پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف تو بھارت کی جانب سے
بہت پروپیگینڈا کیا جاتا ہے لیکن خود بھارت کے ایٹمی پروگرام کی اندرونی
حالت کیا ہے؟ اس سے وہ کبھی پردہ اٹھنے نہیں دیتا- لیکن کچھ پراسرار رازوں
کا مالک بھارتی ایٹمی پروگرام بھی ہے جس کا انکشاف حال ہی میں ٹائمز آف
انڈیا نے کیا ہے-
|
|
ٹائمز آف انڈیا کی جانب سے کیے جانے والے انکشافات کے مطابق گزشتہ چند
سالوں کے دوران بھارت کے کئی نیوکلئیر سائنسدانوں کی پراسرار اموات واقع
ہوچکی ہیں جبکہ حکومت اس سلسلے میں پردہ پوشی سے کام لے رہی ہے-
دوسری جانب بھارتی حکومت کے علاوہ بھارتی میڈیا بھی اس معاملے میں مسلسل
خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے-
اخبار کے مطابق ہر سال تقریباً 45 بھارتی سائنسدان پراسرار اموات کا شکار
بن جاتے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے ان اموات کو خودکشی یا پھر حادثہ قرار
دے دیا جاتا ہے-
اخبار نے چند سائنسدانوں کی پراسرار اموات کا ذکر بھی کیا ہے جس میں 2009
میں جنگل میں مردہ حالت میں پائے جانے والے نیوکلئیر پاور کارپوریشن کے
سائنسدان روی میول اور اٹامک پاور کے 48 سالہ سائنسدان لوکا ناتھن مہالنگم
شامل ہیں-
لوکا ناتھن بھی ایک صبح چہل قدمی کو نکلے اور واپس گھر نہیں پہنچے- 5 روز
بعد اس سائنسدان کی لاش دریائے کالی سے دریافت ہوئی-
اس کے علاوہ 2010 میں نیوکلئیر انجنئیر ایم آئر اور 2011 میں سائنسدان اوما
راؤ بھی پراسرار اموات کا شکار بنے-
|
|
بات یہی ختم نہیں ہوتی بلکہ دو سائنسدان ابھیش شوم اور کے کے جوش بھی ریلوے
ٹریک پر مردہ حالت میں پائے گئے تھے اور یہ دونوں سائنسدان اس وقت بھارت کے
بیلسٹک سب میرین پراجیکٹ کے لیے اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے-
بھارت کی تاریخ میں سائنسدانوں کی پراسرار اموات کے اب تک ایسے سینکڑوں
واقعات درج ہوچکے ہیں اور ان واقعات نے بھارت کو اندرونی طور پر ہلا کر رکھ
دیا ہے-
|