، دِن رات، حدود اقطار
اور حدود ومقدار سے منزّہ اور مبّرہ ہے۔دیدارِ الٰہی کا سفر انسان کی اپنی
حقیقت کی پہچان یا ''نفس کے عرفان'' یا خود اس کے باطن کا سفر ہے۔ اور باطن
کا یہ سفر اسمِ اللہ ذات اور مرشد کامل اکمل کی راہبری کے بغیر نا ممکن ہے۔
تحریر : خادم سلطان الفقر حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مد ظلہ الاقدس |