مسلکی جنون

 70؍سا لہ محمدیوسف کاانتقال ہوگیا،اناﷲ واناالیہ راجعون،مگرگاؤں کے لوگوں نے اپنے قبرستان میں تدفین کی اجازت نہیں دی،حالات کشیدہ ہوگئے،ایس ایس پی رنجیت مشرا، ڈی ، ایس پی،اورکئی تھانوں کے پولیس اہلکارجمع ہوگئے،24؍گھنٹے تک کچھ بھی فیصلہ نہیں ہوسکا، اورماحول بہت ہی زیادہ خراب ہوگیا۔

یہ واقعہ ضلع مظفرپور کے کانٹی تھانہ کے مانک پورسرسیاگاؤں کاہے،جس میں اکثریت بریلوی مکتبہ فکرکی ہے،اورصرف 22گھردیوبندی کاہے،70سالہ محمدیوسف کاانتقال ہوگیا،مگربریلوی حضرات نے اپنے قبرستان میں تدفین کی اجازت نہیں دی،ان لوگوں کوشرط یہ تھی سب سے پہلے مرحوم کے اہل خانہ، اوروارثین بریلویوں کے عقائدقبول کریں،24؍گھنٹے گزرگئے،مگرتدفین نہیں ہوسکی،ایس، ایس پی رنجیت مشراکی محنت وکوشش اورمنت و سماجت کے بعدپھربات بنی اورتدفین کی اجازت ملی۔

اس طرح کے واقعات ہرآئے دن ہمارے سماج ومعاشرہ میں پیش آتے ہیں،دنیاتماشہ دیکھتی ہے،اسلام مخالف طاقتیں ہم پرہنستی اورمزاق اڑاتی ہیں،مگرہم ہیں جوسب کچھ دیکھ کربھی بے فکرخرانٹے لے رہے ہیں ، ذرا بھی احساس نہیں،پتہ نہیں ہمارے عقل وخردپرکس کاجادوچل گیاکہ صحیح بات سوچنے ،سمجھنے کی ساری قوت زائل ہوگئی۔

ہم کس مسلک کی بات کریں،کس کی تائیدکریں،اورکس کے خلاف بولیں،تقریباًسبھی ایک ہیں، انا، ضد، ہٹ دھرمی اورتشددکوکوئی بھی چھوڑنانہیں چاہتاہے،اپنے ہی مسلمان بھائی سے نفرت ،عداوت، اوردشمنی اس قدرہے کہ ایک دوسرے کی تجہیزوتکفین میں شرکت تو دورسلام،کلام کرنابھی گناہ سمجھاجاتاہے۔
ہوسکتاہے اندازبیان تلخ ہو،مگریہ سچ ہے،ہمارے قرب وجوارمیں کتنے ایسے مولاناہیں کہ انہیں سلام کرتے ہیں، تو وہ جواب دینے کے بجائے اپنی گردن جھکالیتے ہیں،اورکھاجانے والی نظروں سے دیکھ کر نگاہیں موڑ لیتے ہیں۔

شایداسی لئے اسلام بڑھتے بڑھتے رک گیاہے،وہ کس کے قریب ہوں،اورکس کس کاعقیدہ قبول کریں،وہ دیکھتے ہیں کہ یہ مسلمان توخودہی ٹولیوں میں،گروہوں میں،فرقوں میں،اورپارٹیوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ہم کسے سمجھیں مسلمان،اورکس کے قریب جائیں ہم،پھرڈاکٹرامبیڈکرکی طرح وہ الٹے پاؤں واپس ہوکراسلام سے کوسوں دورچلے جاتے ہیں۔

ہم کون ہیں؟ہم ایک مسلمان ہیں،یعنی ہم وہی ہیں جواﷲ کے پیغمبرتھے،حضرت آدم ں سے لیکرآخری نبی محمدمصطفی ﷺ تک سب ہی مسلمان تھے،تمام صحابہ کرامث مسلمان تھے،اولیاء اﷲ بزرگان اور ائمہ مجتہدین مسلمان تھے،پھرنہ جانے کیوں ؟ہم نے اپنااپنانام ا لگ رکھ لیا،ہم دیوبندی ہیں،وہ بریلوی ہیں ، وہ اہل حدیث ہیں،اوریہ جماعت اسلامی ہیں۔

اورجب سب کامقصداﷲ کو راضی کرنا،اوراﷲ کے رسول ﷺ کی تعلیمات پرعمل کرناہے تو پھر باہم دست وگریباں کیوں؟اپنے آپس میں اتنی دوری کیوں؟کیوں ایک دوسرے کے قریب ہونا نہیں چاہتے ہیں،اورمل بیٹھ کر مسئلہ کاحل نہیں کرناچاہتے ہیں۔

حضرات صحابہ کرامث جوہمارے لئے مشعل راہ ہیں اورہدایت کے چراغ ہیں،قرآن ان کے بارے میں کہتاہے کہ وہ کفارپرسخت ہیں،اوراپنے آپس میں رحم دل ہیں،اورآج ہم کفارومشرکین کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں،انہیں اپنے گھرمیں بلاتے ہیں،دسترخوان اوراسٹیج کی زینت بناتے ہیں،اوراپنے مسلمان بھائی سے اس قدردوری کہ انہیں اپنے دسترخوان میں بلالیناکسی جرم سے کم نہیں ہے۔

قرآن جن کے بارے میں کہتاہے:کہ آپ انہیں مسلمانوں کے سب سے زیادہ دشمن پائیں گے،آج انہیں کو ہم نے اپنادوست بنالیاہے،وہ ہمارے ہرراز و بھید اور کمزوریوں سے واقف ہے،اس لئے جب کبھی رائٹ ہوتا ہے ، تووہ مسلمانوں پربھوکے شیرکی طرح ٹوٹ پڑتاہے۔

مسلمانو!کہاں گئی تمہاری خوداری،اورتمہاری غیرت وحمیت پرکس کی نظرلگ گئی،تم تو جس دھرم کاپالن کررہے ہو،وہ سب سے اچھااورسب سے بہترہے ،تم جس نبی کومانتے ہووہ تمام نبیوں میں افضل ،تم جس قرآن کی ایک ایک بات پریقین کامل رکھتے ہو،اس کازیروزبرتک جوں کاتوں محفوظ ،پھرتم اس قدرنیچے کیوں گرگئے،چھوٹی چھوٹی باتوں پرجھگڑاتمہارے سماج کاحصہ کیوں بن گیا،کیاتمہارے اندراتنی بھی سکت نہیں کہ اپنے مسائل کوخودحل کرلو،تم اﷲ کافرمان بھول گئے:اگرکسی معاملہ میں جھگڑا ہو ، تواﷲ اوررسول کی طرف دوڑپڑو،وہاں تمہیں راہنمائی مل جائے گی،اس سے زیادہ باعث شرمندگی کیاہوگی کہ ہم اپنے مسائل کے حل کیلئے ان کے پاس جائیں تو جوہمارے آپ کے ،اورپوری امت مسلمہ کیلئے خونخواردشمن ہیں۔

مسلمانو!آؤاوردیکھوبرماکو!مسلمانوں کاجینادوبھر ہوگیاہے،خون کی ندیاں بہادی گئی ہیں،وہ معصوم بچے جن کی عمرکھیلنے ،کودنے کی تھی ان کے گلے میں پھانسی کاپھندہ ہے،وہ نوجوان جواپنے بوڑھے باپ کی قوت بازوہوتے، انہیں آگ میں جھونک دیاگیا،وہ معصوم دوشیزائیں جواپنے باپ اوربھائی کی عزت تھیں ، ان کی عزت کوتارتارکرکے زندہ جلادی گئیں،کسی کاگلاکاٹ دیاگیا،کسی کاہاتھ کاٹ دیاگیا،کسی کے تن کو سر سے جداکردیاگیا،ہاتھ ہے ،پیرنہیں،پیرہے ہاتھ نہیں،سرہے، بدن نہیں،اوربدن ہے تو سرنہیں۔

برماکے مسلمان اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہے ہیں ان حیوانوں اوردرندوں سے، جواسے زندگی نہیں دیناچاہتے،موت کے سوداگروں سے وہ حیات کی باتیں کرتے ہیں،سرپرموت منڈلارہی ہے،آنکھوں کے سامنے موت رقص کررہی ہے،وہ اپناسب کچھ لٹاہوادیکھ رہاہے،مگر افسوس کہ پھربھی یہ مسلمان کلمہ واحدہ لاالہ الا اﷲ محمدرسول اﷲ کے نام پر ایک نہیں ہوناچاہتے۔

برماکے مسلمانوں میں اگراتحادہونا،باہمی خانہ جنگی نہ ہوتی،تشدنہ ہوتا،ان کی اپنی پلاننگ ہوتی،تووہ دیواروں سے ٹکراجاتے،وہ ذلت کی موت نہیں مرتے بلکہ ایک بہادرکی طرح لڑکرجام شہادت نوش کرلیتے۔
اﷲ کے رسول نے فرمایاتھا:اے لوگو!وہ د ن بھی ا ٓنے والاہے کہ یہ کفارومشرکین تمہیں بلائیں گے ، جیسے دسترخوان میں بھوکوں کوکھانے کیلئے بلایاجاتاہے،اورکاٹ کاٹ کر کھاجائیں گے،صحابہ کرام نے عرض کیا کیاہماری تعداداتنی تھوڑی ہوجائے گی،آپ ﷺ نے فرمایا:نہیں،سمندرکے جھاگ کی طرح دوردورتک پھیلے ہوئے نظرآؤگے،لیکن تمہارے اندرکوئی اجتماعیت نہ ہوگی،اورکوئی اتحانہ ہوگا،صحابہ ث نے پوچھاایساکیوں ہوگا؟اﷲ کے رسول ﷺنے فرمایا:دنیاسے محبت ہوگی،اورموت سے نفرت ہوگی۔

اﷲ کے رسول ﷺ کی ایک ایک بات صادق آرہی ہے،اس لئے آج پوری دنیامیں مسلمانوں کوکاٹاجا رہاہے،ماراجارہاہے،خودہندستان میں ۲۵؍ کڑورکی تعدادمیں ہونے کے باوجودگھیرگھیرکاان کاقتل عام کیاجا رہا ہے،کبھی گجرات کاسانحہ پیش آتاہے،کبھی مظفرپورمیں فسادہوتاہے،توکبھی عزیزپورہ کادردناک منظر سامنے آتا ہے۔ان سنگھی ذہنوں ،فرقہ پرست اوراسلام مخالف طاقتوں کوپتہ ہے کہ یہ مسلمان یوں بھی اپنے اختلافات وتنازعات کی زنجیرمیں جکڑے ہوئے ہیں،انہیں جس طرح چاہو،لوٹو،بربادکرو،اورعرصہ حیات تنگ کردو!!!

کیوں آئے کی اﷲ کی مدد؟آپ خودنہیں چاہتے،اﷲ صاف صاف کہتے ہیں :اﷲ کسی قوم میں انقلاب اس وقت تک نہیں لاتاجب تک وہ خودنہ بدلناچاہے،اپنی حالت میں سدھارہم خودنہیں کرناچاہتے،اسی لئے ہم جہاں تھے ،اس سے اورپیچھے ہوتے چلے گئے،اوردوسری قومیں ہم سے آگے نکل گئیں،باوجوداس کے ان کے مذاہب میں زبردست اختلافات ہیں،اوروہ اپنے آپس میں سیسہ پلائی ہوئی دیوارکے مانند متحد ہیں ، اور ہمارا مذہب جس کی تعلیم ہے کہ مت جھگڑو،ورنہ تم پھسل جاؤگے،اورتمہاری ہوااکھڑجائے گی،اور ہم فرمان الہی کے بالکل الٹاہم باہمی جنگ وجدال میں اپنازور بیاں صرف کررہے ہیں،میز پر ہاتھ مارمارکر اپنے ہی بھائی کو نیچا دکھانے میں مصروف وسرگرم عمل ہیں اور اسی کو ہم اپنی بہادری سمجھتے ہیں۔

سب سے آسان مذہب تواسلام ہے؛لیکن ہم نے ا سے مشکل بنادیا،اتنے قیدوبنداوربدعات و خرافات ایجادکردئے ہیں کہ جوکوئی اسلام کے دامن میں پناہ لیناچاہتاہے ،وہ سوچنے پرمجبورہوجاتاہے کہ سچا اور اوریجنل مسلمان کون ہیں؟آپ ہیں،یہ ہیں،یاوہ ہیں؟

ایک دیہاتی رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا،عرض کیایارسول اﷲ! مجھے کوئی ایساعمل بتادیجئے کہ جس کے کرنے سے میں جنت میں داخل ہوجاؤں،آپ ﷺ نے فرمایا:اﷲ کی عبادت کرو،کسی کواس کا شریک نہ ٹھہراؤ،فرض نمازپڑھو،فرض زکوٰۃ اداکرو،اورروزے رکھو،یہ سنکردیہاتی نے کہا:اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے ،میں نہ تواس پرکچھ زیادہ کرونگااورنہ ان میں کچھ کم کرونگا،جب و ہ دیہاتی چلا گیا،تونبی کریم ﷺ نے فرمایا:جوشخص کسی جتنی آدمی کو دیکھنے کی سعادت حاصل کرناچاہے وہ اس شخص کودیکھ لے۔(بخاری ومسلم)

اہل نجدمیں سے ایک شخص رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا،اوراسلام کے فرائض کے بارے میں سوالات کیا،آپ ﷺنے فرمایا:رات،دن کی پانچ نمازیں فرض ہیں،اس نے کہا:کیاان نمازوں کے علاوہ ہم پرکوئی نمازفرض ہے،آپ ﷺنے فرمایا:نہیں،مگرنفل نمازیں تمہیں پڑھنے کااختیارہے،پھررسول اﷲ ﷺنے فرمایا:پھرماہ رمضان کے روزے فرض ہیں،اس نے کہا:کیاان روزوں کے سوا کچھ اورروزے ہم پرفرض ہیں،آپ ﷺنے فرمایا:نہیں مگرنفل کاتمہیں اختیارہے،راوی کہتے ہیں:کہ رسول اﷲﷺ نے اس کے بعدزکوٰۃ کاذکرفرمایا:اس نے عرض کیا:اس کے علاوہ بھی کوئی صدقہ فرض ہے،آپ ﷺنے فرمایا:ـنہیں مگرنفل کاصدقہ تمہیں اختیارہے،اس کے بعدوہ کہتاہواچلاگیاخداکی قسم نہ تو اس پرکچھ زیادہ کرونگااورنہ اس میں کچھ کمی کرونگا،رسول اﷲ نے فرمایا:اگراس شخص نے سچ کہاہے تو نجات پاگیا،اورکامیاب ہوگیا۔ (بخاری ومسلم)

قبر میں کسی مسلک کے بارے میں کوئی سوال نہ ہوگا،صرف یہ پوچھاجائیگا:تمہارارب کون ہے ؟ تمہار ا دین کیاہے؟اور اس شخص یعنی محمدمصطفی ﷺ کے بارے میں تم کیاکہتے ہو؟

اتناآسان اور پیارامذہب کو اس طرح شرائط وقیود میں جکڑدیاگیاکہ قبرستان میں تدفین سے قبل یہ عہد وپیمان لیاجارہاہے،کہ پہلے تم بریلوی مسلک اور اس کے عقائد قبول کرو!اگر ہمارے عقائد منظور نہیں تو قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت بھی نہیں۔

افسوس ان ٹھیکیداروں پر !جو عقیدہ اﷲ کے رسول ﷺ سے ملاتھااسے قابل قبول نہیں ہے ،اﷲ نے ہمارانام دیاتھاکہ تم مسلمان ہو ،ہمیں یہ بھی منظور نہیں ،اﷲ کے رسو ل نے کہاتھاکہ آج دین مکمل ہوگیا،مگران کے نزدیک ابھی یہ نامکمل ہے ،جب تک کہ وہ اس مسلک کو قبول نہ کرلے۔

مسلمانو!ہر کوئی اپنی پہچان پیش کرتاہے ،اور اپناجھنڈاکے نیچے دوسروں کو جمع کرنے کی کوشش کرتاہے جب کہ اسلام ہماری پہچان اور شناخت کے لئے کافی ہے ،اسلام ہی میرانام ہے ،اسلام ہی میرامذہب ہے ،جو کچھ ہم کررہے ہیں ،اگر اسلام اس کی اجازت دیتاہے تو بیشک قبول کیاجائیگااور اسلام ،اور اﷲ ورسول کی تعلیمات منع کرتاہے تو وہ کسی کا بھی قول ہو بے سود ہے ۔

اس وقت پوری دنیا، بالخصوص ہندوستان میں مسلمانوں کو جس طرح حراساں اور پریشاں کیاجارہاہے،وہ کسی سے بھی مخفی نہیں ہے،کبھی گھر واپسی کے نام پر ،کبھی لوجہاد کے نام پر ،کبھی ہمارے صبر کا امتحان لے کر ہمیں ذلیل ورسواکیاجارہاہے ،ہمیں گاجر مولی کی طرح کاٹاجارہاہے ،کبھی کھلوناسمجھ کر ہمیں برباد کرنے کی کوشش ہورہی ہے ،کبھی ووٹ کا حق چھیننے ،یکساں سول کوڈ نافذ کرنے،اور ہندوستان کو ہندوراسٹریہ قراردینے کے پرزور طریقے اپنائے جارہے ہیں ،افسوس اس بے حسی پر کہ اب بھی ہم اپنے اختلافات اور فروعی وجزوی مسائل کو لے کر انتشار کو فروغ دینے میں لگے ہیں:
متحد ہو تو بدل ڈالونظام گلشن
منتشرہو تو مروشور مچاتے کیوں ہو؟
Khalid Anwar Puranwi
About the Author: Khalid Anwar Puranwi Read More Articles by Khalid Anwar Puranwi: 22 Articles with 26514 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.